اسلام آباد(نیوز ڈیسک )چین میں سائنسدانوں نے انسانوں اور مویشیوں میں تمام قسم کے علاج کی ناکامی کے بعد آخری حربے کے طور پر استعمال کی جانے والی دواو¿ں کے خلاف مدافعت کرنے والے بیکٹیریا دریافت کیا ہے۔اس دریافت کے بعد سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ دنیا اب مابعد اینٹی بایوٹکس دور میں داخل ہو رہی ہے۔اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت وقت کے ساتھ سنگین سے سنگین تریہ رپورٹ ’لینسٹ‘ میں شائع ہوئی ہے جس کے مطابق چین میں ایسے بیکٹیریا ملے ہیں جن پر’ کولسٹین‘ کا بھی کوئی اثر نہیں جبکہ یہ وہ اینٹی بایوٹک ہے جو تمام دواو¿ں کے بےاثر ہونے کے بعد استعمال کی جاتی ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بیکٹیریا کی یہ مدافعت دنیا بھر میں پھیل سکتی ہے جس سے انفیکشنز کے لاعلاج ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پریشان کن مسئلہ عالمی سطح پر بیدار ہو جانے کی منادی ہے۔یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دواو¿ں کے خلاف بیکٹریا میں مدافعت پیدا ہوجانے کے سبب یہ پھر سے طب کو دور جہالت میں پہنچا دے گا۔ایک بار پھر سے عام انفیکشن سے جان لیوا ہو جائے گا جبکہ سرجری اور کینسر کا علاج جو کہ اینٹی بایوٹکس پر منحصر ہے اسے خطرہ لاحق ہو جائے گا۔اینٹی بایوٹک سے مدافعت پیدا کرنے والے عوامل کا نام ایم سی آر 1 دیا گیا ہے چینی سائنسدانوں نے بیکٹیریا میں آنے والی اس نئی تبدیلی کو ’ایم سی آر – 1‘ کا نام دیا ہے جو کہ ’کولسٹین‘ (ایک اینی بایوٹک دوا) کو بیکٹیریا کو مارنے سے باز رکھتا ہے۔یہ جین جانچ کیے جانے والے 20 فیصد مویشیوں، 15 فیصد کچے گوشت کے نمونوں اور 16 انسانی مریضوں پایا گیاہے۔اس بات کے بھی شواہد ہیں کہ یہ لاو¿س اور ملائشیا تک پھیل چکا ہے۔کارڈف یونیورسٹی کے پروفیسر ٹیموتھی والش نے بی بی سی کو بتایا کہ کوائف یہ بتا رہے ہیں کہ ’مابعد اینٹی بایوٹکس دنیا ایک حقیقت ہے۔انھوں نے کہا کہ ’اگر ایم آر سی-1 عالمی سطح پر پھیل جاتا ہے اور یہ دوسرے اینٹی بایوٹک جین کے ساتھ انضمام کرلیتا ہے جو کہ ناگزیر ہے تو ہم مابعد اینٹی بایوٹک عہد میں پہنچ جائیں گے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے میں کوئی ای کولی کے مرض میں متبلا ہو جاتا ہے تو اس کے لیے آپ کچھ نہیں کر سکتے۔‘خیال رہے کہ پہلے بھی ایسا ہو چکا ہے لیکن اس بار یہ بہ آسانی دوسرے قسم کے بیکٹیریا میں پھیل رہا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں