ریاض(این این آئی)سعودی عرب نے بحیرہ احمر کے کنارے آباد کیے جانے والے نئے صنعتی شہر نیوم کے چند ایک بڑے ٹھیکے مملکت ہی کی چار تعمیراتی فرموں کو تفویض کر دئیے ۔عرب ٹی وی کے مطابق دبئی کی ایک کاروباری ویب گاہ میڈ کی رپورٹ میں بتایاگیا کہ سعودی عرب کے شاہی دیوان نے نیوم میں پانچ محلّات اور دوسرے انفرااسٹرکچر کی تعمیر کے ٹھیکوں کی منظوری دے دی ۔ان کی مالیت 15 ارب ریال ( 4 ارب ڈالرز ) بتائی گئی ۔ان میں سے چار محلّات تعمیر کرنے کے ٹھیکے
مقامی السیف انجنیئرنگ اینڈ کنسٹرکشن کمپنی کو دیے گئے ۔میک نامی ایک اور کنٹریکٹر کو نیوم میں ایک محل کی تعمیر کا ٹھیکا تفویض کیا گیا ہے۔ایک اور مقامی کنٹریکٹر نسمہ ان جگہوں کے لیے انفرااسٹرکچر کی تعمیر کرے گا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک اور مقامی کنٹریکٹر الباوانی کو ایک ہال کی تعمیر اور ایک گالف کورس بنانے کا کام سونپا گیا ہے۔اس تاریخی منصوبے کے پہلے مرحلے کا تعمیراتی کام 2025ء میں پایہ تکمیل کو پہنچے گا جبکہ نیوم کا تمام منصوبہ مکمل ہونے کے بعد سعودی عرب کی مجموعی قومی پیداوار ( جی ڈی پی ) میں 2030ء تک 100 ڈالرز کا اضافہ متوقع ہے۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اکتوبر میں نیوم کے نام سے ایک نیا شہر بسانے کا اعلان کیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت آیندہ برسوں میں سعودی عرب پانچ سو ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا۔نیوم کا منصوبہ مصر اور اردن کے سرحدی علاقے تک پھیلا ہوگا اور یہ پہلا نجی منصوبہ ہے جس میں تین ممالک شریک ہوں گے۔اس کے لیے ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کی جائے گی اور دنیا بھر کی آبادی میں سے 70 فی صد لوگ کہیں سے بھی آٹھ گھنٹے کی مسافت کے بعد اس نئے جدید شہر تک پہنچ سکیں گے۔نیوم کے منصوبے کو ’’مستقبل کی منزل ‘‘قرار دیا گیا ہے۔اس کو سعودی عرب کے ویڑن 2030ء4 کے تحت وضع کیا گیا ہے۔یہ ایک منفرد محل وقوع کا حامل منصوبہ ہے۔
نیوم کا رقبہ 26500 مربع کلومیٹر پر محیط ہے اور یہ منفرد محل وقوع کی وجہ سے تیز رفتاری سے ابھر کر سامنے آئے گا۔یہاں عرب دنیا ، افریقا ، ایشیا ، امریکا اور یورپ سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کاروں اور ماہرین کے لیے کام کے وسیع مواقع دستیاب ہوں گے۔سعودی عرب کے سرکاری سرمایہ کاری فنڈ کے علاوہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی جانب سے بھی اس شہری منصوبے میں بھاری سرمایہ کاری متوقع ہے۔