وزیرستان آپریشن پر وزیراعظم نواز شریف نے کیا  کام کیاتھا ،کورونا وائرس کی وجہ سے حالات خراب ہوئے تو ذمہ داری وزیر اعظم اور انکی کابینہ پر عائد ہو گیحکومت کو فوری طور پر کیا کرنا چاہیے ؟ قمر زمان قائرہ نے صورتحال سامنے رکھ دی

5  مئی‬‮  2020

لاہور( این این آئی) پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ آئین میں بہتری کے لیے ہر وقت ترامیم کی گنجائش رہتی ہے مگر صوبوں کے مالی اور انتظامی اختیارات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،وفاقی حکومت این ایف سی کے تحت پنجاب کو پورا حصہ جاری کرے تاکہ کورونا وائرس سے بہتر انداز سے نمٹا جا سکے ،آج کل کورونا وائرس پر قومی اتفاق رائے نہ ہونے پر

بحث جاری ہے اس کو قائم کرنا اپوزیشن کا نہیں حکومت کا کام تھا جس میں وہ مکمل طور پر ناکام رہی،وباء کے آغاز پر ہی بلاول بھٹو نے قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے حکومت کو بھرپور تعاون کی پیشکش کی جس کا کوئی مثبت جواب نہ آیا،اگر ملک بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے حالات خراب ہوئے تو اس کے ذمہ دار وزیراعظم اور انکی کابینہ ہوگی۔دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمرالزمان کائرہ نے کہا ہے کہ صوبوں کے مالی اور انتظامی اختیارات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔۔وفاقی حکومت پنجاب کا این ایف سی کے تحت پورا حصہ جاری کرے تاکہ کورونا وائرس سے بہتر انداز سے نمٹا جا سکے۔آج کل کورونا وائرس پر قومی اتفاق رائے نہ ہونے پر بحث جاری ہے اس کو قائم کرنا اپوزیشن کا نہیں حکومت کا کام تھا۔انہوں نے کہا کہ جس میں وہ مکمل طور پر ناکام رہی۔کورونا وائرس کے آغاز پر ہی بلاول بھٹو نے قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے حکومت کو بھرپور تعاون کی پیش کش کی جس کا مثبت جواب نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک بھر میں کورونا وائرس سے حالات خراب ہوئے تو اس کے زمہ دار وزیراعظم اور انکی کابینہ ہوگی۔۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت جو پہلے ہی مالی مشکلات کا شکار ہے وہ ٹیکسسز کی وصولی میں اپنا ہدف پورا نہیں کرسکی ،ترقیاتی ،صحت، تعلیم اور فلاحی کاموں کے بجٹ پر کٹ لگا دیا گیا ہے۔۔انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کا اصل فورم پارلیمنٹ ہے۔حکومت نے کورونا وائرس سے اپنی نااہلی چھپانے کے لیے 18 ویں ترمیم کا شوشہ چھوڑا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ۔سندھ حکومت نے 15 دن کا مکمل لاک ڈاون کرنے کی تجویز دی وفاقی حکومت نہ مانی۔انہوں نے کہا کہ آج کل سپریم کورٹ میڈیا سب کہہ رہے پیں

مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت تھی جو نہیں پیدا ہوسکی۔میرا سوال ہے قوم سے کہ مشترکہ حکمت عملی کس کی ذمہ داری ہے حکومت وقت کی ہوتی ہے۔ہمارے دور میں دہشت گردی تھی تو مشترکہ حکمت عملی کس نے دکھائی کس نے لیڈ کیا ہمارے وزیر اعظم ۔سیلاب کے موقع پر بھی قومی ریسپانس ہم نے دیا۔وزیرستان آپریشن پر وزیراعظم نواز شریف نے اتفاق رائے پر کام کیا۔اب کیا قومی رسپانس کا کام حکومت کا تھا

اپوزیشن کا نہیں۔آپ نے کے پی اور پنجاب میں ٹیسٹ ہی کم کئے ہیں یہ حقیقت سے بھاگنے کے مترادف ہے۔پھر اتفاق رائے پر آتے ہیں وہ انہوں نے کام نہیں کیا پھر ایک پیکج دیا جسکی میں نے وضاحت کی جسکا آج تک جواب نہیں ملا مجھے جنکا یہ معاملہ ہوا وفاق نے صوبہ سندھ کو ایک روپے کی گرانٹ نہیں دی ۔پھر پنجاب کو بھی کچھ نہیں دیا میں پوچھنا چاہتا ہوں پنجاب کے تو پہلے حالات خراب تھے۔

فیڈرل پول سے 16سو ارب بنتا تھا مگر اب تک 10سو 46ارب ملے مطلب پہلے ہی 1سو 55ارب کم ملا،مطلب شارٹ فال دیکھیں 212ارب کاٹیکسز کا ٹارگٹ تھا 9ماہ میں اس میں بھی شارٹ فال۔پھر دوسریٹیکسز میں 50فیصد تک کا شارٹ فال تھا۔وفاق اپنا ریوینیو پیدا نہیں کر پا رہہا۔۔پولیس اور فوج کے جوان ناکوں پر ہیں انکو بھی کچھ دیں مگر آپ تو کسی کو کچھ نہیں دے رہے۔وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ

پنجاب کو فی الفور ایکسٹرا پیسے اور گرانٹ دیں تاکہ صحت کی سہولیات کو بہتر کیا جا سکے کیونکہ انکے پاس پیسے نہیں ہیں۔دوسرا صوبوں کی کیپیسٹی بڑہائیں انکو انکا حصہ دیں چیف سیکریٹری بدل دینے سے یا آئی جی کے خلاف بات کرنے سے بہتری نہیں آئیگی۔ہم اپنے تاجر کے خلاف کیوں جائینگے ہم نے پہلے کہا تھا کہ سخت لاک ڈان 15دن کے لئے کر لیا جاتا تو حالات قابو میں آ جاتی۔ہم چاہتے ہیں کہ نیب کے

قانون کو ٹھیک ہونا چاہئے اور بلا امتیاز کارروائی کرے اور کسی کا آلا کار نا بنے غلط استعمال نا ہو۔لوگوں کی وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے استعمال نا کیا جائے۔ترمیم اب اٹھارویں ترمیم میں نہیں آئین میں ہونی ہے مگر یہ بہت سنجیدہ اور نازک کام ہے۔بلوچستان میں آگ لگی ہوئی تھی اور ہم نے اٹھارویں ترمیم کر کے ان سے علیحدگی پسند نعرہ ہی ختم کر دیا۔قانون سے کوئی خرابی کرنے کی کوشش کی گئی تو

پیپلز پارٹی اپنا رول ادا کریگی ۔لوگوں کے حقوق اور صوبوں کے حقوق کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کریگی،اس وقت معاملہ کرونا کا چل رہا اور ہم آہنگی کا چل رہا ہے اور حکومت اٹھارویں ترمیم کی بحث چھیڑ کر بیٹھ گئی ہے،تو اب میری گزارش ہے کہ اپوزیشن کو ساتھ ملا کر انکے جرم کو کم نا کیا جائے،میں آج بھی کہہ رہا ہوں آپ اتفاق رائے کی بات کریں ہم ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔اگر آپ سے نہیں ہوتا تو

ہم ایک مرتبہ پھر اے پی سی بلانے کو تیارطہیں۔وزیراعظم جس نے اتفاق رائے پیدا کرنا تھا وہ لاک ڈان میں پھنس کر رہ گئے۔سندھ حکومت نے پوری دنیا کا آزمودہ طریقہ لاک ڈان آزمایا ۔انہوں نے کہا ہم نے نہیں کرنا مگر پھر سندھ حکومت نے کیا پھر بقیہ تمام صوبوں نے سندھ کو فالو کیا۔پھر وزیراعظم نے اعلان کیا کہ ہم پار شل لاک ڈان کرینگے اور سپلائی چلتی رہنے چاہئے کہتے فیکٹریاں ختم ہو جائینگی

تو پوری دنیا میں ہو رہی ہیں۔ مطلب پنجاب حکومت تقریبا 50فیصد ریوینیو کم اکٹھا کر رہی ہے اور دوسری جانب ڈویزیبل پول میں سے وفاق پیسے نہیں دے رہی۔پھر پنجاب پر 36فیصد قرضے بڑھا دیئے انہوں نے۔پنجاب 62فیصد آبادی کا صوبہ ہے اور اسکو اتنے کم ریسورسز سے چلا رہے ہیں۔جس صوبے میں ہیلتھ تعلیم کھیل پر ریوینیو خرچ ہونا تھا اس میں اتنا بڑا شارٹ فال اوپر سے کٹ لگاتے جا رہے ہیں

بجٹ میںاگر تمام ڈاکٹر اور پیرا میڈکس 4لاکھ لوگوں کو روزانہ پی پی ای دیں تو 3ماہ میں صرف 32سے 35ارب کا خرچہ بنتا ہے۔مگر کہاں سے دیں گے آپ پہلے سے کٹوتیاں کر رہے ہیں۔صحت کے بجٹ میں 22 فیصد کٹوتی، زراعت میں 37فیصد کٹوتی ۔مطلب کٹوتیاں ہی کٹوتیاں ہیں مگر اب یہ ایک سندھ کو چھوڑ کر کھول رہے ہیں تو ہم ہی ایس او پیز بنا کر کھولیں گے۔مگر تاجروں کو اپنی عادتیں بدلنا ہونگی تاجر 6بجے اپنی دوکانیں بند کر دیں۔جو قانون بن گیا ہے وہ رہ ہے گا اٹھارویں ترمیم سے انکو مسئلہ کیا ہے عوامی بہرتی کے لئے کوئی بات ہو تو اسکا پلیٹ فارم پارلیمان ہے مگر یہ وقت نہیں ہے۔ہم سے ابھی تک پارلیمان میں کسی نے بات نہیں کی  کوئی کرے گا تو دیکھیں گے۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…