اسلام آباد (این این آئی)وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو 26 سوالات پر مشتمل سوالنامہ دے دیا۔اسد قیصر سے تفصیلی شناخت، پیشہ، سیاست شروع کرنے کی تاریخ سمیت تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ایف آئی اے نے اسد قیصر سے سوال کیا کہ پی ٹی آئی میں کب شمولیت اختیار کی اور اس سے پہلے کیا کرتے تھے؟۔
ایف آئی اے کی جانب سے سوال کیا گیا کہ جب سیاست میں آئے تو اس وقت ذریعہ معاش کیا تھا اور اب کیا ہے؟ نجی بینک کے اکائوئنٹس کو پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں مسترد کیا۔اسد قیصر سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ اسے اپنا اکائونٹ تسلیم کرتے ہیں؟ اکائونٹس کھولنے کا مقصد کیا تھا؟ کیا ان اکائونٹس میں باہر ممالک سے فنڈز آئے ہیں؟ایف آئی اے کی جانب سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ نے ان اکائونٹس کو الیکشن کمیشن میں ظاہر کیا تھا؟ اکائونٹس کون چلاتا تھا اور چیک پر کون دستخط کرتا تھا؟ ایف آئی اے نے اسد قیصر سے ٹیکس گوشوارں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔ایف آئی اے دفتر میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ سیاسی پارٹی کو الیکشن کمیشن ڈیل کرتا ہے، ایف آئی اے کا دائرہ اختیار نہیں ہیانہوں نے کہا کہ سوالنامہ دیا گیا ہے، سولہ سترہ سوالات ہیں، لیگل ٹیم سے مشورہ کر کے جواب دوں گا، پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی اس وجہ سے نہیں آرہا تھا۔اسد قیصر نے کہا کہ عمران خان کا ہر دن جلسہ پہلے سے بڑا ہوتا ہے، (آج)جمعرات کے جلسے کا بلیک آئوٹ کیا گیا، انہوں نے مارشل لاء کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے،یہ سیاسی انتقام ہے، ہم اداروں کاا حترام کرتے ہیں۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، اکائونٹ فعال ہیں، ہم نے شفاف طریقے سے پارٹی اخراجات چلائے، ایک اکائونٹ میں21 لاکھ اور دوسرے میں 7 لاکھ ہیں۔اس موقع پر خیبرپختون خوا کے وزیر محنت شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اسد قیصر میرے بڑے ہیں اس وجہ سے ان کے ساتھ آیا ہوں، ہم چاہتے ہیں کہ ادارے مضبوط ہوں۔