اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

ڈینگی بخار سے سندھ میں پہلی ہلاکت رپورٹ شہر قائد کے ہسپتالوں میں ڈینگی بخار کے مریض بھرگئے

datetime 7  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون بارشوں کے بعد مچھروں کی بہتات ہوگئی ہے،جس کے نتیجے میں ڈینگی وائرس وبائی صورت اختیار کرتا جارہا ہے، اسپتالوں میں یومیہ درجنوں کیسز رپورٹ ہونے لگے ہیں۔محکمہ صحت سندھ کے مطابق ستمبر کے ابتدائی6روز کے دوران 450 کیسز رپورٹ ہوچکے، کراچی میں 19 سالہ نوجوان ڈینگی سے انتقال کرگیا،

رواں برس سندھ میں ڈینگی سے یہ پہلی ہلاکت ہے۔کراچی سمیت سندھ بھر میں ڈینگی وائرس نے شدت اختیار کرلی ہے، شہر قائد کے اسپتالوں میں ڈینگی بخار کے مریض بھرگئے اور بلڈ بینکس پر میگا یونٹس اور پلیٹی لیٹس کی قلت کا سامنا ہے۔محکمہ صحت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابقگزشتہ روزکراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران 87 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ کراچی سمیت سندھ بھر میں 91 کیسز رپورٹ ہوئے، ستمبر کے مہینے میں5 دن کے دوران ڈینگی وائرس کے صوبہ بھر میں 450 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے 434 افراد کا تعلق کراچی سے ہے۔محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست کے مہینے میں ایک ہزار 336 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ جون اور جولائی کے دو ماہ میں مجموعی طور پر 672 کیسز رپورٹ ہوئے۔محکمہ صحت سندھ کے مطابق گزشتہ روزکراچی میں ضلع شرقی کے علاقے سولجر بازار (عامل کالونی)کا رہائشی 19 سالہ نوجوان ڈینگی وائرس میں مبتلا ہوکر انتقال کرگیا، یہ رواں برس سندھ میں پہلی ہلاکت ہے۔طبی ماہرین نے کراچی میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ صحت سندھ کی جانب سے رپورٹ میں ظاہر کئے گئے کیسز کی تعداد انتہائی کم ہے، شہر کراچی میں روزانہ درجنوں کیسز رپورٹ ہورہے ہیں لیکن محکمہ صحت یا تو ان کیسز کو رپورٹ نہیں کررہا یا یہ کیسز گھروں تک ہی محدود رہتے ہیں۔گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بھی کراچی میں ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں میں رش بڑھ گیا ہے،

کراچی کا انفیکشیئس ڈیزیز اسپتال بھی ڈینگی بخار کے مریضوں سے بھرگیا ہے، تاہم انہوں نے ڈینگی وائرس سے کسی بھی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں ڈینگی بخار کے مریض گھروں میں موجود ہیں۔جناح اسپتال میں گزشتہ روز ڈینگی وائرس کے 55 مریض داخل تھے۔ وارڈ 5 کے ڈاکٹر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عمر سلطان نے بتایا کہ جناح اسپتال کی او پی ڈی میں یومیہ 100 سے زیادہ مریض آتے ہیں تاہم ان میں سے وہ مریض اسپتال داخل کئے جاتے ہیں جو شدید بیمار ہوں،

جن میں پلیٹی لیٹس کی تعداد کم ہو یا جنہیں اسپتال داخلے کی ضرورت ہو۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی جناح اسپتال کے 4 وارڈز میں ہر ایک میں 12 سے 15 ڈینگی کے مریض داخل ہیں، ڈینگی وائرس سے متاثرہ فرد اسی وقت اسپتال آتا ہے جب وہ کریٹیکل ہو یا ڈینگی بخار کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوجائیں، بصورت دیگر لوگ گھروں پر خود ہی دوا لے لیتے ہیں، یا گھر کے قریب چھوٹے کلینکس کا رخ کرتے ہیں اس لئے وہ اسپتال تک نہیں آتے۔ڈاکٹر عمر سلطان نے صحتمند افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ خون عطیہ کریں

انہوں نے بتایا کہ ڈینگی ایک مخصوص مادہ مچھر ایڈیز ایجپٹائی کے کاٹنے سے پھیلتا ہے جو صاف پانی میں نشو و نما پاتا ہے، اس لئے کراچی میں ڈینگی وائرس کے کیسز زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں جبکہ ملیریا بھی مادہ مچھر جینیس اینوفلیسز کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، یہ گندگی پر نشو و نما پاتا ہے، اسی لئے جہاں گندگی ہوگی وہاں ان مچھروں کی بہتات ہوگی،

اندرون سندھ ایسے کیسز زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگست سے نومبر تک ڈینگی کے کیسز بڑھ جاتے ہیں اور اگر صورتحال یہی رہی تو اس بار خدشہ ہے کہ ڈینگی کے کیسز گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہوں گے۔ڈاکٹر عمر نے مزید کہا کہ اس سیزن میں خاص طور پر صفائی کا خیال رکھا جائے، گھروں کے اندر اور باہر پانی جمع نہ ہونے دیں، شہریوں کو چاہئے کہ

پوری آستین والی قمیض اور پیروں میں جرابیں پہنیں، کھڑکیاں دروازے بند رکھیں، گھر میں اے سی ہو تو اسے چلائیں، کھڑکیوں میں جالی لگاکر مچھروں کو گھر میں آنے سے روکیں، اے سی نہیں تو مچھروں سے بچا کے نیٹ استعمال کریں، مچھروں سے بچا کیلئے مسکیٹو ریپیلنٹس کا استعمال کریں۔انہوں نے کہاکہ شہریوں کو چاہئے کہ گملوں میں پانی ڈالتے

وقت بھی کوشش کریں کہ پانی جمع نہ ہو کیونکہ یہی پانی مچھروں کی افزائش کا سبب بنتا ہے، پنکچر شاپ والے بھی اس بات کا خیال رکھیں کہ ٹائروں میں پانی جمع نہ ہو، دیکھا یہی گیا ہے کہ ان ٹائروں میں ہفتوں بلکہ مہینوں پانی جمع رہتا ہے اور یہ جمع شدہ پانی مچھروں کی افزائش کیلئے موزوں ترین جگہ ہوتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…