سام سنگ سمیت 21 کمپنیوں کو پاکستان میں موبائل مینوفیکچرنگ کی اجازت مل گئی

15  جولائی  2021

کراچی (مانیٹرنگ ، این این آئی)سام سنگ سمیت 21 کمپنیوں کو پاکستان میں موبائل مینوفیکچرنگ کی اجازت مل گئی، سینٹ قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس سینیٹر فیصل سبزواری کی زیرصدارت ہوا ، جس میں کمیٹی ممبرز کو بتایا گیا کہ موبائل کمپنی سام سنگ کو مارکیٹ میں لانے کی تیاری کر لی گئی ہے، اجلاس میں بتایا گیا کہ وزارت صنعت و پیداوار کے شعبے انجینئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ

نے گزشتہ سال موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی منظور کی تھی جس کے بعد مارچ سے جون تک 21 کمپنیوں کو موبائل فون مینوفیکچرنگ کے لیے گرین سگنل ملا ہے،واضح رہے کہ اس سے قبل سام سنگ کمپنی کی جانب سے پاکستان میں موبائل مینوفیکچرنگ یونٹ قائم کرنے کے لیے 3 سرمایہ کاروں سے بات چیت جاری تھی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ 3 پارٹیوں میں سے ایک کے پاس کوریا کی فرنچائز ہے جس نے آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (اے ڈی پی) 21-2016 کے تحت پاکستان میں گاڑیوں کے اسمبلنگ کے پلانٹس قائم کر رکھے ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اب تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا کیوں کہ سام سنگ موبائل فون کی مینوفیکچرنگ کے لیے متعدد کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کرنے کے بعد ان میں سے ایک کو لائسنس دینے کے منصوبے کو حتمی شکل دینے کے عمل میں ہے۔اسمارٹ فون بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی نے آمدن کے تخمینے میں کہا کہ اسے اپریل سے جون کے دوران تقریبا 125 کھرب (11 ارب ڈالر)منافع حاصل کرنے کی توقع ہے جو ایک سال قبل کے 81 کھرب 50 ارب سے زیادہ ہے۔موبائل فون سیکٹر میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھنے والے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ‘کورین کمپنی رواں برس کی آخری سہ ماہی میں سیل فون کی مقامی مینوفیکچرنگ شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے’۔مارکیٹ ذرائع نے

کہا کہ سام سنگ پاکستان میں کام کرنے والی کورین کمپنیوں میں سے کسی ایک کے ساتھ معاہدہ کرنے کے آپشن کو ترجیح دے سکتی ہے جس کی وجہ کمفرٹ لیول (آسانی) ہے جو شاید غیر کورین کمپنیوں کے ساتھ اسے نہ مل سکے۔وزارت صنعت و پیداوار کے ایک شعبے انجینیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) نے سال 2020 میں موبائل

ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی منظور کی تھی جس کے بعد مارچ سے جون تک 21 کمپنیوں کو موبائل فون مینوفیکچرنگ کے لیے گرین سگنل مل چکا ہے۔ای ڈی بی کی فہرست کے مطابق نوکیا، اوپو، انفنکس، ٹیکنو، آئی ٹیل، ویو، الفا، ریئل می، ویگوٹیل، ڈی کوڈ، کال می، ایکسیل، اسپائس، ٹی سی ایل الکاٹیل برانڈ کی یہ فیکٹریاں

راولپنڈی، کراچی، لاہور، فیصل آباد اور اسلام آباد میں قائم ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایم ڈی ایم پی تشکیل دیا ہے تا کہ پاکستان میں موبائل مینوفیکچرنگ یونٹ لگانے کا فیصلہ لینے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔اس کا مقصد ”میک ان پاکستان” کے بینر تلے مصنوعات کی تیاری اور درآمدات کی

حوصلہ شکنی کرنا ہے۔پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2021 کے 11 ماہ کے دوران موبائل فون کی درآمد 63 فیصد اضافے کے ساتھ ایک ارب 86 کروڑ ڈالر کی سطح تک جا پہنچی جبکہ مالی سال 2020 کے اسی عرصے میں یہ ایک ارب 13 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھی۔مالی سال 2021 کے جولائی تا فروری کے عرصے میں ٹیلی کام میں آنے والی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 10 کروڑ 11 لاکھ ڈالر تھی جبکہ

جولائی تا دسمبر ٹیلی کام آپریٹرز نے 36 کروڑ 39 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔اس سرمایہ کاری کا مرکزی محرک سیلولر موبائل سیکٹر ہے جس نے اس عرصے میں 25 کروڑ 35 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔مالی سال 2021 کے ابتدائی 8 ماہ کے عرصے میں ٹیلی کام سیکٹر میں مجموعی سرمایہ کاری 46 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی سطح عبور کر گئی۔مئی 2021 تک پاکستان میں سیل فون رکھنے والوں کی تعداد 18 کروڑ 34 لاکھ 80 ہزار ڈالر تک پہنچ چکی تھی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…