جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے ،تمام سرکاری سکولوں کو اردو میڈیم کرنے کی درخواست ،فیصلہ محفوظ

datetime 27  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیو زڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے اور تمام سرکاری سکولوں کو اردو میڈیم کرنے کی درخواست پر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزار ڈاکٹرمحمد شریف نظامی کے کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ حکومت کی جانب سے ملک میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ،غیر ملکی زبان کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے سے قوم کی ذہنی نشوونما متاثر ہو رہی ہے۔ دنیا کی تمام اقوام نے اپنی قومی زبان کو رائج کر کے ترقی کی منازل طے کی ہیں۔ آئین کے آرٹیکل دوسو اکاون کے تحت آئین پاکستان کے نفاذ کے پندرہ برس بعد سرکاری سطح پر اردو زبان کو مکمل طور پر رائج کیا جائے لیکن سال انیس سو اٹھاسی کے بعد سے اب تک اس آئینی شرط پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ درخواست گزار کی جانب سے مزید موقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب نے حکومت نے سال 2010ء میں تمام سرکاری سکولوں کو انگلش میڈیم کر دیا ہے اردو زبان کو سرکاری زبان کے طور پر رائج نہ کر کے آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ۔ درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ اردو کو سرکاری زبان کے طور پر استعمال کرنے اور تمام انگلش میڈیم سکولوں کو اردو میڈیم کرنے کاحکم دیا جائے۔ دوران سماعت وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اردو زبان کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کے لئے چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہے اور اس کمیٹی کی سفارشات پر بتدریج عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔اسسٹنٹ ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے کا حکم دے رکھا ہے مگر انگلش میڈیم سکولوں کو اردو میڈیم کرنے کے حوالے سے کوئی حکم نہیں دے رکھا۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دینے اور تمام سرکاری سکولوں کو اردو میڈیم کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…