اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

2070 میں سند ھ کے بڑےشہر پانی میں ڈوب جائینگے، سینیٹ قائمہ کمیٹی میں انکشاف

datetime 13  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک))سینیٹ کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ سندھ کی 350 کلو میٹر اور بلوچستان کی 750کلومیٹر زمین سمندر برد ہوچکی،روک تھام کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، 2070 میں سند ھ کے بڑے بڑے شہر پانی میں ڈوب جائیں گے، قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں پیر کو ہوا،اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات کی طرف سے بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں کی سیکیورٹی کی صوتحال کو بہتر بنانے کیلئے کئے گئے اقدامات اور ویژن 2025کے حوالے سے کراچی اور بدین کے علاقوں میں سمندری پانی ، اس کے اثرات اور روک تھام کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کے پروگرام یواین ای پی اور اس کے علاقائی سمندروں کے پروگرام اوسی اے ،پی اے سی نے 1989میں پاکستان کو ان ممالک میں شامل کیا ہے جن پر سمندر کی سطح بلند ہونے کے اثرات مرتب ہوں گے،ماحولیاتی تغیرات کی وجہ سے مون سون کی بارشوں ، سمندری طوفانوں اور سیلابوں میں تیزی آ رہی ہے ۔جس کی وجہ سے پاکستان کے کئی صوبے سیلاب کی وجہ سے متاثرہوئے ہیں ۔این آئی او کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سمندر کی سطح 1.3ملی میٹر بلند ہو رہی ہے اور تقریباً80کلو میٹر سمندری پانی اوپر آ چکا ہے ،سینیٹر کریم احمد خواجہ نے کہا کہ سندھ میں 350 کلو میٹر اور بلوچستان میں 750 کلو میٹر زمین سمندر برد ہو چکی ہے یہ ایک بڑا سانحہ ہے اور 2070میں سندھ کے بڑے بڑے شہر پانی میں ڈوب جائیں گے،پلاننگ ڈویژن کے جوائنٹ چیف اکانومسٹ نے بتایا کہ سمندری پانی ساحلی علاقوں میں داخل ہونے کی روک تھام کے حوالے سے ویژن 2025میں کوئی پروگرام شامل نہیں کیا گیا مگر اس کے باوجود اس کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ نیوی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان نیوی میں ایک ادارہ ہے جس کا کام ساحلی علاقوں کا مطالعہ ہے ۔ جس نے پاکستان کے انڈیا اور ایران کے ساتھ ساحلی علاقوں کا باربار سروے بھی کیا اور ان مسائل کی روک تھام کیلئے دوسرے محکموں سے بھی مدد لی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے چین کا ایک وفد پاکستان کا اس حوالے سے دورہ کر رہا ہے اور پاکستان بحریہ انکی مدد کریگی ۔محسن خان لغاری نے کہا کہ پاکستان میں کاشتکاری کیلئے جو پانی استعمال ہوتا ہے اسکے موثر استعمال کے علم کی کمی ہے ۔سینیٹر مختار احمدنے کہا کہ سطح سمندر میں اضافہ کسی صوبے کا مسئلہ نہیں پاکستان کے مستقبل کا مسئلہ ہے اب تک لاکھوں ایکٹر اراضی سمندر بر د ہو چکی ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ اب تک 24لاکھ ایکٹر زمین سمندر برد ہو چکی ہے اس کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے سندھ حکومت 9سائفون بنا رہی ہے اور اب تک دو سائفون بن چکے ہیں واٹر سیکٹر کیلئے آٹھ ارب روپے رکھے ہیں اور پورے منصوبے کیلئے 50ارب روپے کی ضرورت ہے۔رکن کمیٹی سراج الحق نے کہا کہ سندھ حکومت کی ڈویلپمنٹ کا بجٹ بہت کم ہے ، مسئلے کے حل کیلے ملکی و بین الاقوامی اداروں کی مدد کی ضرور ت ہے ۔قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر صوبہ سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ز پرمشتمل ایک ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دی جو ان معاملات پر ایک رپورٹ کریگی ۔ –



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…