لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ وممبراسلامی نظریاتی کونسل پاکستان علامہ ڈاکٹر مفتی محمدراغب حسین نعیمی نے کہاہے کہ ماؤں کے ’’دودھ بینک‘‘قائم کرناغیرشرعی ہیں، مغرب کی نقالی کرتے ہوئے ماؤں کے ’’دودھ بینک ‘‘قائم کرناجائز نہیں کہ کسی کوپتہ نہ ہوکہ کس بچے نے کس ماں کادودھ پیا ہے تواس طریقے سے رشتہ رضاعت کی پہنچان مشکل ہوجائے گی،بچے کوماں کے دودھ پلانے کی مدت 2 سال ہے،
ہر وہ رشتہ جو ولادت کے تعلق سے حرام ہے، رضاعت سے بھی حرام ہو جاتا ہے،عورت کے دْودھ سے حرمت جب ثابت ہوتی ہے جبکہ بچے نے2 سال کی عمر کے اندر اس کا دْودھ پیا ہو، بڑی عمر کے آدمی کے لیے دْودھ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی، نہ عورت رضاعی ماں بنتی ہے،اسلام نے یہ بھی اجازت دی ہے کہ والدہ کے علاوہ دوسری عورت بھی بچے کو دودھ پلا سکتی ہے جسے رضاعی ماں کا رتبہ ملتا ہے،اگر بچہ خدا نخواستہ ماں اور باپ دونوں سے محروم ہو جائے تو اس کو دودھ پلانے کا انتظام کرنا اس کے ورثاء کی ذمہ داری ہے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روز جمعۃ المبارک کے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے احکامت رضاعت بیان کرتے ہوئے مزید کہاکہ مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں ، دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کے ذمے ہوگا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی (تو یاد رکھو کہ) نہ تو ماں کو اس کے بچے کے سبب نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور اسی طرح (نان نفقہ) بچے کے وارث کے ذمے ہے۔ علامہ ڈاکٹر مفتی محمدراغب حسین نعیمی نے کہاہے کہ ماؤں کے ’’دودھ بینک‘‘قائم کرناغیرشرعی ہیں، مغرب کی نقالی کرتے ہوئے ماؤں کے ’’دودھ بینک ‘‘قائم کرناجائز نہیں کہ کسی کوپتہ نہ ہوکہ کس بچے نے کس ماں کادودھ پیا ہے تواس طریقے سے رشتہ رضاعت کی پہنچان مشکل ہوجائے گی