پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے، شبر زیدی

20  ستمبر‬‮  2022

لاہور(این این آئی)مکالمہ صرف حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نہیں ہونا چاہیے بلکہ مختلف طبقات اور اداروں کے درمیان ہونا چاہیے،میثاق معیشت سے پہلے ایک میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے،فوج کا عمل دخل پاکستان کی سیاست میں ہے اس لیے ان کو بھی اس مکالمے میں ہونا چاہیے،نئے ٹیکس دہندگان تلاش کرنے کی بجائے،

پرانے ٹیکس دہندگان کو ہی نچوڑ ا جارہا ہے،بینکس اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ایف بی آر کو ڈیٹا نہیں دیتے،پاکستانیوں کے 150 ارب ڈالر ملک سے باہر ہیں جبکہ قرضہ 120 ارب ڈالر ہے،ٹیکس پالیسی دس سال کے لئے ہونی چاہیے،اگر 50 ارب ڈالرز باہر سے نہیں آتا تو دیوالیہ ہونے سے نہیں بچا جا سکتا،ہمارے ٹیکس 6.1 ٹریلین روپے ہیں جبکہ خرچ 9 ٹریلین روپے ہے،ملک کے پہلے 40 سال میں شرح نمو بہت تیز تھی،بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے بہت پیچھے تھے،مگر اب ہم جنوبی ایشیا ء میں سب سے پیچھے ہیں،یہاں صرف ایک دوسرے پر الزامات لگانے کی دوڑ ہے،معاشی ترقی کے لیے ایک مضبوط ریاست کی ضرورت ہے،قرض کی غلامی سے پاکستان کا نجات پانا بہت ضروری ہے،آئی ایم ایف اور بین الاقوامی مالیاتی سامراجی غلامی کے چنگل سے نکلنا ہو گا،میثاق معیشت ہونا چاہیے اس کے لیے مستحکم سیاسی صورتحال کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام منعقد ہ ”سماجی،سیاسی اور معاشی نظام کا ارتقا ء،پاکستان کا ماضی، حال اور مستقبل“کے موضوع پر منعقد سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی معیشت ایک طوفان میں گھری ہے،اقدار کی گراوٹ اور پولرائزیشن ہے،معاشرے میں ایک تقسیم نظر آتی ہے،معاشی صورتحال کافی بہتر ہو چکی ہے،

اب ہم آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں،جب تک ہم اپنے گھر کو درست نہیں کریں گے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر تین سال کے بعد ہم کسی مشکل میں ہوتے ہیں اور آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے،ہم اپنے وسائل سے زیادہ خرچ کرتے ہیں،اتنی برآمدات ہونی چاہیے جن کی بنیاد پر درآمدات ہو سکیں،اس طرح مزید معاملات نہیں چلیں گے،ہمیں معاشی ڈھانچے میں تبدیلیاں لانی ہوں گی،

عام پاکستانی تکلیف میں ہے،سیلاب سے85 لاکھ ایکڑ پر فصل تباہ ہو گئی ہے،دس لاکھ مویشی مر چکے ہیں،ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے،زراعت اور ایس ایم ای سیکٹر کو فروغ دینا ہوگا۔پیپلز پارٹی کے سینئر مرکزی رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ قرض کی غلامی سے پاکستان کا نجات پانا بہت ضروری ہے،آئی ایم ایف اور بین الاقوامی مالیاتی سامراجی غلامی کے چنگل سے نکلنا ہو گا،

ہماری سیاسی تاریخ میں ریاست نے مذہبی انتہا پسند ی کو فروغ دیا،لوگوں کو اختلاف کا حق نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ میثاق معیشت ہونا چاہیے اس کے لیے مستحکم سیاسی صورتحال کی ضرورت ہے،معاشرے کے مختلف طبقات سے مکالمے کی ضرورت ہے،مکالمہ صرف حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نہیں ہونا چاہیے بلکہ مختلف طبقات اور اداروں کے درمیان ہونا چاہیے،میثاق معیشت سے پہلے ایک میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے،

فوج کا عمل دخل پاکستان کی سیاست میں ہے اس لیے ان کو بھی اس مکالمے میں ہونا چاہیے، آئین کے تحت عدلیہ کا کردار بہت واضح ہے،قانون بنانا یا ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق دوبارہ سکویر ون پر جانے کا متحمل نہیں ہے، سول سوسائٹی اور میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،مزاحمت کے کلچر کو دوبارہ مضبوط کرنا ہوگا۔ لاہورہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شاہد جمیل خان نے کہا کہ جس کا جو کام ہے وہی اس کو کرے،

ارکان پارلیمنٹ کا کام تو قانون سازی ہے،عدلیہ کو سکینڈلائز نہ کیا جائے، جائز تنقید کریں،عدلیہ کے فیصلوں کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انصاف بہت سستا ہے۔سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریو نیو شبر زیدی نے کہا کہ ہم نے سابق وزیر اعظم عمران خان سے کہاتھا کہ آئی ایم ایف جائیں،یہ دکان چلنے والی نہیں ہے،پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے،ہم سچ نہیں بول رہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک قابل عمل منصوبہ نہیں ہے۔

بھارت نے پچھلے پانچ سال میں ساڑھے تین کروڑ نئے ٹیکس دہندگان پیدا کیے۔مجھے اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان، آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور آئی ایم ایف کی مکمل پشت پناہی حاصل تھی مگر میں نے آٹھ ماہ کے بعد عہدہ چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹیکس ریٹ کے ساتھ پاکستان میں صنعت نہیں چل سکتی۔کل تین کروڑ بینک اکاؤنٹس ہیں مگر ان میں صرف کروڑ ایف بی آر کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔بینکس اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ایف بی آر کو ڈیٹا نہیں دیتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے 150 ارب ڈالر ملک سے باہر ہیں جبکہ قرضہ 120 ارب ڈالر ہے،ٹیکس پالیسی دس سال کے لئے ہونی چاہیے،ہم نئے ٹیکس دہندگان پیدا کرنے کی بجائے پرانے ٹیکس دہندگان کو ہی نچوڑ رہے ہیں،اگر 50 ارب ڈالرز باہر سے نہیں آتا تو دیوالیہ ہونے سے نہیں بچا جا سکتا۔سابق وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی سید فخر امام نے کہا کہ ہم نے آبادی بڑھنے کے مسئلے کواہمیت نہیں دی،ہمارے ٹیکس 6.1 ٹریلین روپے ہیں جبکہ خرچ 9 ٹریلین روپے ہے۔

ہمارے پاس زرعی تحقیق نہیں، زراعت ہماری ترجیح نہیں رہی،امریکہ کے ایک فیصد لوگ زراعت پیشہ ہیں جبکہ پاکستان کے 55 فیصد لوگ زراعت سے منسلک ہیں لیکن امریکہ ہم سے زراعت میں بہت آگے ہیں،زرعی تحقیق پر.18فیصد خرچ کر تے ہیں،پنجاب کے زیادہ تر فنڈز لاہور پر خرچ ہوتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گیارہ آئین آئے مگر کوئی فرق نہیں پڑا۔سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ ملک کے پہلے 40 سال میں شرح نمو بہت تیز تھی،

بھارت اور بنگلہ دیش بہت پیچھے تھے۔ لاہور: مگر اب ہم جنوبی ایشیا میں سب سے پیچھے ہیں۔ 75 سال کے بعد بھی یونیورسل پرائمری تعلیم پالیسی نہیں صرف ایک دوسرے پر الزامات لگانے کی دوڑ ہے،معاشی ترقی کے لیے ایک مضبوط ریاست کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ کو سرکاری کمپنیوں پر ہر سال ایک ٹریلین خرچ کرنا پڑتا ہے،18ویں ترمیم کی وجہ سے وفاق کے پاس کم وسائل دستیاب ہوتے ہیں،ہمیں بلدیاتی اداروں کو مضبوط بنانا ہو گا،بہت زیادہ قوانین اور پابندیاں صنعتوں کو متاثر کرتی ہیں،معیشت کے مختلف شعبوں پر بہت زیادہ ٹیکسز ہیں۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…