برطانوی ملکہ ایلزبتھ کو قتل کرنے کی سازش بے نقاب

2  مارچ‬‮  2018

ڈونیڈن(آئی این پی) برطانوی ملکہ ایلزبتھ کو قتل کرنے کی سازش بے نقاب ہوگئی ،تازہ افشا کردہ دستاویزات سے پتہ چلا ہے کہ 1981 میں نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے ملک برطانیہ الزبتھ دوم کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق تازہ افشا کردہ دستاویزات سے پتہ چلا ہے کہ 1981 میں نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے ملک برطانیہ الزبتھ دوم کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔

نیوزی لینڈ کی سکیورٹی انٹیلی جنس سروس(ایس آئی ایس) نے تصدیق کی ہے کہ 17 سالہ کرسٹوفر لیوس نے نیوزی لینڈ کے شہر ڈونیڈن میں ملکہ پر گولی چلائی تھی۔مقامی میڈیا کے مطابق اس وقت پولیس نے اس بات کو چھپانے کی کوشش کی تھی اور کہا تھا جو آواز آئی تھی وہ گولی چلنے کی نہیں بلکہ ایک سائن بورڈ کے گرنے کی آواز تھی۔ایک سابق پولیس اہلکار اور مقامی میڈیا نے کہا ہے کہ پردہ پوشی کی اس کوشش کے پیچھے یہ ڈر تھا کہ آئندہ برطانیہ سے شاہی مہمان یہاں آنا چھوڑ دیں گے۔ڈونیڈن میں 14 اکتوبر 1981 کو شاہی پریڈ ہوئی تھی۔لیوس کو تھوڑی ہی دیر بعد گرفتار کر لیا گیا اور پولیس نے پریڈ کے مقام کے قریب ایک عمارت سے ایک رائفل اور چلی ہوئی گولی کا کھوکھا برآمد کیا تھا۔دستاویزات میں لکھا ہے: ‘لیوس واقعی ملکہ کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ لیکن انھیں نشانہ باندھنے کے لیے مناسب جگہ ملی اور نہ ہی ان کی رائفل اتنے فاصلے تک مار کرنے کے قابل تھی۔لیوس پر ملکہ کو قتل کرنے کی کوشش کا الزام عائد نہیں کیا گیا، اس کی بجائے ان پر غیرقانونی طور پر گولی چلانے کا الزام لگایا گیا تھا۔ایس آئی ایس کی ایک یادداشت میں لکھا ہے کہ اس کے اہلکاروں کو ڈر تھا کہ کہیں صحافیوں کو اس بات بھنک نہ مل جائے کہ لیوس نے ملکہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔یادداشت کے مطابق: ‘پولیس کی تفتیش خفیہ طریقے سے کی گئی۔ زیادہ تر صحافیوں کا خیال تھا کہ شاید دھماکہ آتش بازی کے گولے کا تھا۔

تاہم اس بات کا ڈر تھا کہ کہیں کوئی لیوس پر چلائے جانے والے مقدمے اور ملکہ کے دورے کی تاریخ کے درمیان تعلق نہ جوڑ دے۔ڈونیڈن کے سابق پولیس افسر ٹام لیوس نے نیوزی لینڈ کی حکومت پر اس واقعے پر پردہ ڈالنے کا الزام لگایا تھا۔نیوزی لینڈ کے حکام کو ڈر تھا کہ اگر یہ واقعہ عام ہو گیا تو آئندہ برطانوی شاہی شخصیات نیوزی لینڈ کے دورے سے گریز کریں گی۔ریڈیو نیوزی لینڈ کے کولن پیکاک نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں کچھ صحافی سامنے آئے ہیں جنھوں نے بتایا ہے کہ انھیں کہا گیا تھا کہ وہ ‘گولی چلنے کی آواز کے بارے میں کچھ رپورٹ نہ کریں۔لیوس نے تفتیش کاروں کو بتایا تھا کہ وہ ایک مسلح تنظیم کے سربراہ ہیں لیکن ایس آئی ایس کو اس کے کوئی شواہد نہیں ملے اور کہا کہ یہ لیوس کا ‘ہذیان’ تھا۔قید کی سزا کاٹنے کے بعد لیوس نے کئی ڈکیتیاں کی اور بالآخر 1997 میں جیل میں خودکشی کر لی۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…