اسلام آباد(آئی این پی)چین پاکستان اقتصادی راہداری( سی پیک) کے تحت 21مجوزہ توانائی منصوبوں کی تکمیل کے بعد16400میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے ذریعے پاکستان کی بجلی کی پیداوار کی موجودہ گنجائش دگنی ہوجائیگی۔یہ بات یہاں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔اس رپورٹ میںجو تحقیقی کام اور جائزوں پر مبنی ہیکہا گیا ہے کہ بے نظیر سی پیک سے پاکستان کو 2015کے بعد سے روزگار کے 60000مواقع فراہم ہوئے ہیں۔
اور اس سے 2030تک مختلف شعبوں میں800000روزگار کے نئے مواقع پیداہونگے۔یہ رپورٹ چارٹرڈسرٹیفائڈ اکائونٹنڈ ایسوسی ایشن پاکستان (اے سی سی اے) اور پاکستان ۔چین انسٹی ٹیوٹ (پی سی آئی ) نے مشترکہ طور پر مرتب کی ہے۔سی پیک اپنے بے شمار اقتصادی فوائد اور مواقعوں کے ذریعے پاکستان میں مختلف شعبوں پر محرکانہ اثرات مرتب کررہا ہے۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے رپورٹ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک پاور پروجیکٹ سے پاکستان کے توانائی کے شعبے میں زبردست تبدیلی آئی ہے اور 2013میں13سے 14گھنٹے روزانہ کی لوڈ شیڈنگ ملک کے 70فیصد علاقوں میں نا ہونے کے برابر ہوگئی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا انہیں قوی یقین ہے کہ بیلٹ وروڈ منصوبہ سے پاکستان اور علاقے میں بہتری کی تبدیلی آئے گی کیونکہ یہ حالیہ تاریخ میں اہمیت کا حامل تبدیلی والا منصوبہ ہے اور ممالک میں مشترکہ خوابوں ،مشترکہ خوشحالی اور مساوی تعاون کا انجن ہے۔رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے۔ کہ سی پیک بنیادی ڈھانچہ وٹرانسپورٹیشن کی ترقی خصوصی اقتصادی علاقوں کے قیام ،سیاحت کے فروغ ،تجارت وکامرس میں اضافے کے ذریعے پاکستان کے کاروباری اور اقتصادی منظر کو تبدیل کردے گا۔ چین کے سفیر یائو جنگ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے تحت کاروباری مواقعوں کی تلاش میں چین اور دوسرے ممالک سے کافی سرمایہ کار پاکستان آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا سی پیک کا حتمی مقصد معاشرے اور عوام کو فائدہ پہنچانا ہے۔ پی سی آئی کے چیئرمین مشاہد حسین سید جوپاکستان کی پارلیمنٹ میں سینیٹر کے طور پر بھی فرائض انجام دے رہے ہیں کو یقین ہے کہ سی پیک کے فوائد پہلے ہی پاکستان کے عوام پر عیاں ہیں۔اور اس میں 2017میں 5.3فیصد کی شرح نمو جو گزشتہ دس سالوں میں سب سے زیادہ ہے کہ حصول میں ملک کی مدد کی ہے۔
اے سی سی اے کی طر ف سے پانچ سو فنانس اور کاروباری پیشہ ور افراد کیے جانیو الے سروے میں79فیصد نے یہ رائے ظاہر کی ہے کہ پاکستان میں کمپنیوں کو آئندہ ایک سے پانچ برسوں میں سی پیک کی طر ف سے پیدا کی جانے والی تبدیلوں کو اپنانا پڑے گا۔ رپورٹ میں مشترکہ منصوبوں کے فوائد پر بھی روشی ڈالی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستانی کمپنیوں کا موجودہ مقامی تجربہ اور چینی کمپنیوں کی فنی مہارت سے مساوی صورتحال پر منتج ہوگی۔رپورٹ میں مصنف ملک مرزا نے اس بات پر زور دیا کہ مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستانی کمپنیوں کو بیلٹ ورڈ منصوبے اور اس کے اثرات ، وسائل کوفعال طور پر مختص کرنے انسانی وتنظیمی ترقی میںسرمایہ کاری،فنی پیش رفت اور خطرات سے نمٹنے کاتجزیہ کرنے جیسی تبدیلوں کو اپنانا چاہیے ہوگا۔