ایمنسٹی سکیم پرتنقید،وزیراعظم شاہد خاقان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اعتراض کرنیوالو ں کو ایسا کھلا چیلنج دے ڈالاکہ بولتی ہی بند کر کے رکھ دی

6  اپریل‬‮  2018

خاران (آئی این پی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پر تنقید کرنے والوں کو چیلنج ہے کہ وہ اپنے ٹیکس کے بارے میں بتائیں ،میں دعوے سے کہتا ہوں کوئی شخص تنقید کے قابل نہیں ہوگا،ملک میں آمریت اور دوسری حکومتیں رہیں لیکن کوئی کام نظر نہیں آتا، ترقی جھوٹے وعدوں سے نہیں ہوتی، ترقی سوچ سمجھ کر کی جاتی ہے،ایک جماعت کے سربراہ نے پریس کانفرنس کی۔

اور بتایا کہ میرے ایم پی اے فلاں آدمی خرید کر لے گیا، جب چیئرمین سینیٹ پر بات آئی تو دونوں اکٹھے تھے،آج کل کرائے کی گالیاں دینے والے آگئے ہیں،عوام گالیوں کی سیاست کو رد کر چکے ہیں،آج بلوچستان میں سڑکوں کا جال موجود ہے۔ہفتہ کو خاران سے یک مچ 200کلومیٹر شاہراہ پر کام کے آغاز کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت ہے اور رہے گی، آپ کے منتخب نمائندے لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ کی عزت پورا ایوان کرتا ہے، آج پورے ملک میں مسلم لیگ (ن) کے شروع کئے گئے پراجیکٹ ہیں، کیا دیگر حکومتوں کے پاس وسائل نہ تھے، آمریت اور دوسری جماعتوں کی حکومت تھیں مگر کام نہ کیا گیا، بلوچستان میں ماضی میں سڑکوں کے 8منصوبے شروع کئے گئے مگر کام نہ ہونے کے برابر تھا، ہم نے سب سے پہلے ان منصوبوں کو مکمل کیا اور نئے منصوبے شروع کئے، آج بلوچستان میں سڑکوں کا جال موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف ترقی کا دوسرا نام ہے، حکومتی وسائل زیادہ ضرورت کی جگہ پر خرچ ہونے چاہئیں،1500کلومیٹر سڑکیں بلوچستان میں بن چکی ہیں، یہ منصوبے 25ارب روپے کی لاگت سے شروع کئے گئے، ایران کا سفر اسی راستے سے ہو گا، جس سے خوشحالی میسر آئے گی، ترقی جھوٹے وعدوں سے نہیں ہوتی، مسلم لیگ(ن) ترقی کیلئے کام کرنے والی جماعت ہے، الحمداللہ آج یہ منصوبہ بھی مکمل ہوا۔

ایک دوسرا منصوبہ خضدار سے شہداد کوٹ شروع کیا گیا ہے، یہ منصوبہ آپ کے علاقے کو پورے پاکستان سے ملا دے گا اور علاقہ کی ترقی کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا، بہت سی اسکیمیں حکومت اپنے وسائل سے بنا رہی ہے،بلوچستان معدنی دولت سے مالامال ہے، یہ دولت ہزاروں سال سے زمین میں موجود ہے، اگر اس کو نہ نکالا گیا تو یہ بلوچستان کے عوام کے کام نہ آئے گی، اس کیلئے امن اور سڑکیں ضروری ہیں اس کے ساتھ ساتھ دولت میں عوام کے حصہ کی موجودگی ضروری ہے۔

موجودہ وفاقی حکومت اور نواز شریف نے جتنے منصوبے بلوچستان میں شروع کئے اس کی مثال نہیں ملتی،اگلے 10برس میں بلوچستان امیر ترین صوبہ ہو گا اور یہاں کے عوام خوشحال ترین ہوں گے، یہاں سیاسی استحکام ضروری ہے، فوج نے جرات سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہزاروں جوانوں نے قربانیاں دیں اور پورے پاکستان میں امن ہے اور پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر آپ نے اصولوں کی بات کی تو ترقی کا سفر بھی جاری رہے گا، کچھ منصوبے سی پیک میں شامل ہیں اور کچھ سی پیک کے باہر ہیں، کچھ منصوبے ایل پی جی کے ہیں، اس منصوبے کا اوچ کے مقام پر نواز شریف نے اعلان کیا تھا، ہم نے ہر ضلعی ہیڈکوارٹر میں (ایل پی جی)ایئروبکس کی اسکیم مکمل کی جائے گی، اس سے بلوچستان کے عوام آسانی سے مستفید ہوں گے، یہ اسکیم ابھی زیر تکمیل ہے ۔

بجلی ایک بنیادی حق اور بنیادی ضرورت ہے، یہاں پہلے شروع کی جانے والی اسکیم میں میری جانب سے مزید 30کروڑ روپے دیئے جا رہے ہیں تا کہ یہ اسکیم بآسانی مکمل ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ اسکیم بھی جلد شروع کی جائے گی، یہاں اسٹیڈیم کیلئے وفاقی حکومت رقم مہیا کرے گی، وزیراعظم نے علامہ اقبال کا ایک شعر بھی پڑھا؎ ’’فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے پاسبان ۔۔ یا بندہ صحرائی یا مرد کوہستانی‘‘ آپ لوگ بندہ صحرائی بھی ہیں اور مرد کوہستانی بھی ہیں۔

آپ اصولوں پر چلنے والے لوگ ہیں، آپ نے جولائی میں عام انتخابات میں فیصلہ کرنا ہے، سیاست کا معیار آپ کے سامنے ہے، ایک طرف مسلم لیگ(ن) کی سچ حق اور شرافت کی سیاست ہے، دوسری جانب گالیوں اور جھوٹ کی سیاست ہے، فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے، عوام کا جذبہ پورے پاکستان میں نظر آرہا ہے، آج کل کرائے کی گالیاں دینے والے آگئے ہیں،عوام گالیوں کی سیاست کو رد کر چکے ہیں ۔

سینیٹ انتخابات میں ایک جماعت کے سربراہ نے کہا کہ میرا (ایم پی اے) فلاں جماعت کا آدمی خرید کر لے گیا ہے، سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کے موقع پر ارکان خریدنے والا اور جس کے آدمی خریدے گئے وہ اکٹھے تھے، بعد میں یہ مکر گئے ہیں، پاکستان کے عوام تو آپ کو پہچانتے ہیں آپ بھی ان کو پہچان لیں، اگر کل ان لوگوں کو پاکستان کی حکومت مل گئی تو یہ کیا کریں گے، یہ ایک دوسرے سے لڑائی جھگڑے میں مصروف ہیں۔

ہم نے کبھی سودے بازی نہیں کی، انتخابات میں مسلم لیگ(ن)پہلے زیادہ نشستیں لے کر کامیاب ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وسائل کے بغیر ترقی ممکن نہیں جنگ کیلئے بھی وسائل درکار ہوتے ہیں، میں نے علاقے کی بجلی کے منصوبوں کیلئے عبدالقادر بلوچ کے مطالبے پر فنڈز جاری کر دیئے ہیں۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم بارے کہا کہ ملک میں پہلی مرتبہ ٹیکس اصلاحات کا انقلابی قدم اٹھایا گیا۔

اس کا ایک مقصد ہے ملک میں وہ لوگ جو وسائل رکھتے ہیں ان کے کاروبار ہیں وہ ٹیکس ادا کریں، ہم نے ان کے لیے سہولت پیدا کی، ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انکم ٹیکس کی شرح کو آدھے سے بھی کم کردیاہے، ایمنسٹی اسکیم ایک انقلابی قدم ہے، یہ ایک قدم پاکستان کی معیشت کو وہ وسائل دے گا جو اس سے پہلے کبھی کسی نے نہیں دیئے، ہمیں دوسروں کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی، ضرورت اس بات کی ہے سب متفق ہوں، اس پر تنقید کی کوئی گنجائش نہیں، وہ تنقید کس بات پر کررہے ہیں کہ ٹیکس کے ریٹ کم کیے گئے، جس نے تنقید کرنی ہے پہلے یہ بتائے وہ ٹیکس کتنا ادا کرتا ہے، ایسے لوگوں کو کھلا چیلنج کرتا ہوں عوام کو بتائیں کہ انہوں نے کتنا ٹیکس ادا کیا، دعوے سے کہتا ہوں کوئی شخص آکر تنقید کرنے کے قابل نہیں ہوگا۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…