لاہور ، کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)کراچی کے علاقے ملیر سے لاپتہ ہونے والی لڑکی دعا زہرا کو پولیس نے پاکپتن سے تحویل میں لے لیا۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز کراچی پولیس نے لاہور پولیس کے ساتھ دعا زہرہ کا نکاح نامہ شیئر کیا تھا جس کے بعد لاہور پولیس نے اس سلسلے میں تحقیقات شروع کیں۔ذرائع کا بتانا ہےکہ نکاح نامے پر موجود ایک
گواہ اصغر علی ہے جس کی رہائش حویلی لکھا کی بتائی گئی تھی، پولیس نے اس سراغ کے ذریعے اوکاڑہ پولیس سے رابطہ کیا تو اوکاڑہ پولیس نے حویلی لکھا سے اصغر علی کو حراست میں لے لیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ اصغر علی سے تفتیش کی گئی تو اس نے بتایا کہ دعا اور اس کا شوہر ظہیر دونوں اس کے پاس یہاں آئے تھے اور اب یہاں سے جاکر پاکپتن میں موجود ہیں۔پولیس ذرائع کےمطابق اصغر علی کے بیان پر پولیس نے پاکپتن پر ایک زمیندار کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں سے دعا اور اس کے شوہر ظہیر کو تحویل میں لے لیا۔اوکاڑہ پولیس نے لڑکی کا ویڈیو بیان بھی لیا جس میں اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے گھر سے آئی ہے۔اوکاڑہ پولیس کاکہناہے کہ دونوں کو فی الحال مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور عدالتی حکم کی روشنی میں ان کی تحویل پر فیصلہ کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہےکہ دعا کے شوہر ظہیر کے بارے میں اب تک تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں اور پولیس کےمطابق دونوں سے تفتیش جاری ہے کہ ان دونوں کا تعلق کس طرح بنا۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ ظہیر پاکپتن میں جس زمیندار کے گھر دعا کو لے کر ٹھہرا تھا وہ اس کا دور کا چچا ہے۔دوسری جانب سوشل میڈیا پر دعا کو کافی آڑے ہاتھوں لیا جارہا ہے۔ولید نامی صارف لکھتے ہیں کہ واہ بھی 14 سال کے بچے شادیاں کر رہے ہیں اور جب ہم 14 سال کے تھے تو میتھ کا ہوم ورک چیک کراتے ہوئے سوچتے تھے کہ ٹیچر کو کیا ٹوپی دیں۔ایک صارف نے مشہور کامیڈی شو کے کردار کی تصویر لگاتے ہوئے لکھا کہ کیسا لگا میرا مذاق۔عمر نامی صارف بالی ووڈ کے اداکار کی تصویر شیئر کر کے دعا کو مخاطب کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ چھوٹی بچی ہو کیا، سمجھ نہیں آتا۔