پاکستان چین کے ساتھ ملکر’’آسام‘‘ میں کیا کررہاہے؟مسلم سیاسی جماعت کی مقبولیت سے خوفزدہ بھارتی آرمی چیف نے مضحکہ خیز الزامات عائد کردیئے

26  فروری‬‮  2018

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے پاکستان اور چین کے خلاف پراکسی وار کا الزام لگایا ہے کہ وہ ایک منصوبے کے تحت اس کے شمال مشرقی علاقے میں غیر قانونی تارکین وطن کو داخل کررہا ہے ، ان علاقوں میں ترقی ایک بڑا مسئلہ ہے اور جب ان علاقوں کا موازنہ وسطی بھارت کی آبادی کیساتھ کیاجاتا ہے تو یہ مسئلہ بہت اہم ہوجاتا ہے تاہم ان تارکین وطن کی بڑی تعداد میں آمد کے باعث آبادی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئیگی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سے آنے والے غیر قانونی افراد کی دو وجوہات ہیں ،ایک یہ کہ انہیں وہاں سے نکالا جارہا ہے کیونکہ مون سون کے دوران ان علاقوں میں سیلاب آجاتے ہیں اور لوگ بے گھر ہوجاتے ہیں اس طرح وہ بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں داخل ہوجاتے ہیں جبکہ دوسرا بڑا مسئلہ ہمارے مغربی اور شمالی ہمسائے کی ایک منظم کوشش ہے جس کے تحت وہ غیر قانونی افراد کو بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں بھیج رہا ہے اور اس طرح وہ ان علاقوں میں بھارت کے خلاف پراکسی جنگ کی صورت پیدا کررہا ہے اور اس پراکسی کھیل کو ہماری شمالی ہمسائے (چین ) کی حمایت حاصل ہے۔ بھارتی این ڈی ٹی وی ، دی انڈین ایکسپریس اور دی ٹائمز آف انڈیا نے بھی ایسی رپورٹیں شائع کی ہیں جن کے مطابق آسام کے ضلعوں میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی اطلاعات ہیں۔آرمی چیف نے اس سلسلے میں آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیمویٹک فرنٹ کے چیئرمین بدرالدین اجمل کے بارے میں کہا کہ وہ تیزی کیساتھ اس علاقے میں مقبولیت حاصل کر رہے ہیں کہ حالانکہ 80کی دہائی میں بی جے پی نے بھی اس قدر مقبولیت حاصل نہیں کی تھی۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق شمالی سرحدی علاقوں میں دفاعی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے مغربی ہمسائے کی طرف سے یہ پراکیس گیم بڑے اچھے طریقے سے کھیلی جا رہی ہے جس کی ہمارا شمالی ہمسایہ (چین ) مدد کررہا ہے تا کہ ان علاقوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا کی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش سے داخل ہونے والے غیر قانونی افراد ایک بڑا مسئلہ ہیں ، اب حکومت ان لوگوں کی رجسٹریشن اور غیر قانونی آمد کو روکنے کیلئے اقدامات پر غور کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کی کارکردگی پر نظر ڈالیں تو اس نے حالیہ برسوں کے دوران بی جے پی سے زیادہ مقبولیت حاصل کی ہے۔ بی جے پی نے 1984میں اس علاقے سے صرف دو نشستیں حاصل کی تھیں جبکہ 2005میں قائم ہونیوالی مسلمانوں کی جماعت آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیمویٹک فرنٹ نے لوک سبھا کے انتخاب میں پارلیمنٹ میں تین اور قانون ساز ریاستی اسمبلی میں 13نشستیں حاصل کر لیں۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…