کوئٹہ(آن لائن)اسٹیٹ بینک میں پرانے نوٹ ضائع کرنے کے عمل کے دوران نوٹوں کے بنڈل چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ اس بات کا انکشاف کوئٹہ کے سینئر سول جج کی عدالت میں دائر کی گئی ایک درخواست میں کیا گیا ہے جو اسٹیٹ بینک کی کوئٹہ شاخ میں کام کرنے والے دو افسران نے دائر کر رکھی ہے۔ اس درخواست سے منسلک دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ
اسٹیٹ بینک کے کوئٹہ میں واقع دفتر کے ڈسٹرکشن ہال میں جہاں پرانے اور پٹھے نوٹ جمع کرنے کے بعد ضائع کیا جاتا ہے وہاں گزشتہ سال ایک افسر غیر قانونی اور مشکوک حرکتیں پایا گیا اور اس کی نشاندہی کرنے والے عینی شاہد سیکورٹی گارڈ پر بیان بدلنے کے لئے شدید دبا ڈالا گیا اور معاملے کو چھپانے کی کوشش بھی کی گئی لیکن متعلقہ کرنسی افسر نے چھٹیوں سے واپس آکرمعاملہ بینک کے حکام کو آگاہ کیا۔ اسٹیٹ بینک کے افسر حذیفہ حسن اور بیبرگ لہڑی نے کوئٹہ کے سینئر سول جج کی عدالت میں دائر درخواست میں مقف اختیار کیا ہے کہ اسٹیٹ بینک میں چوری کی اس واردات سے متعلق گورنر اسٹیٹ بینک اور دیگر اعلی حکام کو شکایت کرنے اور غیر جانبدارانہ انکوائری کرانے کے لئے ای میل کرنے اور بینک کے افسران کے حقوق کے تحفظ کے لئے ایسوسی ایشن بنانے کی کوششوں پر انہیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کا تبادلہ کوئٹہ سے سکھر اور بہاولپور کردیا گیا ہے حالاں کہ کوئٹہ میں افسران کی کمی ہے اور کئی افسران گزشتہ دس سالوں سے یہاں کام کررہے ہیں۔ سینئر سول ججII کوئٹہ مولوی محمد انور کاسی نے درخواست دہندگان کی استدعاپر عبوری حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے دونوں افسران کا تبادلہ روک دیا تاہم عدالتی حکم نامے کے باوجود دونوں افسران کو اسٹیٹ بینک میں داخل ہونے سے روک دیا گیا