ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت کس نے کم کی؟ٹرمپ نے خط میں کیالکھا؟ اعظم سواتی کے ساتھ اب کیا ہوگا؟وزیراعظم کا تفصیلی انٹرویو، بڑا اعلان کردیا

3  دسمبر‬‮  2018

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان سے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے تعاون مانگا ہے ٗ افغانستان میں امن لانے کیلئے خلوص کے ساتھ پوری کوشش کرینگے ٗ ماضی میں امریکہ سے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کیا گیا ٗ اب ہم نے امریکہ کو برابری کی بنیاد پر جواب دیا تو ٹرمپ نے خط لکھا ٗبھارت الیکشن کی وجہ سے پاکستان کے خلاف نفرت پھیلا نے کی کوشش کررہاہے ٗ نفرت پھیلانے کا منصوبہ روکنے کیلئے کر تار پور راہداری کو کھولا ٗ

اگر دونوں ممالک چاہئیں تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے ٗ سٹیٹ بینک خود مختار ادارہ ہے اس نے معاشی صورتحال کے باعث ڈالر بڑھانے کا فیصلہ کیا ٗمیکنزم بنارہے ہیں کہ اسٹیٹ بینک حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر روپے کی قدر نہ گرائے ٗزرمبادلہ کے ذخائر بچانے کیلئے ڈالر کی قدر میں اضافہ عارضی اقدام ہے ٗیقین دلاتا ہوں آنے والے دنوں میں ملک میں ڈالرز کی کمی نہیں ہوگی ٗعثمان بزدار صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں ٗ زلفی بخاری سے متعلق چیف جسٹس کے ریمارکس پر بھی افسوس ہوا ٗ میں نے کبھی اقربا پروری نہیں کی ٗلاپتہ افراد کے معاملے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ہمارے ساتھ تعاون کررہے ہیں ٗپاکستان کی فوج پی ٹی آئی کے منشورکیساتھ کھڑی ہے ٗجہاں سیکیورٹی کی ضرورت ہوگی وہاں اسٹبلشمنٹ کا کردار ہوگا ٗ جنرل قمر جاوید باوجوہ کی اسٹبلشمنٹ مکمل طور پر جمہوری ہے اور تمام فیصلے میرے ہیں ٗ میرا ایک بھی فیصلہ ایسا نہیں جس کے پیچھے فوج نہ ہو ٗاپوزیشن کے عدم تعاون کی وجہ سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئر مین شہباز شریف کو بنانے کے بجائے اپنے طورپر کسی کو بنائینگے ٗاپوزیشن پر ایک کیس نہیں کیا ٗیہ ماضی کے کیسز ہیں، مجھے کسی سے خوف نہیں کسی سے ڈر نہیں ٗاعظم سواتی کے معاملے پر عدالتی فیصلے پر عمل کریں گے ٗ حکومت الزام نہیں لگاتی ثبوتوں کی بنیاد پر جیل میں ڈالتی ہے ٗپاکستانیوں سے متعلق معلومات حاصل کرنے کیلئے 26 ممالک کیساتھ معاہدوں پردستخط کیے ٗسعودی عرب اور دبئی نے اقامہ ہولڈرز کی معلومات نہیں دی ٗ

سب سے بہترین سرمایہ کاری ملائیشیا سے آرہی ہے، جب ہمارے معاشی حالات بہتر ہوں گے تو بیرون ممالک کے دورے بھی کروں گا ٗدنیا میں کوئی ایسا لیڈر نہیں آیا جو مقصد تک پہنچنے کیلئے یو ٹرن نہ لے، مقصد پر پہنچنے کیلئے سمجھوتہ کیا جاتا ہے، مقصد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوتا ٗزلفی بخاری کے کیس میں چیف جسٹس نے کہا اقرباپروری ہو رہی ہے جس پر مجھے شکایت ہے ٗبد قسمتی سے تحریک لبیک نے غلط رویہ اپنایا ٗ فیصلہ سپریم کورٹ کرتی ہے ٗ یہ مجھے نشانہ بناتے ہیں ٗجنوبی پنجاب کے معاملے میں ہماری دلچسپی ہے ٗ

وقت آیا تو دیکھا جائیگا ٗزر داری سمیت سب کی خواہش ہے حکومت نہ چلے ٗ انہیں پتہ ہے جتنا عرصہ موجودہ حکومت چلے گی سب کی باری آئے گی ٗجس سطح پر کرپشن ہوئی ہے اس کا ہمیں بھی اندازہ نہیں تھا اور اس کا آپ کو پتہ چلے تو حیران ہوں گے۔ پیر کو سینئر صحافیوں کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت میں آپ کو شفاف ہونا پڑتا ہے کہ میڈیا آپ کے غلط کام کو دیکھے، میں یہ چاہتا ہوں ہماری حکومت اتنی شفات ہو جنتی کوئی اور حکومت نہ رہی ہو۔وزیر اعظم نے کہاکہ شہری حکومت کو اکاؤنٹیبل رکھے،

میرا کوئی وزیر کوئی غلط کام کرتا ہے تو میں چاہتا ہوں کہ وہ ایکسپوز ہو۔ ہم نے ریاستی میڈیا پر سنسر شپ ختم کر دی ہے ٗ انفارمیشن چھپانے کی کوشش وہ کرتا ہے جو خوفزدہ ہوتاہے۔ 100 روزہ پلان کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر ایک پل بھی بناتے ہیں تو وہ 100 دن میں نہیں بنتا ۔ سودنوں میں حکومت کی سمت طے ہوتی ہے ، ہم سرکاری ہسپتالوں کو بہتربنانے پر کام کررہے ہیں، ملک بھر میں ہیلتھ کارڈ لا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسا سسٹم چاہتے ہیں جس میں نچلے طبقے کیلئے پالیسیاں ہوں ، لیگل ایڈ اتھارٹی بنا رہے ہیں

کیونکہ ملک میں ایسے لوگ بھی ہیں جو وکیل نہیں کرسکتے ، حکومت انہیں وکیل کر کے دے گی ۔وزیراعظم نے کہا کہ مرغی اورانڈے کی بات پربہت شورمچایا گیا، بل گیٹس نے جب مرغی اورانڈے کی بات کی تو اس کو سراہا گیا، اصل غربت دیہات میں ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ 100 دنوں میں حکومت کی سمت طے ہوتی ہے، میرے مفاد میں ہے کہ مجھ پر اور میرے وزراء پر چیک ہو، ملک کی برآمدات بڑھنا شروع ہوگئی ہیں، منی لانڈرنگ پر اسی ہفتے قانون لا رہے ہیں، وزراء کی 100 دن کی کارکردگی کا اسی ہفتے جائزہ لیں گے، ہوسکتا ہے کہ

کئی وزیروں کو تبدیل کرنا پڑے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اداروں کو مضبوط کرنے کی کوشش کرہے ہیں ، وقت کے ساتھ ساتھ صورتحال بہتر ہو تی جائیگی ۔وزیراعظم عمران خان نے گفتگو کے دوران بتایا کہ پیر کی صبح ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خط آیا ہے جو بہت اچھا ہے ٗٹرمپ نے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے تعاون مانگا ہے، ہم ان کو پورا تعاون دیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان اور امریکی حکام کے درمیان رابطہ ہے ٗافغانستان کے لیے امریکی حکومت کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد بھی پاکستان آرہے ہیں ٗ

ہم افغانستان میں امن لانے کیلئے خلوص کے ساتھ پوری کوشش کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں امریکا سے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کیا گیا، اب ہم نے امریکا کو برابری کی بنیاد پر جواب دیا تو ٹرمپ نے خط لکھا ٗہم پوری کوشش کریں گے کہ افغان مسئلے کا حل نکالنے کے لیے جو کردار ادا کرسکیں وہ کریں۔وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں امریکی صدر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہا ہے۔وزیراعظم نے کرتار پور راہدری پر وزیر خارجہ کے گوگلی کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ یہ فیصلہ ان کی گوگلی نہیں تھی بلکہ سیدھا سادھا فیصلہ تھا، شاہ محمود کا مطلب تھا کہ بھارت میں الیکشن آرہے ہیں ٗ

وہ پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کررہا ہے لیکن ہم نے نفرت پھیلانیکا منصوبہ روکنے کے لیے کرتارپور کوریڈور کھولا ہے لہٰذا نفرت پھیلانے کا منصوبہ ناکام بنانے کو گوگلی کہہ سکتے ہیں لیکن اس کا قطعاً یہ مقصد نہیں کہ ہم نے دھوکا یا ڈبل گیم کیا ہے۔ کشمیر کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پرعزم ہیں، اگر دونوں ممالک چاہیں تو یہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پراکسی وار سے کوئی نہیں جیت سکتا اور نہ ہی جنگ کسی مسئلے کا حل ہے ٗمسئلہ کشمیر کا واحد حل مذاکرات ہے۔عمران خان نے کہا کہ تمام معاملات پر بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں کوئی عقل مند آدمی تصور بھی نہیں کرسکتا کہ

دو ایٹمی ملک جنگ کی طرف جائیں۔اس دوران وزیراعظم نے ڈالر کی قیمت بڑھنے سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی جب ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا تو ان کو علم نہیں تھا اور گزشتہ روز بھی انہیں اس حوالے سے ٹی وی سے پتا چلا، روپے کی قدر اسٹیٹ بینک نے گرائی تھی جو ایک اتھارٹی ہے اور خود یہ کام کرتے ہیں، انہوں نے ہم سے اس حوالے سے نہیں پوچھا تاہم اب ہم میکنزم بنارہے ہیں کہ اسٹیٹ بینک حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر روپے کی قدر نہ گرائے۔انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک خود مختار ادارہ ہے اور اس نے معاشی صورتحال کے باعث ڈالر بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مارکیٹ میں 19 ارب ڈالر کا خسارہ ہے ۔ سٹیٹ بینک نے

اپنی سمجھ کے مطابق معاشی حالات کے باعث روپے کی قدر کم کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں دو بار روپے کی قدر گری ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے روپے کی قدر مصنوعی طور پر برقرار رکھی تھی جس کی وجہ سے سات ارب خرچ ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر بچانے کیلئے ڈالر کی قدر میں اضافہ عارضی اقدام ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ چھوٹی سی مدت میں بڑے بڑے سرمایہ کار ملک میں آئے ہیں، چین کی طرز کا ایکسپورٹ زون ملک میں لیکر آرہے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس ہفتے منی لانڈرنگ پر سخت قانون لارہے ہیں۔ وزراء کی کارکردگی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ 100روز میں سارے وزراء نے

مجھے رپورٹ دی ہے کہ اب تک انہوں نے کیا کیا؟۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سو دنوں میں جتنا کام کیا گیا اتنا ساری زندگی نہیں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے سامنے سرکاری اداروں سے متعلق سنگا پور اور ملائیشیا کے ماڈل تھے ۔ آنیوالے دنوں میں آپ ملک میں استحکام دیکھیں گے۔اعظم سواتی کے معاملے کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ فارم ہاؤس کے معاملے پر اعظم سواتی کی غلطی ہوئی تو وہ خود عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کے معاملے پر عدالتی فیصلے پر عمل کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ اعظم سواتی کے معاملے پر میں نے کوئی مداخلت نہیں کی کیونکہ میں وزارت داخلہ کا قلم دان میرے پاس ہے،

بنی گالا پر کارروائی ہورہی تھی۔ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو عثمان بزدار کو شکایت ملی کہ کسی نے بشریٰ بی بی کی بیٹی سے ناروا سلوک کیا ہے تو انہوں نے افسر کو بلا کر پوچھا، کیا صوبے کا چیف ایگزیکٹو عثمان بزدار کسی پولیس افسر کو بلاکر پوچھ نہیں سکتا؟ انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار جیسا وزیراعلیٰ پنجاب کو کبھی ملا ہی نہیں۔عمران خان نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پاکستان میں استحکام دیکھیں گے، اعظم سواتی کے معاملے پر جے آئی ٹی میں مداخلت نہیں کی، بابراعوان نے خود اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا، کسی کوتحفظ دینے کیلئے کوئی مداخلت نہیں کریں گے۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملے پر چیف جسٹس کے

ریمارکس پر شکوہ بھی کیا۔عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب کے بارے میں جو کہا انہیں دیکھنا چاہیے تھا کہ وہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں جبکہ زلفی بخاری سے متعلق چیف جسٹس کے ریمارکس پر بھی افسوس ہوا ٗ میں نے کبھی اقربا پروری نہیں کی، چیف جسٹس کی عزت کرتا ہوں لیکن ان چیزوں پر افسوس ہے۔انہوں نے کہا کہ ادارے بننے چاہئیں اور بورڈز بننے چاہئیں جو اداروں کو آزادانہ طور پر چلائیں۔وزیراعظم نے لاپتہ افراد کے حوالے سے کہا کہ میں نے فوج سے اس حوالے سے پوچھا اور تفصیلات معلوم کیں۔عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لاپتہ افراد کے حوالے سے کہا ہے کہ کئی لوگوں کو چھوڑا گیا ہے

اور کئی کی شناخت کی جارہی ہے اور اس حوالے سے مجھے جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے پورا تعاون حاصل ہے۔اخترمینگل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اختر مینگل کسی اجلاس میں نہیں آئے حالانکہ انہیں اجلاس میں بلایا گیا تھا ۔عمران خان نے این آر او مانگنے کے حوالے سے سوال پر کہاکہ اسمبلی کے پہلے ہی روز دھاندلی پر احتجاج کیا اور جس طرح کی زبان استعمال کی جاتی ہے بتائیں میرا کیا قصور ہے لیکن وہ مجھ سے یہ سننا چاہتے ہیں کہ جمہوریت کیلئے ہم سب اکھٹے چلیں گے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس بہت سے اختیارات ہیں اور بہت کچھ کرسکتی ہے، اس وقت سپریم کورٹ اپنے طور پر کام کررہا ہے اور فوج پی ٹی آئی کے منشور کے ساتھ

کھڑی ہے اور کرتار پور پر بھی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ایک سوال کہ کرتار پور کھولنے کے لیے ماضی کی حکومتیں ناکام رہیں لیکن آپ نے ایسا کیسے کیا تو انہوں نے کہاکہ ہم اور ہندوستان دو الگ قومیں ہیں لیکن کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم کاروبار نہ کریں۔قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ قائمہ کمیٹیاں بنارہے ہیں ٗ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے معاملے پر اپوزیشن تعاون نہیں کررہی، اگر اپوزیشن کا تعاون نہیں رہا تو پی اے سی کا چیئرمین شہبازشریف کی بجائے اپنے طورپر کسی کو بنائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر اپوزیشن نہیں آتی تو ہم کمیٹیاں بنادیں گے، 10 سال میں میثاق جمہوریت کے نام پر ملک کولوٹا گیا، پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کہ انتخابی

شکایات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی بنادیں گے، ہم نے اپوزیشن پر ایک کیس نہیں کیا یہ ماضی کے کیسز ہیں، مجھے کسی سے خوف نہیں کسی سے ڈر نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت الزام نہیں لگاتی ثبوتوں کی بنیاد پر جیل میں ڈالتی ہے، پاکستانیوں سے متعلق معلومات حاصل کرنے کیلئے 26 ممالک کیساتھ معاہدوں پردستخط کیے۔عمران خان نے کہا کہ ان 26 ممالک سے اب تک جوڈیٹا آیا ہے اس کے مطابق پاکستانیوں کے 11 ارب ڈالرز بینکوں میں پڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دبئی اور سعودی عرب سے بھی ریکارڈ منگوایا ہے، سعودی عرب اور دبئی نے اقامہ ہولڈرز کی معلومات نہیں دی۔وزیراعظم نے کہا کہ اب پتا لگ رہا ہے کہ ملک کے وزیر اعظم، وزیر دفاع

اور دیگر نے اقامہ کیوں لیا؟۔عمران خان نے کہا کہ پاکستانیوں کو یقین دلاتا ہوں آنے والے دنوں میں ملک میں ڈالرز کی کمی نہیں ہوگی۔حکومت کیلئے جماعتوں سے اتحاد پر وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ میں نے یوٹرن کو عقل مندی کہا ہے کیونکہ کوئی بھی رہنما اپنے مقاصد کے حصول کیلئے ایسا کرے گا اور جب تک میں جو پالیسی بنارہا ہوں اس پر کوئی اتحادی رکاوٹ نہ بنے اس وقت تک کوئی مسئلہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی ایسا لیڈر نہیں آیا جو مقصد تک پہنچنے کیلئے یو ٹرن نہ لے، مقصدپر پہنچنے کیلئے سمجھوتہ کیا جاتا ہے، مقصد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ میں نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سے اتحاد نہیں کرنا

ہے کیونکہ ان سے اتحاد کا مطلب تھا کہ کرپشن کے خلاف اپنے مقاصد پر سمجھوتا کیا جائے۔اسٹبلشمنٹ کے کردار پر کیے گئے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ اوباما افغانستان سے واپسی کرنا چاہتا تھا لیکن وہ پینٹاگون سے پوچھتا رہا۔انہوں نے کہاکہ جہاں سیکیورٹی کی ضرورت ہوگی وہاں اسٹبلشمنٹ کا کردار ہوگا اور جنرل باوجوہ کی اسٹبلشمنٹ مکمل طور پر جمہوری ہے اور تمام فیصلے میرے ہیں اور میرا ایک بھی فیصلہ ایسا نہیں جس کے پیچھے فوج نہ ہو۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں، قوم فیصلہ کرے کہ کیا ہمیں یہ کرپشن کا نظام چلنے دینا ہے؟انہوں نے کہا کہ جس ملک میں کرپشن

زیادہ ہے وہاں غربت بھی زیادہ ہے، نیب اگر میرے ماتحت ہوتا تو 50 بڑے لوگ جیلوں میں ہوتے، ہم ایف آئی اے کو ٹھیک کررہے ہیں، کھربوں روپے کی زمین ابھی تک واگزار کراچکے ہیں، اپوزیشن ڈری ہوئی ہے، انہیں ڈر ہے کہ ان کی کرپشن سامنے آنی والی ہے۔عمران خان نے کہا کہ 30 سال میں پاکستان 16 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گیا ہے، بھارت اور بنگلہ دیش ایک بار گئے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں سب سے بہترین سرمایہ کاری ملائیشیا سے آرہی ہے، جب ہمارے معاشی حالات بہتر ہوں گے تو بیرون ممالک کے دورے بھی کروں گا۔ تحریک لبیک پاکستان کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے انہوں نے غلط رویہ اپنایا کیونکہ ہم

نے حکومت میں آتے ہی گستاخانہ کارٹون کا مقابلہ ختم کروایا ورنہ یہ تو پھر آنے والے تھے اور ہم نے عالمی طور پر اس حوالے اظہار آزادی پر کام کررہے ہیں لیکن یہ مجھے ایسے ظاہر کر رہے ہیں جیسے میں یہودیوں کو ایجنٹ ہوں۔انہوں نے کہاکہ فیصلہ سپریم کورٹ کرتا ہے اور یہ مجھے نشانہ بناتے ہیں اور ان لوگوں کو خوف ہے کہ یہ پکڑے جائیں گے۔قانونی اصلاحات کے حوالے سے سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی سے بات کرنے پر انہوں نے کہاکہ اس کا مطلب ہے ان کے خلاف پیچھے ہٹنا ہے لیکن ہم ایسا قانون لارہے ہیں اگر کسی نے بھی اس کی مخالفت کی تو وہ عوام میں جانے کے لائق نہیں رہے گا۔جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ

یہ جب وقت آئے گا تو دیکھا جائے گا۔صوبہ بنانے کی صورت میں وسطی پنجاب میں اکثریت ختم ہونے کے سوال پر انہوں نے کہاکہ یہ تو دیکھا جائے گا ٗ مڈٹرم انتخابات بھی ہوسکتے ہیں یہ تو کپتان کی حکمت عملی پر منحصر ہے، وسیم اکرم کو بھی بلایا جاسکتا ہے۔گورنر ہاؤس کی دیواریں توڑنے کا مقصد صرف ایک دیوار توڑنا نہیں تھا بلکہ انگریز وہاں بیٹھ کر ہمارے عوام پر حکمرانی کرتے تھے اور یہ نوآبادیاتی نظام کی نشانیاں ہیں لیکن ہم تمام عمارتوں کو محفوظ کریں گے لیکن یہ ساری علامات ختم ہوں گی۔آصف زرداری کے بیان پر انہوں نے کہاکہ سب کی خواہش یہ ہے کہ حکومت نہ چلے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ جتنا عرصہ یہ حکومت چلے گی سب کی باری آئے گی۔

پی آئی اے اور اسٹیل ملز کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہم نے ان کو ہولڈنگ میں لے کر کارپویشن کے تحت چلانا ہے جو مسائل آئے ہیں وہ ساڑھے 18 ارب کے خسارے کے باعث پہلے روز سے فائٹنگ کرنا پڑتی ہے۔کاروباری شخصیات کو اداروں کی جانب سے مبینہ طور پر تنگ کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک کلچر بن گیا ہے 22 خاندانوں میں دولت چلی گئی اور میں نے خود سنا ہے کہ سرمایہ کار کو برا بھلا کہا جاتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ جب تک کاروباری افراد کو منافع کمانے کیلئے تعاون نہیں کریں گے تو کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں اور اسی طرح سرمایہ کاری بھی آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن کا نظام میں نے

ایجاد نہیں کیا بلکہ چین میں 4 سو وزیروں کو پچھلے 5 برسوں میں سزا دی ہے، میری کسی کے ساتھ ذاتی لڑائی نہیں ہے بلکہ یہ ملک کے مستقبل کیلئے ضروری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جو پرانے لوگ ہیں جنہوں نے نظام سے پیسہ بنایا وہ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ یہ حکومت جلدی جائے گی، نیب کام کرتی تو 50 کرپٹ لوگ اندر ہوتے لیکن وہ چھوٹے چھوٹے لوگوں پر ہاتھ ڈال رہے، ملائیشیا میں دائرہ کار بہت وسیع ہے لیکن یہاں پر سات فیصد ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہم ایف آئی اے کو بھی ٹھیک کررہے ہیں اور ہم تجاوزات کے خلاف کارروائی کررہے ہیں اور بڑے بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالنے کا حکم دیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ جس سطح پر کرپشن ہوئی ہے اس کا ہمیں بھی اندازہ نہیں تھا اور اس کا آپ کو پتہ چلے تو حیران ہوں گے۔گرفتاریوں کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہاکہ اگر غلطی ہوئی تو وہ بچ جائیں گے اس لیے ہم تفصیل سے کام کررہے ہیں ۔ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ منی لانڈرنگ پر سخت قانون لارہے ہیں، بڑے بڑے لوگ نام سامنے آنے سے ڈر رہے ہیں، گوسلو پالیسی والے افسران کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…