چوبیس گھنٹوں میں پاکستانی علاقوں میں تین ڈرون حملے ،حکومت اور فوج کیا کررہی ہے؟جاوید چودھری کا تجزیہ‎

17  اکتوبر‬‮  2017

آج لاہور میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا‘ آج رائے ونڈ میں شریف فیملی کے فارم ہاﺅس کے انتہائی قریب ایک مزدور کی بیوی نے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے سامنے سڑک پر بچی کو جنم دے دیا‘ ہسپتال میں اس وقت ڈاکٹر موجود نہیں تھا چنانچہ خاتون اذیت سے گزرنے پر مجبور ہو گئی‘ یہ ہسپتال وزیراعلیٰ پنجاب نے 70 کروڑ روپے سے تعمیر کیا تھا‘اس میں 60بیڈز ہیںلیکن آپ اس کی حالت کا اندازہ اس ایک واقعے سے لگا لیجئے۔

پنجاب اور کے پی کے کی حکومتیں پچھلے چار برسوں سے معرکے مارنے کے دعوے کر رہی ہیں‘ میاں شہباز شریف ہمیشہ انفرا سٹرکچر اور اچھی انتظامیہ کا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ عمران خان اپنے صوبے میں پولیس اور تعلیم کو نقطہ کمال پر پہنچانے کا پرائیڈ لیتے ہیں۔۔ لیکن آپ دونوں کی حالت دیکھ لیجئے‘ پنجاب میں وزیراعلیٰ کے گھر کے سامنے سڑک پر بچی پیدا ہو گئی جبکہ عمران خان کے پی کے کے اساتذہ کو اپنے گھر کے سامنے چھوڑ کر آج مالاکنڈ یونیورسٹی تشریف لے گئے‘ کے پی کے کے تمام سکول اور کالج سات دن سے بند پڑے ہیں‘ ٹیچرز ہڑتال پر ہیں اور یہ بنی گالہ میں عمران خان کے گیٹ پر بیٹھے ہیں اور خان صاحب آمدورفت کیلئے ہیلی کاپٹر استعمال کر رہے ہیں‘ آج لاہور میں پاکستان کسان اتحاد نے بھی ملتان روڈ پر دھرنا دے دیا‘ ٹریفک سارا دن معطل رہی‘ادھر اسلام آباد میں بھی پمز ہسپتال 16 دن اور قائداعظم یونیورسٹی 15 دن سے بند پڑی ہے‘ پمز میں دو ہزار آپریشن کینسل ہوئے جبکہ دو خواتین انتقال کر گئیں‘ یہ ہے ہماری مینجمنٹ‘ یوں محسوس ہوتا ہے حکومت بلکہ حکومتوں کی رٹ کمزور پڑ چکی ہے‘ پمز ہسپتال اور قائداعظم یونیورسٹی تک چلانا بھی وفاقی حکومت کے بس کی بات نہیں رہی‘ ادھر کے پی کے حکومت سکول اور کالج کھلوانے اور پنجاب حکومت عوام کو ہسپتالوں میں بنیادی سہولتیں دینے میں ناکام ہو چکی ہیں‘ کیا ہم ایک فیلڈ سٹیٹ بنتے جا رہے ہیںاگر نہیں تو پھر ہم ڈرون حملوں کی نئی لہر کو کہاں رکھیں گے‘

امریکا نے پچھلے چوبیس گھنٹوں میں پاکستانی علاقوں میں تین ڈرون حملے کئے‘ان حملوں میں 31 لوگ ہلاک ہوئے لیکن پاکستان کے تمام ادارے خاموش بیٹھے ہیں‘ فوج شاید حکومت کی طرف سے چپو چلنے کا انتظار کر رہی ہے اور حکومت شاید ڈرون حملوں کو فوج کا ایشو سمجھ کر خاموش بیٹھی ہے۔یہ صورتحال کب تک چلتی رہے گی؟



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…