کندھوں پر بٹھا کر رکھنے سے وہ چلنا نہیں سیکھے گا

12  فروری‬‮  2019

بطخ کے بچے جب انڈوں سے نکلتے ہیںتو اول اول جھیل میں بطخ کے اوپر سوار اترتے ہیں، بطخ انکو لے کر تیرتی ہے، چند دن بعد اچانک ایک دن بطخ اپنا بدن جھٹکتی ہے اور بچے پانی میں گر جاتے ہیں، فطرت راہنمائی کرتی ہے اور جبلت کچھ ہی دیر میں انکو تیراک بنا دیتی ہے، فرض کیا بطخ یہ نہ کرے تو کیا ہوگا.؟ ہر گزرتے دن بچوں کا وزن بڑھتا چلا جائے گا،

اور بطخ ان کے وزن سے ہی ڈوب جائے گی، یہی حال ہم انسانوں کا ہے، ہم اپنے بچوں کو سرد و گرم سے بچاتے بچاتے فطرت کی راہ میں مزاحمت شروع کر دیتے ہیں، یہ بھول جاتے ہیں کہ جس رب نے ہمارے لئے انکے تحفظ کی قوت و ہمت ودیعت کی، اُسی رب کے ہی یہ بندے ہیں، ہم انکی زندگیوں کو ریموٹ کنٹرول کی طرح پیرنٹ گائڈ کنٹرول سے باندھ دیتے ہیں، وقت گزرتا ہے، انکا بوجھ بڑھ جاتا ہے، اور ہم تھک ہار کر ایک دن کوئی ایک قصہ کوئی ایک وجہ پکڑ کر انکو جھٹک کر دور کر دیتے ہیں، اچانک بڑا بچہ دنیا کے بازار میں تنہا اپنی ذمہ داری کیلئے کوشاں ہو جاتا ہے، تب اس کے پاس سب کچھ ہوتے بھی اعتماد نہیں ہوتا، کیونکہ اعتماد لینے کے دور میں ہم نے اپنے خود ساختہ خوف کے پردوں میں انکو چھپا رکھا ہوتا ہے، اپنے بچوں پر اعتماد کریں، انکو زندگی کے بازار کو سمجھنے دیں، یاد رکھیں چلنا سکھانے کیلئے انگلی پکڑی جاتی ہے، کندھوں پر بیٹھا کر رکھنے سے وہ چلنا نہیں سیکھے گا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…