اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

اولمپکس کے کھلاڑی اپنا تمغہ منہ میں ڈال کر کیوں چباتے ہیں ؟ انہیں ایسا کرنے کا کون کہتا ہے ؟ حیران کن انکشاف جو آپ کو پہلے نہیں پتا ہوگا

datetime 7  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)اگر آپ اولمپکس مقابلے دیکھنے کے شوقین ہیں تو آپ نے ہوسکتا ہے اس بات کو نوٹ کیا ہو کہ بڑی تعداد میں کامیابی حاصل کرنے والے کھلاڑی اپنے سونے یا چاندی کے تمغوں کو چباتے ہوئے نظر آتے ہیں۔پرانے زمانے میں سونے کی پہچان کے لیے اسے چبایا جاتا تھا مگر کیا ان ایتھلیٹس کا ماننا ہے کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی ان کے ساتھ دھوکا کرنے والی ہے؟ کیا کسی کو لگتا ہے کہ وہ میڈل کی جگہ چاکلیٹ کو چبا رہا ہے؟ایسا درحقیقت کسی کے احکامات کے نتیجے میں ہوتا ہے اور وہ ہیں فوٹوگرافرز۔
جی ہاں جب اولمپک مقابلوں میں میڈل جیتنے والے ایتھلیٹ تصویر کھنچوا رہے ہوتے ہیں تو وہاں جمع فوٹوگرافرز ان سے مطالبہ کرتے ہیں سیدھا کھڑے ہوکر محض مسکرانے کے بجائے کچھ الگ کریں۔چونکہ ان کے ہاتھ میں کچھ اور تو ہوتا نہیں لہٰذا کامیاب کھلاڑی اپنے میڈلز کو ہی منہ میں ڈال کر چبانے کی اداکاری کر کے فوٹوگرافرز کو مطمئن کردیتے ہیں۔اگر آپ کو کبھی یہ خیال آیا ہو کہ ایسا کرنے کے نتیجے میں کبھی کسی کا دانت تو نہیں ٹوٹ گیا تو اس کا جواب ہے، ہاں ایسا ہوچکا ہے، تاہم گرمائی کی بجائے سرمائی اولمپکس میں۔2010 میں جرمنی کے ڈیوڈ مولر کا دانت چاندی کے میڈل کو چبانے کے دوران ٹوٹ گیا۔جیسا بتایا جاچکا ہے کہ سونے کو چبا کر اس کے اصلی ہونے کی شناخت کی جاسکتی ہے، یعنی اصل سونے میں دانتوں کے چبانے کا ہلکا سا نشان آجاتا ہے۔مگر اولمپک ایتھلیٹس کو یہ بات تو معلوم ہوتی ہے کہ ان کا گولڈ میڈل کا زیادہ تر حصہ چاندی اور تانبے پر مشتمل ہوتا ہے۔اگر ان کا میڈل مکمل طور پر سونے کا ہو تو جتنے تمغے تقسیم ہوتے ہیں اس کے لیے آئی او سی کو 17 ملین ڈالرز خرچ کرنا پڑ جائیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…