اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

اگر معاملہ آئین یا پسے ہوئے طبقے کا ہوتو عدالتیں رات تین بجے بھی کھلیں گی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے بڑا اعلان کر دیا

datetime 29  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالتیں رات کو کھلنے پر کیوں اتنی تشویش ہے؟۔جمعہ کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ انہوں نے استفسار کیا کہ یہ عدالت ہر ایک کیلئے برابر ہے ؟

آپ نے نجی ٹی وی کے اینکر کا کل کا پروگرام سنا ہے ، کیوں اتنا Concerned ہیں کہ عدالتیں رات کو کیوں کھلی ہیں؟ ایک بیانیہ بنا دیا گیا کہ عدالتیں کھولی گئیں، کیا اس بیانیے کے پیچھے کوئی سیاسی وجہ ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے واضح پیغام دیا کہ کسی کو آئین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہ واضح پیغام ہے کہ کسی کو آئین توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، میں گھر میں بیٹھا تھا اور آپ کا چینل کہہ رہا تھا کہ چیف جسٹس عدالت پہنچ گئے، سارے لگے ہوئے ہیں عدالتیں کھل گئیں اپنے اپنے مفاد کے لیے یہ کام نہ کریں، قیدیوں کی وین اس لیے آئی تھی اس وقت کوئی احتجاجی لوگ سپریم کورٹ کے سامنے آئے تھے، نو اپریل کی رات اس عدالت کی صرف لائٹس آن ہوئی تھیں ان سے کسی کو کیا مسئلہ ہے؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ یہ کورٹ بند کردیں اور ایسی کوئی درخواست نا لیں ، یہ عدالت توہین عدالت پر یقین نہیں رکھتی ، اس عدالت نے عدالتی وقت کے بعد کئی کیسز کو سنا ہے ، کوئی ایک ذمہ داری بھی ہوتی ہے آپ عدالتوں پر شکوک کا اظہار کر رہے ہیں، کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ آئین کی خلاف ورزی کرے، اگر آئین یا کسی پسے ہوئے طبقے کی درخواست آئے گی تو عدالت رات تین بجے بھی کھلے گی، آپ کے صحافیوں کو دن دھاڑے گولیاں ماری گئیں ان کی کوئی تحقیقات نہیں ہوئیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک کامن سینس کی بات بتائیں اس شام سپریم کورٹ کا کون سا آرڈر پاس ہوا تھا جس پر سب نے شور مچایا ، اداروں کو آپ جس طرح آپ اپنے سیاسی بیانیوں کیلئے استعمال کر رہے ہیں یہ ٹھیک نہیں ہے، عدالت آپ کو تجویز کرتی ہے کہ ایسا نا کریں، پھر یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ ہم کسی کے کہنے پر یہاں بیٹھے ہیں ، آپ اپنے اندر بھی دیکھیں، کیا 1977 اور 1999 کو یہ عدالتیں بیٹھی ہوتیں تو تاریخ آج مختلف نا ہوتی، 9 اپریل کو عدالت نے ایک واضح میسیج دیا ہے کہ کوئی خلاف آئین کام برداشت نہیں کیا جائے گا،

سپریم کورٹ کے خلاف سیاسی بیانیوں اور ان پر حملہ کرنے میں کیا فرق ہے؟۔ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ کے صحافیوں کو دن دھاڑے گولیاں ماری گئیں ان کی کوئی تحقیقات نہیں ہوئیں، آپ کے چینل نے مسنگ پرسنز ، بلوچ طلبہ کے لیے کتنے پروگرام کیے ہیں ؟ کس نے مسنگ پرسنز کیلئے آواز اٹھائی ہے۔اینکر پرسن نے جواب دیا نامعلوم لوگوں کی جانب سے ہدایات آتی ہیں نا چلائیں ،

ایسی خبریں چلانے پر دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 2019میں ہم نے پالیسی بنائی کسی بھی وقت آپ پٹیشن فائل کر سکتے ہیں ، آپ چینل ڈرتے ہوں گے یہ عدالت کسی سے نہیں ڈرتی ، صرف اللہ سے ڈرتی ہے۔وکیل نے بتایا کہ اینکر پرسن اور ان کی فیملی کو ہراساں کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے حکام نے جواب دیا کہ ہراساں کرنے کے الزام میں بھی کوئی صداقت نہیں، ہم نے کوئی ایکشن نہیں لیا، کوئی انکوائری نہیں کی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…