ہفتہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2025 

پودے بھی آپس میں ’’باتیں‘‘ کرتے ہیں؟سائنسدانوں کا حیران کن دعویٰ

datetime 19  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسٹاک ہوم(سی ایم لنکس) سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ پودے بھی آپس میں باتیں کرتے ہیں لیکن ان کی یہ باہمی گفتگو بے مقصد نہیں ہوتی بلکہ اس کے ذریعے وہ نہ صرف ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں بلکہ نشوونما میں مدد بھی دیتے ہیں۔تازہ تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ پودے اپنی جڑوں سے خاص کیمیائی مادّوں کا اخراج کرتے ہیں جو ان کے قریب موجود، دوسرے پودوں تک پہنچ کر ان کی شناخت کرتے ہیں۔

اور انہیں یہ بتاتے ہیں کہ ان کے پڑوس میں اْگنے والا پودا ان ہی جیسا ہے یا ان سے مختلف ہے۔ علاوہ ازیں، اگر وہ پودے ایک ہی قسم کے ہوتے ہیں تو کیمیائی مادوں کے تبادلے سے وہ نشوونما میں ایک دوسرے کی مدد بھی کرتے ہیں۔یہ پہلا موقع نہیں کہ جب ماہرین نے پودوں کے درمیان ’’کیمیائی گفتگو‘‘ کا ثبوت پیش کیا ہے۔ برسوں پہلے یہ معلوم ہوچکا ہے کہ کھمبیاں (مشرومز) ایک زیرِ زمین نیٹ ورک کے ذریعے کیمیائی مادّوں کا تبادلہ کرکے اپنی نشوونما بہتر بناتی ہیں اور بعض مرتبہ معمولی کھمبیوں میں جڑوں کا زیرِ زمین جال ایک مربع میل یا اس سے بھی زیادہ رقبے تک پھیلا ہوا دیکھا گیا ہے۔البتہ یہ نئی دریافت مکئی کے حوالے سے سامنے آئی ہے اور معلوم ہوا ہے کہ مکئی کی فصلوں میں بھی اسی طرح زیرِ زمین پیغام رسانی کا نظام موجود ہوتا ہے۔دلچسپ بات تو یہ ہے کہ اگر مکئی کے پودے ایک دوسرے سے زیادہ فاصلے پر لگائے جائیں تو کیمیائی پیغام رسانی کے نتیجے میں مکئی کا ہر پودا اس طرح پروان چڑھتا ہے کہ اس کے پتے زیادہ رقبہ گھیرتے ہیں اور وہ زیادہ بڑا ہوجاتا ہے۔اس کے برعکس، اگر پودوں کو قریب لگایا جائے تو مکئی کے پودے چوڑائی کی نسبت اونچائی میں زیادہ بڑھتے ہیں اور اس طرح کم رقبے میں ان پودوں کی بہتر نشوونما جاری رہتی ہے۔یہ تحقیق سویڈش یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز، سویڈن کے ویلیمر ننکووچ کی سربراہی میں انجام دی گئی جس کے نتائج آن لائن ریسرچ جرنل ’’پبلک لائبریری آف سائنس ون‘‘ (PLoS One) کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔

ننکووچ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ یہ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ (دورانِ نشوونما) زمین کے اوپر پودوں میں آنے والی تبدیلیوں کا بڑی حد تک انحصار اِن میں زیرِ زمین تعلق (کیمیکلز کے تبادلے) پر بھی ہوتا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ حالیہ تحقیق ابتدائی نوعیت کی ہے جسے زراعت کے میدان میں قابلِ استعمال بنانے کیلیے مزید مطالعات کی ضرورت ہوگی۔

موضوعات:



کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…