نواب شاہ (نیوز ڈیسک) سندھ کے شہر نواب شاہ میں سخت ترین گرمی نے مغربی ماہرین کو بھی پریشان کردیا۔ گزشتہ روز نواب شاہ میں 50.2 درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا،یہ دنیا کی اب تک کی تاریخ میں ماہ اپریل کے دوران کرہ ارض پر پڑنے والی سب سے زیادہ گرمی تھی، واضح رہے کہ نوابشاہ کی آبادی تقریباً 11 لاکھ ہے۔ جبکہ میٹ آفس کی جانب سے کراچی والوں کو بھی سخت گرم موسم سے نمٹنے کی ہدایت کردی۔
دنیا کے گرم ترین شہر کا اعزاز پانے کے بعد پاکستان میں ماحولیات کی خوفناک صورتحال پر سنجیدہ سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں موسمیات کے فرانسیسی ماہر ایٹائنے کا پیکیان نے اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ تمام ایشیائی ممالک میں اپریل کے دوران ریکارڈ کئے گئے درجہ حرارت میں یہ سب سے زیادہ تھا۔ کرسٹوفربرٹ (جو عالمی سطح پر موسم میں ہونے والی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھتے ہیں) نے ایک قدم آگے بڑھ کر بتایا کہ پیر 30 اپریل کو نوابشاہ مین ریکارڈ کیا گیا درجہ حرارت اس زمین کی حالیہ تاریخ میں ریکارڈ کئے گئے ٹمپریچرز میں سب سے زیادہ تھا، انہوں نے کہا کہ میکسیکو کے علاقے سانتاروسا کے بارے میں بعض لوگوں نے بتایا کہ وہاں پیر کو درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی نوابشاہ سے کچھ زیادہ تھا، تاہم انہوں نے کہا کہ اس بیان کی کسی بھی قابل اعتبار ذریعے سے تصدیق نہیں ہو سکی، اس لیے اس دعوے کو درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔اس سے پہلے اتنا گرم اپریل نہیں دیکھا، تاہم سوال یہ پیدا ہوتا کہ کیا عالمی حدت کا سب سے زیادہ اثر پاکستان پر ہو رہا ہے؟۔نواب شاہ ان دنوں تاریخ کے گرم ترین دنوں سے گزر رہا ہے، ہیٹ اسٹروک سے درجنوں افراد بے ہوش ہوچکے ہیں۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ لگا تار دوسرا مہینہ ہے جب نواب شاہ میں شدت کی گرمی ریکارڈ کی گئی۔ سال 2017 میں جاری کردہ فہرست میں ایران اور اسپین کے شہروں کو گرم ترین مقام قرار دیا گیا تھا،
جب کہ پاکستانی شہر تربت عام طور پر گرمی کے حوالے سے جانا جاتا ہے، جہاں اس سے پہلے گرم ترین درجہ حرارت ریکارڈ کیے گئے ہیں۔دوسری جانب محکمہ موسمیات نے کراچی والوں کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاجواز گھر سے باہر نکلنے میں احتیاط برتیں اور پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ ڈائریکٹر میٹ آفس عبدالرشید کے مطابق کراچی کا درجہ حرارت پھر 42 ڈگری تک جائیگا۔میٹ آفس کے مطابق کراچی میں دو دن شدید گرمی رہے گی، گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگا۔ جہاں پاکستان کے ایک حصے سخت ترین موسم جھیل رہے ہیں، وہیں بالائی پنجاب، خیبر پختونخوا اور کشمیر میں بادلوں کی رم جھم نے موسم حسین اور گرمی کی شدت کو کم کردیا۔