پرومو کوڈز کے نام پر سیاستدانوں پر تنقید کریم کو مہنگی پڑگئی

9  جولائی  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں کون سی پارٹی جیتے گی اس کی فکر صرف سیاستدانوں کو ہی نہیں کھائے جارہی بلکہ بہت سے ادارے الیکشنز کو اپنے منافع کے لیے بھی استعمال کرتے نظر آرہے ہیں۔ ان میں ایک کریم ٹیکسی سروس ہے جسے بہت فکر ہے کہ اس بار سب سے زیادہ ووٹ کس پارٹی کو ملیں گے۔ لیکن اس بات سے زیادہ فکر کریم کو یہ ہے کہ لوگ گھروں سے ووٹ

دینے پولنگ اسٹیشن تک جائیں تو کسی اور گاڑی کے بجائے ان کی ٹیکسی سروس کا استعمال کرکے ہی اپنے اس فرض کو انجام دیں۔ اور اس موقع پر کریم نے صرف لوگوں کو یہ مشورہ ہی نہیں دیا، بلکہ اس مشورے کے ساتھ نئے انداز کے چند پرومو کوڈز بھی سامنے لائے، جس سے لوگوں کو کرائے میں رعایت مل سکے۔ کریم نے سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں کے مشہور نعروں کا استعمال کرتے ہوئے ان سے ملتے جھلتے نئے پرومو کوڈز تیار کیے۔ ان میں مندرجہ ذیل یہ ہیں: میرے عزیز ہم وطنوں دیکھو دیکھو کون آیا کیپٹن آیا کیپٹن آیا کریم تیرے جانثار بےشمار بےشمار گاڑی آ نہیں رہی گاڑی آگئی ہے پرومو (مجھے) کیوں نکالا؟ کل بھی پرومو زندہ تھا آج بھی پرومو زندہ ہے ان پرومو کوڈز میں پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف جیسی بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے نعروں کا انداز دینے کی کوشش کی گئی۔ تاہم کریم سروس کا یہ اقدام خود ان کو مہنگا پڑ گیا، جسے انہوں نے انتخابات میں عوام کو پرجوش انداز میں حصہ لینے کا انداز قرار دیا، اس ہی انداز کو عوام نے کریم کی سیاستدانوں پر تنقید سمجھا۔ جس کے بعد ٹیکسی کا استعمال تو دور ٹوئٹر پر BycottCareemPakistan# کا ہیش ٹیگ چل پڑا۔ ٹوئٹر پر صارفین نے تنقید کی کے کریم سروس کا یہ اقدام ملک میں جمہوریت کے خلاف سازش ہے۔ جبکہ بہت سے افراد نے کریم کی اس حرکت سے ناراض ہوکر ان کی ایپ کو مزید نہ استعمال کرنے کا اعلان کیا۔

ٹوئٹر پر شدید تنقید کے بعد کریم نے صارفین سے ایک ٹویٹ کے ذریعے معافی بھی مانگی۔ کریم کے مطابق ’ہمارا مقصد کسی کے جذبات کو مجروح کرنا نہیں تھا اور اگر ایسا ہوا تو ہم معذرت خواہ ہیں، کریم سیاسی طور پر ایک غیر جانبدار ادارہ ہے، ہماری الیکشن ٹیگ لائنز میں تمام مشہور سیاسی نعروں کا استعمال کیا گیا، ہمارا واحد مقصد عوام کو پولنگ اسٹیشن تک لے کر آنا تھا‘۔ لیکن سوشل میڈیا صارفین کریم کے جاری

ہونے والے اس بیان سے مطمئن نظر نہیں آئے۔ انہوں نے کہا ’لوگوں کو پولنگ اسٹیشن تک لانا آپ کا کام نہیں، وہ یہ کام خود بھی کرسکتے ہیں، آپ کا اپنا کاروبار ہے جس میں اخلاقیات کا خیال رکھنا ضروری ہے، کسی سیاسی مہم کو چلانا آپ کا کام نہیں‘۔ جبکہ ایک صارف نے کہا کہ وہ خود تو اب کریم کا استعمال نہیں کریں گے لیکن اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ ان کے خاندان میں کوئی بھی اس سروس کا استعمال نہ کرے‘۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…