بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سعودی عرب کے مخالفین کو بڑی شکست کا سامنا

datetime 23  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)امریکی سینیٹرز نے سعودی عرب کو 1.15 بلین ڈالرز مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے کا راستہ روکنے سے متعلق قرارداد کو مسترد کر دیا ہے۔سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کے لیے پیش قراردادمسترد، 71 سینیٹروں نے مخالفت میں صرف 27 نے حمایت کی ،سعودی عرب کی طرف سے اپنی ملٹری طاقت میں اضافے سے متعلق امریکی ارکان پارلیمان کے تحفظات میں اضافہ ہو رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مشرقی وْسطیٰ میں امریکا کے اہم ترین حلیفوں میں سے ایک سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کے اس معاہدے کا راستہ روکنے کے لیے قرارداد امریکی سینیٹ میں پیش کی گئی۔ اس قرارداد کے خلاف 71 سینیٹروں نے جبکہ 27 نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔اس حوالے سے قانون سازی کی تجویز ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال، ڈیموکریٹک سینیٹر کرِس مرفی کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ اگر یہ تجویز منظور کر لی جاتی تو گزشتہ 18 ماہ سے جاری یمن تنازعے میں سعودی عرب کے کردار کے باعث اسے ایک بلین سے زائد مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت کے اس معاہدے کا راستہ روکنا ممکن ہو جاتا۔سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئر مین سینیٹر جان مککین کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے حلیفوں کو ہتھیاروں کی فراہمی نہیں روک سکتا، جو انہیں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑائی کے لیے درکار ہیں۔ میککین کا کہنا تھا، ’’ٹینکوں کی فروخت کے معاہدے کا راستہ روکنے سے سعودی عرب ہی نہیں بلکہ خیلجی پارٹنرز بھی یہی سمجھیں گے کہ امریکا علاقے سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے اجتناب کر رہا ہے اور ایک ناقابل بھروسہ پارٹنر ہے۔1.15 بلین مالیت کے اس معاہدے میں 100 سے زائد جنگی ٹینک، مشین گنیں، سموک گرینیڈ لانچر، نائٹ وڑن ڈیوائسز، میدان جنگ میں ناکارہ ہوجانے والے ٹینکوں کو نکالنے والی گاڑیاں اور دیگر تربیتی اسلحہ شامل ہیں۔سعودی عرب اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف ایک ملٹری کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ وہ اس تنازعے میں محض مشیرانہ کردار ادا کر رہا ہے، جو اب تک 10 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت اور 30 لاکھ سے زائد کے بے گھر ہونے کی وجہ بن چکا ہے۔سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی کے معاہدے کے مخالفین کا مؤقف ہے کہ سعودی عرب ان علاقوں پر بھی بمباری کر رہا ہے جہاں واشنگٹن حکومت نے اسے باز رہنے کا کہا تھا جبکہ جنگی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں القاعدہ اور داعش اپنے قدم مضبوط کر رہے ہیں۔گزشتہ ہفتے امریکی بار ایسوسی ایشن کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس بات کے قابل بھروسہ رپورٹس موجود ہیں کہ سعودی عرب امریکی ساختہ ملٹری ساز و سامان کو سویلین کے خلاف اندھا دھند اور ضرورت سے زائد طاقت کے ساتھ حملوں میں استعمال کر رہا ہے۔ بار کی طرف سے ریاض حکومت کے ساتھ فوجی تعاون فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…