’’سود ی نظام اللہ کے ساتھ جنگ ‘‘

20  جون‬‮  2017

لاہور (خصوصی رپورٹ)جدید معاشی رحجانات میں پائیدار اور منافع بخش تجارت وہی ہے جو شرعی احکامات کے مطابق ہو۔ بلاشبہ سودی نظام معیشت نے دنیا کو جنگوں اور غربت میں اضافہ کے سوا کچھ نہیں دیا۔ آج بھی دنیا میں ایک مستحکم امن‘ ترقی اور خوشحالی کا ماحول پیدا کرنے کیلئے اسلامی سرمایہ کاری کے نظام پر عمل کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار جو تیز کی خصوصی رمضان ٹرانسمیشن

” اسلام اور میری زندگی“ بعنوان ” جدید معیشت ‘ تجارت اور اسلامی سرمایہ کاری “ میں معروف علمائے کرام نے کیا۔ جن تمام مسالک کے علماءکرام نے متفقہ طور پر سودی نظام سے نکلنا فرض قرار دیا ہے ان میں علامہ محمد حسین اکبرجامعة المنتظر، سید ضیاءاللہ بخاری سربراہ متحدہ جمعیت اہل حدیث ،،سید فہم الحسن تھانوی جامعہ اشرافیہ، مفتی ابو بکر اعوان ایڈووکیٹ رہنما تنظیم اتحاد امت پاکستان شامل تھے۔
اس موقع پر میزبان پروگرام محمد ضیاءالحق نقشبندی نے کہاکہ موجودہ دور میں دنیا کی جدید معیشت اور تجارت سودی نظام پر استوار ہے جس نے کئی انسانی مسائل اور کاروباری بحرانوں کو جنم دیا ہے۔ البتہ یہ صورتحال خوش آئند ہے کہ بعض بینکوں نے قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں بینکاری شروع کی ہے۔ سود کو قرآن نے واضح طور پر حرام قرار دیا ہے اس سلسلے میں دوسری رائے نہیں ہوسکتی۔ علمائے کرام نے کہاکہ کسی بھی سطح پر سود پر دی ہوئی رقم جائز نہیں ہوسکتی۔ اسلامی قوانین معروضی سطح پر سود پر دی ہوئی رقم جائز نہیں ہوسکتی۔ اسلامی قوانین معروضی سطح کے نہیں ہیں بلکہ یہ دائمی اور ہمیشہ انسان کی فلاح کیلئے ناگزیر ہیں۔

اس لئے ان کی اہمیت اور ضرورت آج بھی برقرار ہے۔ علماءکرام نے کہاکہ تلخ حقیقت یہ ہے کہ سود پر مبنی نظام معیشت سے وابسطہ بڑی معاشی طاقتوں نے عالمی سطح پر ایک مافیا کی شکل اختیار کرلی ہے اور چھوٹے ملکوں اور غریب ریاستوں کو سودی قرضوں کے شکنجے میں جکڑرکھا ہے۔ ان سے جان چھوڑنا مسلمانوں کے اوپر فرض ہے۔ان چھوٹے ملکوں کی ثقافت اور مذہبی معاملات بھی کنٹرول کر رکھے ہیں۔

ایسے حالات میں اسلامی سرمایہ کاری کے نظام کو پوری دنیا میں فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ علماءکرام نے کہاکہ بلاشبہ اسلامی سرمایہ کاری نظام چھوٹی معیشتوں کا استحصال نہیں کرتا‘ کسی پر ظلم نہیں کرتا بلکہ ترقی اور کاروباری کے نئے رحجانات کو جنم دیتا ہے۔ بڑی معاشی طاقتوں کے غلامی سے چھوٹے ملکوں کو نکالنے کیلئے

اسلامی سرمایہ کاری نظام اس وقت حالات کی ضرورت ہے تاکہ دنیا میں اسلحے سے زیادہ اشیاء خورد ونوش کی فروخت یقینی بنائی جائے۔ اس موقع پر علماءکرام نے ایک اعلامیہ پر بھی دستخط کئے جس میں کہا گیا کہ دنیا میں حقیقی خوشحالی اور کاروبار میں اضافہ کیلئے اسلامی سرکاری نظام کو بڑھایا جائے۔ آخر میں پروگرام کے میزبان محمد ضیاءالحق نقشبندی نے علماءسمیت تمام شرکاءکا شکریہ ادا کیا۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…