کیا آپ جانتے ہیں جی پی ایس کی ایجاد اور تیل اور گیس کو نکالنے کے لیے آلات کی ترقی سے بہت پہلے سعودی عرب میں تیل کے ذخائر کیسے دریافت کیے گئے تھے؟آپ شاید حیران ہوں گے کہ جب ان جدید آلات کا وجود تک نہیں تھا تو سعودی آرامکو نے مقامی بدّو رہبروں (گائیڈز) کی مدد سے تیل کے ذخائر تلاش کیے تھے۔ان میں سب سے معروف اور ممتاز سراغ رسا ں خمیس ابن رمثان تھے۔ان کا تعلق عجمان قبیلے سے تھا۔
آرامکو پون صدی سے زیادہ عرصے کے بعد بھی انھیں بھولی نہیں ہے اور اس نے حال ہی میں اپنے ایک آئیل ٹینکر کا نام ان کے نام پر رکھ دیا ہے۔ آرامکو نے پہلے بھی ابن رمثان کے نام کو فراموش نہیں کیا تھا اور ا س نے ان کی مہارت اور خدمات کے اعتراف میں 1974ء میں اپنے تیل کے سب سے پہلے کنویں کا نام ان سے منسوب کر دیا تھا۔تیل کا یہ کنواں مشرقی صوبے میں دریافت ہوا تھا اور یہیں سے سب سے پہلے تیل نکالا گیا تھا۔ابن رمثان ان مشہور رہبروں میں سے ایک تھے جن کی مہارت اور تجربے کو ماہرین ِ ارضیات نے سعودی عرب میں تیل کی تلاش ، ڈرلنگ ( کھدائی) اور تیل نکالنے کے وقت بھی سراہا تھا۔وہ پہلے رہبر تھے جنھیں سعودی حکومت نے تیل کی تلاش کی ذمے داری سونپی تھی۔ بعد میں 1934ء میں آرامکو کو یہ ذمے داری سونپ دی گئی تھی۔سعودی شاہ عبدالعزیز نے ابن رمثان اور امریکی ماہر ارضیات ( جیالوجسٹ) میکس اسٹینکی کو مشرقی صوبے میں تجارتی استعمال کے لیے تیل کی تلاش کا کام سونپا تھا۔وہاں پہلے تیل کی تلاش کے لیے بہت کوششیں کی جاچکی تھیں لیکن یہ دونوں وہاں تیل کا پہلا کنواں دریافت کرنے میں کامیاب رہے تھے اور اس کو اب کنواں نمبر سات قرار دیا جاتا ہے۔سعودی عرب کے یہ مشہور رہبر مہلک مرض کینسر سے ناکامیاب جنگ لڑنے کے بعد 1959ء میں اس دنیا سے چل بسے تھے۔اس وقت ان کی عمر پچاس سال تھی۔سعودی عرب میں تیل کی دریافت میں ان کے کردار کو آج بھی سراہا جاتا ہے اور ان کی تیل کا سراغ لگانے کے لیے غیرمعمولی صلاحیت اور مہارت کی تعریف کی جاتی ہے۔