اسلام آباد (آن لائن) دنیا کے زیادہ تر لوگ لالچی تو ہو سکتے ہیں لیکن بے شمار دولت نہیں چاہتے۔ اگر بے تحاشہ دولت آپ کو پْر کشش لگتی ہے تو یقیناً آپ دنیا کے اکثریتی گروہ سے تعلق نہیں رکھتے۔عالمی سطح پر ایک تحقیق میں برطانیہ، امریکا، چین، فرانس، بھارت اور آسٹریلیا
سمیت دنیا کے کئی ممالک میں 7000 سے زائد افراد کا سروے کیا گیا۔ تحقیق میں معلوم ہوا کہ اکثریت کو ’بہترین زندگی‘ گزارنے کے لیے 1 کروڑ ڈالرز سے زیادہ کی ضرورت نہیں تھی۔ تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ بے تحاشہ دولت کی طلب زیادہ نہیں صرف ایک معاشی طبقے کے لوگ لامحدود دولت حاصل کرنا چاہتے ہیں – ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سی ای او ایلون مسک اس وقت 216 ارب ڈالرز کے ساتھ دنیا کے امیر ترین شخص ہے لیکن اکثر لوگ بہترین زندگی گزارنے کے لیے اس سے بہت کم دولت کی طلب رکھتے ہیں کیوں کہ ان کا خیال ہے کہ اتنی خطیر دولت کی طلب رکھنا ممکنہ طور پر لالچ کے مترادف ہوگا۔یہ نئی تحقیق تین جامعات باتھ، باتھ اسپا اور ایکسیٹر کے نفسیات دانوں نے کی جو نیچر سسٹینیبلیٹی نامی جرنل میں شائع ہوئی۔تحقیق کے مصنف ڈاکٹر پال بین، جن کا تعلق یونیورسٹی آف باتھ سے ہے، کا کہنا تھا کہ لامحدود طلب کا نظریہ جب بطور انسانی لیے ان کو کتنی رقم درکار ہے۔86 فی صد ممالک میں اکثریت لوگوں کا یہ خیال تھا کہ وہ 1 کروڑ ڈالرز یا اس سے کم میں فطرت کے پیش کیا جاتا ہے تو یہ لوگوں پر اصل طلب سے زیادہ اشیاء کی خرید کا سماجی دباؤ بنا سکتا ہے۔تحقیق میں ٹیم نے چھ برِ اعظموں کے 33 ممالک میں 7860 لوگوں کا سروے کیا تاکہ یہ بات معلوم کی جاسکے کہ بہترین زندگی گزارنے کیبہترین زندگی گزار سکتے ہیں جبکہ کچھ ممالک میں لوگوں کا خیال تھا کہ 10 لاکھ ڈالرز یا اس سے کم میں ایسا ممکن ہو سکے گا۔