امی ‘ ابو اور بہن کا پوچھتی ہیں ہم بتاتے نہیں کیونکہ ۔۔کلثوم نواز اب کس حال میں ہیں؟حسین نواز نے اہم انکشافات کر دئیے

4  اگست‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)کلثوم نواز کی صحت میں بہتری آئی ہے تاہم وہ ہاتھ پیر ہلا نہیں پا رہی اور نہ بول سکتی ہیں ، دل اور گردوں میں دوائوں کی نلکیاں ڈال دی گئی ہیں، وہ نواز شریف اور مریم نواز کی خیریت معلوم کرنا چاہتی ہیں مگر ہم انہیں کچھ نہیں بتا رہے، حسین نواز ۔ تفصیلات کے مطابق قومی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کلثوم نواز ہوش میں آچکی ہیں

تاہم ان کے جسم کے اعضا کام نہیں کر رہے مگر ان کو مکمل طور پر مفلوج بھی نہیں کہا جا سکتا۔ کلثوم نواز کی صحت کے حوالے ان کے صاحبزادے حسین نواز شریف نے قومی اخبار سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حسین نواز شریف نے کہا ہے کہ ان کی والدہ کلثوم نواز کی صحت بتدریج بہتر ہو رہی ہے، وہ ہوش میں ہیں اور ہاتھ پیر ہلا کر جواب دے رہی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ میری والدہ نے ایک ماہ تک کوما میں رہنے کے بعد نواز شریف اور مریم کی احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا بھگتنے کیلئے پاکستان روانگی کے وقت پہلی مرتبہ آنکھیں کھولی تھیں۔ اب وہ ہوش میں ہیں لیکن وہ اپنے ہاتھ پیر پوری طرح نہیں ہلا پا رہیں اور بول بھی نہیں سکتیں لیکن اپنے اہل خانہ کو پہچانتی ہیں اور اس کا اظہار کرتی ہیں۔ وہ اپنا سر بھی تھوڑا سا ہلا سکتی ہیں۔ یہ بات مایوس کن ہے کہ وہ ہونٹ تو ہلاتی ہیں لیکن بول نہیں سکتیں، اللہ انھیں مکمل صحت یاب کرے۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر کچھ بتانے سے قاصر ہیں اور ان کا خیال ہے کہ ان کی مکمل صحتیابی میں کافی وقت لگے گا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کا علاج جاری ہے اور وہ جواب دے رہی ہیں، وہ اب بھی وینٹی لیٹر پر ہیں۔ ان کے حلق کا آپریشن کر کے ایک نلکی ڈال دی گئی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ بتدریج ان کا علاج کر رہے ہیں اور ان پر اس کا بہتر اثر رونما ہو رہا ہے۔ دل کا دورہ پڑنے کے بعد ان کے جسم کے

اہم اجزا متاثر ہوئے تھے، ان کے دل اور گردوں میں دوائوں کی3 نلکیاں ڈالی گئی ہیں اور اس کے ساتھ ہی ان کا ڈائیلاسز بھی کیاگیا، ان کے پھیپھڑوں کو مدد کی ضرورت ہے اور وہ وینٹی لیٹر پر ہیں۔ اب تمام انحصار ان کی صحتیابی اور بحالی پر ہے اور اس میں وقت لگے گا۔ حسین نواز نے بتایا کہ وہ نواز شریف اور مریم کی خیریت معلوم کرنا چاہتی ہیں لیکن اہل خانہ انھیں پاکستان کی موجودہ صورت حال سے آگاہ نہیں کررہے ہیں۔ وہ انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ہیں اور ہم انھیں خبروں کے ذریعے تکلیف نہیں پہنچانا چاہتے۔ جہاں وہ ہیں، اس کمرے میں کوئی میڈیا یا سوشل میڈیا نہیں ہے اور وہ پاکستان کی صورت حال سے لاعلم ہیں۔ ہم صورت حال بتا کر انھیں پریشان نہیں کرنا چاہتے۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…