اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر عائد پابندی سے متعلق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیدیا۔ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں کہا کہ ٹی وی چینلز تاخیری سسٹم کے تحت ممنوعہ مواد کو نشر ہونے سے روکنے کے پابند ہیں۔عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں پیمرا قانون پر عمل کرانے کا پابند ہے۔عدالت نے کہا کہ اگر ممنوعہ مواد نشر ہوا تو پیمرا ٹی وی چینلز کے خلاف کاروائی کرسکتا ہے۔پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پیمرا کی جانب سے 20 اگست کو جاری کیے جانے والے نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا تھا۔عدالت کا فیصلے میں کہنا تھا کہ پیمرا کے وکیل مطمئن نہیں کر سکے کہ پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 27 کے تحت پابندی کیسے لگائی جا سکتی ہے۔بتایا گیا کہ پیمرا کے وکیل نے کہا کہ پیمرا نے بطور ریگولیٹر چینلز کو کہا ہے کہ وہ ڈیلے میکنزم کو یقینی بنائیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ پیمرا سپریم کورٹ کے فیصلے پر مؤثر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔نجی ٹی وی کے مطابق عدالت نے کہا کہ اگر ڈیلے میکنزم پر عمل نہیں کیا جاتا تو اس چینل کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔یاد رہے کہ 29 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر عائد پابندی سے متعلق پیمرا کے احکامات معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے۔عمران خان کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیمرا کے احکامات معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس نے کہا تھا کہ سارے چینلز نے بغیر ٹائم ڈیلے کے دکھایا ہے؟ پھر تو یہ ذمہ داری نیوز چینلز پر آتی ہے
، اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ پھر یہ براہ راست تو چلتا ہی نہیں ہے۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا تھا کہ 12 سیکنڈز کا ٹائم ڈیلے ہوتا ہے تاکہ کوئی غلط بات کرے تو اسے سینسر کیا جاسکے۔چیف جسٹس نے کہا تھا کہ پھر تو ایکشن نیوز چینلز کے خلاف ہونا چاہیے، اگر کوئی سزا یافتہ نہیں تو اس پر ایسی پابندی نہیں لگائی جاسکتی، ہمارے تھانوں کا کلچر ہے کہ ٹارچر ہوتا ہے، جس جذبے سے اپوزیشن میں آکر بولتے ہیں
اگر حکومت میں آکر بولیں تو صورتحال مختلف ہو، یہ قوم آج بھی تقسیم ہے اور اسے متحد کرنے کی ضرورت ہے۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا تھا کہ چینلز نے ٹائم ڈیلے نہیں کیا تو پیمرا نے ہمیشہ کے لیے عمران خان کی براہ راست تقاریر پر پابندی لگا دی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ ایگزیکٹوز جب حکومت میں ہوتے ہیں
تو بھول جاتے ہیں کہ تھانے میں ٹارچر ہوتا ہے، آج تک کسی بھی ایگزیکٹو نے ٹارچر کو ایشو کے طور پر نہیں دیکھا، سب سے بڑا ٹارچر اس ملک میں جبری گمشدگیاں ہیں۔وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کہا تھا کہ بادی النظر میں پیمرا نے
عمران خان کی تقریر پر پابندی لگا کر اختیار سے تجاوز کیا اور موجودہ حالات میں عمران خان کی تقریر پر پابندی کی کوئی مناسب وجہ نظر نہیں آتی۔واضح رہے کہ 21 اگست کو پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز پر سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔