ثانیہ مرزانے شعیب ملک کے بارے میں نیاانکشاف کردیا،جانئے کون سا

25  دسمبر‬‮  2015

کراچی(نیوزڈیسک) بی بی سی نے اپنے 2015ءکے 100 خواتین سیزن کیلئے دنیا بھر سے زندگی کے تمام شعبوں اور عمر کے ہر حصے سے تعلق رکھنے والی ایسی خواتین کا انتخاب کیا ہے جنہوں نے دیگر خواتین کو کچھ کرنے کی تحریک دی ہے۔ اس سلسلے میں بھارت کی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا سے ممبئی میں لوگیتا لمائے نے گفتگو کی ہے۔ اسٹارثانیہ مرزا کھیل کے شعبے میں برصغیر میں آئیکون کی نظر سے دیکھی جاتی ہیں لیکن ان کی آئیڈیل ان کی والدہ ہیں جبکہ ٹینس کی دنیا میں اسٹیفی گراف ان کی تحریک ہیں۔ انہوں نے بتایا جب میں بڑی ہورہی تھی تو مجھ سے اسٹیفی گراف کے بہت اثرات مرتب ہوئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کے والدین ان کے لئے بڑے محرک رہے ہیں خصوصاً ان کی والدہ۔ انہوں نے بتایا کہ چھ سال کی عمر میں میری والدہ مجھے ٹینس کھیلنے لے گئیں۔ جب وہاں میری عمر پر بات کی گئی کہ یہ تو ابھی بہت چھوٹی ہے تو وہاں کی انتظامیہ سے میری والدہ ایک طرح سے لڑ پڑیں کہ آپ کو اسے رکھنا ہے تو رکھیں ورنہ میں کہیں اور انتظام کروں گی۔ انہوں نے بتایا کہ کرکٹ کے اس ملک میں 23 سال قبل کسی ماں کی جانب سے یہ قدم انوکھا اور کسی عجوبے سے کم نہیں تھا اور وہ بھی کسی لڑکی کو ایسے کھیل میں ڈالنے کے لئے جس کا رواج عام نہیں تھا۔ کیا انہیں لڑکی ہونے کے ناطے کسی قسم کی عدم رواداری کا شکار ہونا پڑا؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں اس سے سابقہ نہیں پڑا لیکن یہ دنیا مردوں کی ہے اور اس میں کسی بھی جگہ خواتین کو اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اپنے ابتدائی کیریئر کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ وہ رولر اسیکٹس بھی کرتی تھیں۔ عام بچی کی طرح نہیں۔ پڑھائی بھی کرتی تھیں لیکن ٹینس میں اچھی تھیں تو انہوں نے اس پر زیادہ زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب میں آٹھ سال کی تھی تو میں نے ایک 16 سال کی لڑکی کو ہرایا تھا اور یہ بڑی حوصلہ افزا بات تھی۔ مجھے اس لڑکی کا رونا آج بھی یاد ہے کہ وہ خود سے آدھی عمر کی لڑکی سے ہار گئی تھی۔ اسٹارڈم کا احساس کب ہوا؟ اس پر ثانیہ مرزا نے بتایا کہ جب وہ جونیئر ومبلڈن جیت کر آئیں تو ان کے لئے ایئرپورٹ پر لوگ آئے تھے اور ان کے لئے اوپن اسٹیڈیم میں پروگرام کیا گیا تھا تمام لوگ مبارکباد دے رہے تھے۔ فون کی گھنٹی رکنے کا نام نہیں لیتی تھی۔ ہر اخبار میں تصاویر تھیں‘ اشتہار تھے‘ پروگرام تھے اور میں اس وقت صرف 15 یا 16 سال کی تھی۔ اچھا بھی لگتا تھا لیکن اسے سنبھالنا نہیں آتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب جونیئر سے سینئر گریڈ میں پہنچی تو پھر بڑی تبدیلیاں آئیں۔ مقابلہ سخت ہوا‘ تنقید ہوئی۔ بہت غصہ بھی آیا لیکن ایسا ہوتا ہے۔ لباس پر تنازعہ کے متعلق انہوں نے بتایا کہ وہ اس سے پریشان نہیں ہوتی تھیں کیونکہ ان کے پاس سکیورٹی تھی اور وہ اس چیز کو پہلے بھی دیکھ چکی تھیں۔ جب لوگ کہتے تھے لڑکی ہوکر کھیل رہی ہے‘ کالی ہوجائے گی وغیرہ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات پرانی ہوچکی ہے اور وہ اس پر بات نہیں کرنا چاہتیں۔ خواتین اور مرد کے درمیان امتیاز پر انہوں نے کہا کہ فطری ہے اور ہر جگہ ہے جب کوئی خاتون کچھ کرنے کی ٹھان لیتی ہے تو اسے مفرور اور باغی کہتے ہیں لیکن جب مرد ویسا کرتا ہے تو اس کی پذیرائی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ٹین ایجز کے طور پر انہیں پہلے جو چیزیں پریشان کرتی تھیں اب نہیں کرتیں۔ اس کے علاوہ ثانیہ مرزا نے بتایا کہ ان کے ساتھ میڈیا بھی میچور ہوا ہے ورنہ پہلے ایسے سوال کئے جاتے تھے۔ بچے کب ہوں گے ارے بھئی ابھی تو ہمارا کھیل ختم ہوا ہے اور دوسرے دن مجھ سے یہ سوال کیا جارہا ‘ کیا ہے یہ میں اپنے بیڈروم کی باتیں کیوں بتاﺅں اور انہیں پوچھنے کا سلیقہ بھی نہیں تھا۔ پاکستانی کھلاڑی سے شادی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہمیں محبت ہوگئی تھی۔



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…