آئی جی خیبرپختونخوا کو خبردار کرتا ہوں کہ علی امین اور ساتھی شخص کو فوری گرفتار کریں، رانا ثناء اللہ

29  اکتوبر‬‮  2022

اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کا ملک دشمن اور گھٹیاایجنڈا بے نقاب ہوچکا، یہ سیاستدان نہیں نہ ہی اس کا رویہ جمہوری ہے، عمرانی فتنہ شیطانی کھیل کو شیطانی مارچ کے ذریعے پورا کرنا چاہتا ہے، سائفر سازش کے ذریعے ملکی خارجہ پالیسی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا،

ایک سابق وفاقی وزیر کی گفتگو زیادہ اہم ہے،کئی جرائم پیشہ گروپس کو مارچ کے ذریعے گڑبڑ کی زمہ داری سونپی گئی، اپنے ہی بندوں کی لاشیں گرانے کاٹاسک دے دیاگیا ہے،ایک صحافی کے قتل کو بھی اپنے مذموم سیاسی مقصد کے لئے استعمال کیا گیا،قوم کو ادراک کرنا چائیے کہ اس فتنے کو پہچانیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جب تک یہ فتنہ اور فساد کا شیطانی مارچ جاری رہے گا ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا میں ایک ایسا شواہد پیش کرنے جارہا ہوں جس سے اس بات کی تصدیق ہوگی کہ یہ ایک فتنہ مارچ ہے، یہ قوم کو تقسیم کرنے اور فساد برپا کرنے کی ایک سازش ہے، جس طرح سے اس کے قریبی ساتھی نے آج سے چار دن پہلے کہا تھا کہ اس مارچ میں مجھے خون ہی خون نظر آرہا ہے اور مجھے بڑے بڑے لوگوں کے جنازے نظر آرہے ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم پہلے سے کہتے آرہے ہیں کہ یہ ایک فتنہ ہے، یہ قوم کو تقسیم اور قوم کے جوانوں کو گمراہ کرنا چاہتا ہے، اس ملک کی تباہی چاہتا ہے، یہ سیاست دان نہیں ہے۔ یہ فتنہ اپنے اس شیطانی کھیل کو اس شیطانی مارچ کے ذریعے سے پورا کرنا چاہتا ہے، یہ اسلام آباد آکر جلسہ کرنا تو اس کا مقصد نہیں ہوسکتا، اس کا مقصد یہی ہے کہ یہ لاشیں گرائے، امن و امان کی ایسی صورتحال پیدا کرے کہ لوگ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ الجھ پڑیں، اپنے ہی بندوں کی لاشیں گرا دے اور پھر ہو یہ کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے یہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس میں سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی آڈیو لیک سنوائی، جس میں مبینہ طور پر سابق وفاقی وزیر کسی شخص سے بات کرر ہے ہیں مبینہ طور پر علی امین گنڈا پور سے اس شخص سے کہہ رہے ہیں کہ کیا پوزیشن ہے؟ دوسرا شخص: سر پوزیشن تو اے ون ہے، آپ سنائیں۔ علی امین گنڈا پور: بندوقیں کتنی ہیں؟َ دوسرا شخص: بہت ہیں۔ علی امین گنڈا پور: لائسنس؟َ

دوسرا شخص: لائسنس بھی بہت ہیں۔ علی امین گنڈا پور: بندے؟َ دوسرا شخص: بندے بھی جتنی چاہیں ہوں گے سر۔ علی امین گنڈا پور: اچھا ہم یہاں کمیپ لگا رہے ہیں، ساتھ ہی قریبی کالونی میں دوسرا شخص: ہمارے ہاں؟ علی امین گنڈا پور: بارڈر پہ، بارڈر پہ، اسلام ا?باد کے بارڈر پر ٹول پلازہ کی لیفٹ سائیڈ پر، کون سی جگہ ہے، ٹاپ سٹی ہے یا کیپٹل۔ دوسرا شخص: ٹاپ بھی، کیپٹل بھی ہے، بہت ساری ہیں،

علی امین گنڈاپور: ٹاپ تو ائیر پورٹ پر ہے نا، دوسرا شخص: ٹاپ تو ائیر پورٹ والی سائیڈ پر ہے، میں نے ا?پ کو پورا نقشہ بھیجا تھا۔ علی امین گنڈاپور: وہ مجھے ملا ہوا ہے، بندے اور سامان وہاں پر ریڈی رکھیں آپ، دوسرا شخص: ٹھیک ہے سر، کوئی ایشو نہیں ہے۔ علی امین گنڈاپور: بس پھر رابطے میں ہیں، انشا اللہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سوالات اٹھائے کہ اب یہ (عمران خان) کس منہ سے کہہ رہا ہے کہ میں پْرامن مارچ کررہا ہوں،

اسے شرم آنی چاہیے کہ اس کی اندورنی کہانی ایک بندے نے باہر نکالی، اسے اس نے تیسرے دن پارٹی سے نکال دیا’یہ لاشیں گرا کا قومی سانحہ پیدا کرنا چاہتے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ کس لیے اسلام آباد اور روالپنڈی کے بارڈر پر بندے بٹھانا چاہ رہا ہے، وہ بندے بندوقوں کے ساتھ کیا کریں گے؟ کوئی امن کا پیغام پھیلائیں گے؟َ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک شیطانی مارچ کرنے جارہے ہیں، یہ فتنہ اور فساد پھیلانے جا رہے ہیں،

یہ لاشیں گرا کا قومی سانحہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔وزیر داخلہ نے ارشد شریف کی افسوسناک موت کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح انہوں نے گزشتہ روز ایک صحافی کی تصویروں کو لانگ مارچ میں ڈسپلے کیا، اور جس طرح سے اظہار افسوس کرتے رہے، انہوں نے اپنے مذموم مقصد کے لیے استعمال کیا، اس کے بعد اس قسم کی منصوبہ بندی میں کوئی شک نہیں رہا کہ آدمی ایک فتنہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس فتنے کا سر ابھی کچلنا چاہیے ورنہ یہ اس ملک کو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا،

بطور وزیر داخلہ یہ میری ذمہ داری ہے، اگر ہم کوئی قدم اٹھاتے ہیں، اس پر میں نہیں سمجھتا کہ یہ آوازیں آنی چاہئیں کہ پْرامن احتجاج ہے، اور اس کی آئین میں گنجائش ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اداروں کی ذمہ داری ہے، یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے، قوم کی ذمہ داری ہے، یا تو یہ اس گفتگو کو غلط ثابت کریں، اگر یہ آڈیو درست ثابت ہو جائے تو پھر ایکشن لینا حکومت کی ذمہ داری ہے، اوراگر وہ اس پر کوئی اور بیانیہ بناتے ہیں تو اس کو قطعی طور پر خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ میں خیبرپختونخوا کی حکومت اور خاص طور پر آئی جی اور چیف سیکریٹری کو خبردار کرتا ہوں کہ آپ اس بات کا نوٹس لیتے ہوئے کیونکہ یہ خیبرپختونخوا کی حدود میں موجود ہے، ان دونوں افراد کو اور جن بندوں کو یہ اکٹھا کررہے ہیں، ان کو گرفتار کریں، اور اسلحے کو اپنے قبضے میں لیں، اس قسم کا کوئی گروہ اسلام آباد کی حدود کے آس پاس جمع ہوتا ہے تو براہ راست آپ ذمہ دار ہوں گے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ گجرات سے بھی اس قسم کے لوگوں کے شامل ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، گجرات میں بھی مخصوص اور سیاست کی وجہ سے بندوقیں اکٹھی ہو رہی ہیں، وہاں پر بھی بندے جوڑے جارہے ہیں، پنجاب حکومت فوری طورپر ایسے لوگوں پر کریک ڈاؤن کرے۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…