افغان فورسز سے چھینی گئی پوسٹوں سے طالبان کو 3 ارب پاکستانی روپے مل گئے

15  جولائی  2021

سپن بولدک ، واشنگٹن(این این آئی)پاک افغان سرحد پر افغان سکیورٹی فورسز سے چھینی گئی چیک پوسٹوں سے طالبان کو 3 ارب پاکستانی روپے مل گئے۔افغان طالبان کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز سے خالی کروائے گئے قندھار کے علاقے اسپن بولدک میں افغان فورسز کی چیک پوسٹوں سے تقریباً 3 ارب روپے کی

پاکستانی کرنسی برآمد ہوئی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے یہ وہ رقم ہے جو افغان سکیورٹی فورسز اسمگلروں سے رشوت کے طور پر وصول کرتی تھیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس ان پیسوں کو پاکستان میں حملے کروانے کے لیے دہشت گردوں کو ادائیگی کے لیے استعمال کرتی تھی۔تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغان ایجنسیاں بھارتی اور دیگر پاکستان مخالف عناصر کی ذیلی فرنچائز کے طور پر سرگرم ہیں۔دوسری جانب امریکا کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے افغانستان سے نیٹو افواج کی دستبرداری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو طالبان کے قتل عام کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے غیرملکی افواج کے افغانستان سے واپس جانے کو غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان شہریوں کو قتل ہونے کے لیے طالبان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔جرمنی کے خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے کو انٹرویو میں 11 ستمبر کے واقعے کے بعد افغانستان میں چڑھائی کرنے والے

سابق امریکی صدر جارج بش نے نیٹو افواج کے انخلا پر کڑی تنقید ہوئے اسے غلطی قرار دیا۔جارج بش کا مزید کہنا تھا کہ نیٹو افواج کے انخلا کی غلطی سے افغانستان میں خواتین اور لڑکیاں ناقابل بیان نقصان اٹھانے والی ہیں جس پر میرا دل دکھتا ہے۔ ایک بار پھر خواتین اور معصوم لوگوں کو قربان کرنے کے لیے ظالم لوگوں کے پاس اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے۔

امریکا کے سابق صدر نے کہا کہ جن لوگوں نے افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کی مدد کی انھیں ذبح ہونے کے لیے سفاک لوگوں کے سامنے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے حالانکہ یہ شہری عالمی قیادت کی جانب سے اچھے سلوک کے مستحق تھے۔سابق امریکی صدر جارج بش نے بتایا کہ میں اور لارا بش نے افغان خواتین کے ساتھ بہت وقت گزارا اور وہ بہت خوف

زدہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ نہ صرف امریکی فوج بلکہ نیٹو افواج کی مدد کرنے والے اور تمام ترجمانوں کو ایسا لگتا ہے کہ بہت ہی ظالم لوگوں کے ذریعے قتل کرنے کے لیے چھوڑا گیا ہے اور اس سے میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔جارج بش سے سوال کیا گیا کہ کیا افغانستان سے فوجیوں کا انخلا ایک غلطی تھی تو انہوں نے کہا کہ ہاں میں ایسا ہی

سمجھتا ہوں۔نیویارک اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں 11 ستمبر 2001 کو بدترین حملوں کے بعد 2001 میں ہی امریکی فوج کو افغانستان بھیجنے والے سابق ری پبلکن صدر کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ جرمن چانسلر اینجیلا مرکل بھی ایسا ہی سوچتی ہیں۔بش کا کہنا تھا کہ مرکل نے بہت اہم پوزیشن کو ایک کلاس اور عزت بخشی ہے اور بڑے سخت فیصلے کیے ہیں۔

جرمن چانسلر اینجیلا مرکل 16 سال حکمرانی کے بعد رواں برس کے آخر میں سیاست سے ریٹائر ہوجائیں گی۔خیال رہے کہ امریکا اور نیٹو فورسز نے رواں برس مئی کے شروع میں افغانستان سے انخلا کا آغاز کردیا تھا اور 20 سال تک جنگ زدہ ملک میں رہنے کے بعد 11 ستمبر تک مکمل طور پر دستبردار ہو جائیں گی۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…