اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین میجر جنرل اصغر نواز نے حالیہ زلزلے کے بعد مزید آفٹر شاکس اور لینڈ سلائیڈنگ کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہاڑی علاقوں میں بڑے پیمانے پر گلیشیئرز اور چٹانیں بننے کی وجہ سے مزید لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ موجود ہے۔پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے ہمراہ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے این ڈی ایم اے کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 248 تک پہنچ چکی ہے۔زلزلے میں ہونے والے دیگر نقصانات کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ حالیہ قدرتی آفت کی وجہ سے 1665 افراد زخمی ہوئے ہیں اور 4392 مکانات کو مکمل یا جزوی نقصان پہنچا ہے۔انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا سے حاصل ہونے والی رپورٹس کے مطابق وہاں سب سے زیادہ 202 ہلاکتیں ہوئی ہیں، فاٹا میں 30، گلگت بلتستان میں 9، پنجاب میں 5 اور آزاد جموں کشمیر میں 2 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔میجر جنرل اصغر نواز کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں زخمیوں کی تعداد 1488، پنجاب میں 78، فاٹا میں 59، گلگت بلتستان میں 30 جبکہ ا?زاد جموں کشمیر میں 12 ہے.انھوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں زلزلے کی وجہ سے 3952 مکانات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ فاٹا میں 300، گلگت بلتستان میں 90، پنجاب میں 44 اور آزاد جموں کشمیر میں 8 مکانات متاثر ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ پرانی عمارتیں، جن میں زلزلے کے باعث دراڑیں پڑ گئی ہیں، کی نشاندہی کر لی گئی ہے،جبکہ این ڈی ایم اے کی جانب سے قانون سازی کے لیے تجویز پیش کی گئی ہے کہ پہاڑوں میں کیے جانے والے دھماکوں کے حوالے سے موجود قانون کی خلاف ورزی کو جرم قرار دیا جائے۔این ڈی ایم اے کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ پیر کو آنے والے 8.1 شدت کے زلزلے کے بعد 18 آفٹر شاکس آئے ہیں، جو 2.2 اور 5.1 شدت کے درمیان تھے۔ایک سوال کے جواب میں این ڈی ایم اے چیف کا کہنا تھا کہ زلزلے کے بعد ابتداءمیں متاثرہ علاقوں (چترال) تک امدادی سرگرمیوں میں کچھ کوتاہیاں سامنے آئی ہیں تاہم علاقے میں امدادی کاموں کے لیے ہیلی کاپٹر فراہم کردیئے گئے ہیں۔انھوں نے ان خبروں کی تردید کی کہ زلزلے کے بعد بالاکوٹ میں متاثرین نے رات کھلے آسمان تلے گزاری۔میجر جنرل اصغر نواز نے بتایا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 2250 ٹینٹ، 2500 لحاف اور دیگر امدادی سامان بھجوایا جاچکا ہے، فوج کی جانب سے 3 ریلیف کیمپ اور 26 تقسیمی مراکز قائم کیے گئے ہیں جبکہ دو میڈیکل ٹیمیں بھی فراہم کی گئی ہیں، جن میں سرجن بھی شامل ہیں۔کالعدم تنظیموں کو امدادی سرگرمیوں کی اجازت نہیں، پرویز رشیداس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں کالعدم تنظیموں کو امدادی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ’ہم امداد کی آڑ میں کالعدم تنظیموں کو متاثرہ علاقوں میں زہر پھیلانے کی اجازت نہیں دے سکتے.‘پرویز رشید کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب سے عسکری تنظیموں کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ زلزلہ متاثرہ افراد کے لیے پاکستان خود سے امداد فراہم کرسکتا ہے اور ’ہمیں بین الاقوامی امداد کے لیے اپیل کا اعلان کرنے کی ضرورت نہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں