اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پانی کے اندر ایک منٹ سے زیادہ رہنا انسان کیلئے تقریباََ ناممکن ہے کچھ لوگ پانی کے اندر زیادہ دیر تک رہنے کیلئے سخت مشقیں کر کے اس وقت کو بڑھانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تاہم قدرتی طور پر انسان زیادہ دیر تک پانی کے اندر نہیں رہ سکتا مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ انڈونیشیاءمیں ساحل سمندر پر بسنے والے ایک قبیلے کے لوگ 13منٹ تک سانس روک کر
سمندر کے پانی میں رہ سکتے ہیں۔برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق س قبیلے کا نام ’باجاؤ‘ہے جس کے لوگ سمندر میں 230فٹ گہرائی تک غوطہ لگا سکتے ہیں اور 13منٹ تک پانی میں گزار سکتے ہیں۔ سائنسدانوں نے اس قبیلے کے لوگوں کے جسموں کا معائنہ کیا تو معلوم ہوا کہ یہ لوگ ارتقائی عمل سے گزر کر اپنے جسموں میں ایسی جینیاتی تبدیلیاں کر چکے ہیں کہ ان میں مچھلیوں جیسی کچھ خصوصیات آ گئی ہیں۔چنانچہ سائنسدانوں نے اپنی رپورٹ میں ان لوگوں کو ’انسانی مچھلیاں‘ قرار دیا ہے۔کیمبرج یونیورسٹی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”یہ لوگ 1ہزار سال سے زائد عرصے سے اس علاقے میں رہائش پذیر ہیں اور نسل درنسل سمندر میں غوطے لگاتے آ رہے ہیں۔ ارتقائی طور پر ان لوگوں کی تلی (spleen)نارمل لوگوں سے کئی گنا بڑی ہو چکی ہے۔ ان کے ہمسایہ قبیلے سیلوان کے لوگوں کی نسبت ان کی تلی 50فیصد بڑی ہے۔ “ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ میلیزا ایلارڈو کا کہنا تھا کہ ”ہم جانتے ہیں کہ سمندر کی گہرائی میں غوطہ لگانے والی سیلز، جن میں ویڈیل سیل (Weddell Seal)کی مثال نمایاں ہے، کی تلیاں بڑی ہوتی ہیں ۔ باؤجا قبیلے کے لوگوں میں بھی یہ تلیاں بڑی ہو چکی ہیں جو انہیں گہرائی میں غوطہ لگانے اور دیر تک سانس روکے رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔“تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ میلیزا ایلارڈو کا کہنا تھا کہ ”ہم جانتے ہیں کہ سمندر کی گہرائی میں غوطہ لگانے والی سیلز، جن میں ویڈیل سیل (Weddell Seal)کی مثال نمایاں ہے، کی تلیاں بڑی ہوتی ہیں ۔ باؤجا قبیلے کے لوگوں میں بھی یہ تلیاں بڑی ہو چکی ہیں جو انہیں گہرائی میں غوطہ لگانے اور دیر تک سانس روکے رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔