لاہور( این این آئی)پاکستان بین الاقوامی نیٹ ورک آف بمبو اینڈ رتن کا مستقل رکن بن گیا ۔ یہ ادارہ جو بانس کے استعمال سے ماحولیاتی طور پر پائیدار ترقی کو فروغ دیتا ہے اورمستقبل میں بانس کی صنعت میں پاک چین تعاون مزید بڑھنے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔
رینج لینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سنٹر کے ڈائریکٹر محمد عمر فاروق نے کہا ہے کہ بانس پاکستان کے زمینی انحطاط کو روکنے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور غربت کو کم کرنے کے لیے جاری کوششوں میںایک اہم حصہ ہو سکتا ہے۔بانس ایک ایسا پودا ہے جو 4 سے 5 سال میں پوری طرح تیار ہو سکتا ہے ،4 سال کے اندر بانس کے اردگرد 18 سے 20 چھوٹے پودے اگائے جاسکتے ہیں اور یہ چھوٹے پودے زمین کے انعقاد میں بہت فائدہ مند ہیں۔ بارش کے بعد مٹی نہیں کٹے گی، پودوں کی جڑ کا نظام مٹی کو پکڑے گا، اسی طرح جب پگھلے ہوئے گلیشیئر سیلاب کا باعث بنتے ہیں اور پودوں سے ٹکراتے ہیں تب بھی وہ مٹی کو پکڑ کر کٹا ئوسے بچاتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چین بانس کی 800 سے زیادہ اقسام کا گھر ہے اور دنیا بھر میں بانس کی تحقیق میں پہلے نمبر پر ہے۔ چین دنیا کا 65 فیصد بانس برآمد کرتا ہے اورہم ان کے مقابلے میں ایک فیصد بھی برآمد نہیں کر رہے،ان میں بانس کے پودوں کا تنوع ہے اس لیے جراثیم کے تبادلے کے لئے تعاون بڑھانا بہت ضروری ہے