تحریک انصاف نے اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کو بڑی پیشکش کر دی

8  اپریل‬‮  2023

اہور (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف نے ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں اور میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ کو بھی ان مذاکرات میں شریک ہوناچاہیے کیونکہ اختیار سارا ان کے پاس ہے، اسٹیبلشمنٹ بیٹھے، ہم بیٹھیں اور حکومت بیٹھے

اور ایک دوسرے کو جگہ دے کر معاملات آگے بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے،صدر مملکت عارف علوی کے عدالتی اصلاحات کا بل واپس بھیجنا درست اقدام ہے،وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ پراثرانداز ہونے کی کوشش کی ہے، قومی اسمبلی کے 342کے ایوان میں 42ارکان نے سپریم کورٹ کے خلاف قرارداد پر دستخط کیے، قرارداد پر دستخط کرنے والے 12گھنٹے میں اعلان لاتعلقی کریں ورنہ ان کیخلاف ریفرنس دائر کریں گے،12سال سردھڑکی بازی لگالی، عمران خان نااہل نہ ہوسکے، حکومت ججز میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے،سپریم کورٹ کے تمام ججز ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔ اصل واقعات سے توجہ ہٹانے کے لیے چیف جسٹس کے استعفی کا مطالبہ کیا گیا ہے،کسی جج پر انگلی اٹھانے کاسوچ بھی نہیں سکتے فیصلوں سے اختلاف ہوتا ہے، احترام پر سمجھوتا نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف پرمشتمل ہے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سینئر نائب صدر فواد چوہدری اور وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری و سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے آپسی تعلقات میں بہتری ہوئی ہے اورپوری عربدنیامیں تعلقات کیتعلقات کی نوعیت ہی بدل گئی ہے لیکن 1970ء سے ان تمام ایونٹس میں اہم کردار ادا کرنے والا پاکستان بالکل ایک سائیڈ پر ہو گیا ہے۔یہ عمران خان تھے جنہوں نے ایران اورسعودی عرب کے تعلقات کی بحالی کے لیے پاکستان کے لیے کا نقطہ نظر رکھا تھا

لیکن بدقسمتی سے ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ انتمام اہم ایونٹس میں پاکستان ایک طرف کھڑا ہے، کشمیر اور فلسطین کی آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مسجد اقصی پر حملہ کیاگیا لیکن پاکستان سے کوئی آواز ہی نہیں اٹھ پائی کیونکہ ہماری تو اپنی ہی پولیس یہی سب کر رہی ہے، ہم کس منہ سے کشمیر اور فلسطین کے مظالم کا ذکر کریں،  جب خود یہاں پر رات تین چار بجے گھروں میں گھس کر چادر چادر دیواری کا لحاظ نہ کیا جائے،

جب پاکستان کے سب سے بڑے سیاسی لیڈر کجے خلاف 144کیسزہوجائیں اور اس میں سے پندرہ دہشت گردی کے کیسز ایک دن میں ہو جائیں تو ہم کس منہ سے کشمیر اور فلسطین کی بات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کو سازش کے تحت بحران میں مبتلا کیاگیا، آج پاکستان کی سیاست کے ٹھیک ہونے کا واحد یہی ہے ہم انتخابات کی طرف بڑھیں، کیا کوئی سیاسی جماعت اتنے بزدل لوگوں پر مشتمل ہوسکتی ہے کہ وہ کہے کہ ہمیں الیکشن میں نہیں جانا اور نامزدگیوں پر حکومت کرنی ہے۔

یہ دو بینچ، پانچ، چھ بینچ یہ پاکستان کے لوگوں کا مسئلہ نہیں ہے، پاکستان کے لوگوں کا مسئلہ یہ ہے کہ 90دن میں الیکشن ہونے چاہئیں، جہاں اسمبلیاں نہیں ہیں وہاں منتخب نمائندے آنے چاہئیں، کسی ایک جج نے یہ نہیں کہا کہ 90دن میں الیکشن نہیں ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہاکہ جو نیشنل سکیورٹی کونسل کا جو اعلامیہ آیا ہے اور اس سے پہلے وفاقی حکومت نے جو رپورٹ پیش کی ہے، وہ کہتے ہیں سکیورٹی صورتحال اتنی خراب ہے کہ ہم دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ہیں، ہم الیکشن نہیں کرا سکتے

کیونکہ پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال اتنی خراب ہے کہ یہاں پر دہشت گرد ہمیں ڈکٹیٹ کرتے ہیں کہ کب الیکشن کرانے ہیں اور کب نہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہماری معاشی صورتحال اتنی خراب ہے کہ ہمارے پاس الیکشن کرانے کے لیے ایک کروڑ ڈالر بھی نہیں ہیں اور ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں، کوئی بھی حکومت جس میں تھوڑی سی بھی عقل ہو وہ عالمی سطح پر اپنا یہ مذاق بنوائے گی، ان دو رپورٹس کے بعد کیا وزیراعظم کو مستعفی نہیں ہو جانا چاہیے، پاکستان موجودہ قیادت کی وجہ سے اس حالت میں پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے خلاف قراردار آئی کے آرٹیکل 68کے منافی ہے،قومی اسمبلی کے 342کے ایوان میں 42ارکان نے سپریم کورٹ کے کیخلاف قرارداد پر دستخط کیے، اس قرارداد پر وزیر اعظم، رانا تنویر اور خواجہ آصف نے کیوں دستخط نہیں کیے،کسی بھی اہم رکن کے قرارداد پر دستخط نہیں،ان میں سے زیادہ تر تو خواتین کی ریزرو سیٹ پر منتخب امیدوار ہیں، اگر ان اراکین نے 12گھنٹے میں معافی نہ مانگی تو ہم ان کے خلاف ریفرنس لا رہے ہیں۔قومی اسمبلی کی قرارداد سے 12گھنٹے میں تعلق نہیں توڑتے تو ریفرنس داخل کریں گے،

ان 42ممبران کا کوئی مستقبل نہیں، سب نااہل ہوں گے۔فواد چوہدری نے پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے سیاسی سوچ کا مظاہرہ کیا، وہ ججز کو بدنام کرنے کی مہم کا حصہ نہیں بننا چاہتے، یہ ایک مثبت اور درست سمت میں قدم ہے اوردوسری بات انہوں نے کی ہے کہ سیاسی جماعتیں بات چیت کا راستہ نہیں ختم کرتیں، میں سمجھتا ہوں کہ بات چیت ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ کو بھی ان مذاکرات میں شریک ہوناچاہیے کیونکہ اختیارسارا ان کے پاس ہے،

اسٹیبلشمنٹ بیٹھے، ہم بیٹھیں اور حکومت بیٹھے اور ایک دوسرے کو جگہ دے کر معاملات آگے بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے لیکن اس کی ایک بنیاد ہے کہ آپ کو انتخابات کا حق تسلیم کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ 12مہینوں میں آپ نے سر دھڑ کی بازی لگا لی ہے، عمران خان نہ آپ سے نااہل ہوئے اور نہ ہونا ہے، جو کیسز بنائے ہیں اگر آپ انہیں خود ایک مرتبہ پڑھ لیں تو آپ کو شرم آئے گی کہ آپ کے لوگوں نے حرکتیں کیا کی ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ صدر مملکت نے بل واپس بھیج کر درست فیصلہ کیا ہے، صدر مملکت نے نے یہ بل واپس بھیج کر تسلیم کیا ہے کہ سپریم کورٹ، پاکستان کی پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو کے اپنے اپنے فنکشن ہیں تو ان کا فیصلہ بالکل درست ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سپریم کورٹ یہ فیصلہ کرے گی یہ قانون بن سکتا ہے یا نہیں، سپریم کورٹ کے آٹھ جج اب تک یہ فیصلہ دے چکے ہیں کہ بینچ بنانا اور کیس فکس کرنا چیف جسٹس کا اختیار ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا جسٹس اطہرمن اللہ سے احترام کارشتہ ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، سپریم کورٹ کے تمام ججز ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔کسی جج پر انگلی اٹھانے کاسوچ بھی نہیں سکتے، فیصلوں سے اختلاف ہوتا ہے، احترام پر سمجھوتا نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف پرمشتمل ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کو سیاسی بحران کی طرف دھکیلا جا رہا ہے،

جن لوگوں کو گھر میں دوسری بار کوئی پانی نہیں پوچھتا وہ وزیرِ اعلی بن گئے، نگراں حکومت میں ہر کوئی پیسے دے کر لگا ہوا ہے،پنجاب میں پراپرٹی ڈیلرو زیربن گئے ہیں یہ چھوٹے لوگ بڑی کرسیوں پربیٹھ گئے ہیں۔اس موقع پر سابق وزیر حماد اظہر نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت کو تقریباً ایک سال مکمل ہوچکا ہے، دیکھتے ہیں ایک سال میں معیشت پرکیا گل کھلایا ہے؟ ،ہمارے دورمیں مہنگائی کی شرح 34فیصد تھی، عمران خان کے دورمیں گروتھ ریٹ 6فیصد تھا آج پاکستان کا گروتھ ریٹ منفی 0.04فیصد ہے پاکستان کو تاریخی معاشی بدحالی کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آٹے کی لائنوں میں لگ کر20افراد جانیں دے چکے ہیں، وزیرخزانہ موسم بہار کانفرنس میں نہ جائیں، ایسا کبھی نہیں ہوا، ورلڈبینک، آئی ایم ایف کیایم ڈی نے وزیرخزانہ سے ملنے سے انکارکردیا ہے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…