زرمبادلہ کے ذخائر کیوں گرے اور کشکول کیوں اٹھانا پڑا، تہلکہ خیز انکشاف

15  مارچ‬‮  2023

کراچی (این این آئی)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بعض سیاستدان اپنی حکومت کے دوران اور خاص طور پر الیکشن سے قبل عوامی مقبولیت کی خاطرملکی خزانے کو ترقیاتی منصوبوں کے نام پر

دونوں ہاتھوں سے بے دریغ لٹاتے ہیں جسے عوام کو سالہا سال بحران کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔ اس سلسلے کو روکنے کے لئے ملک کو غیر ضروری اخراجات روکنیکے فعال مکینزم کی ضرورت ہے۔ جب ملکی پیداوار، برآمدات اور ترسیلات میں اضافہ نہیں ہو رہا ہو تو اخراجات کیوں بڑھائے جاتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکمرانوں نے اقتصادی ماہرین اور عالمی اداروں کے منع کرنے کے باوجود ترقی دکھانے کے لئے بے پناہ اخراجات کئیاور درآمدات کی کھلی چھوٹ دی۔ 60 ارب ڈالر کی کل آمدنی کے مقابل 80 ارب ڈالر کی امپورٹس کی گئیں جس کے نتیجے میں پاکستان کو 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑا، زرمبادلہ کے ذخائر گر گئے اورکشکول اٹھانا پڑا۔ زرمبادلہ کی قلت کی وجہ سے حکومت نے درآمدات کو روکا ہوا ہے جس کی وجہ سے اشیاء کی شدید قلت واقع ہوگئی ہے اور اسمگلرز کی چاندی ہوگئی ہے۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے اور اپنی چادر کے مطابق اخراجات کرنے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جب تک بجلی، گیس، ناکام سرکاری اداروں کے نقصانات کا خاتمہ، امپورٹ سبسٹیٹیوشن کے ذریعے درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ نہیں ہو گا پاکستان کو ادائیگیوں کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا اورعوامی فلاح وبہبود پس پشت ہی رہے گی۔ پاکستان میں سرمائے اور کالے دھن کا رخ غیر پیداواری شعبوں کی طرف رکھا گیا ہے

جسکی وجہ سے صنعت میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے جو پیداوار، برآمدات، محاصل اور بے روزگاری کی موجودہ صورتحال کی بڑی وجہ ہے۔ پاکستان میں عالمی معیار سے چار ہزارارب روپے کم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جو مہنگائی کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اب مغربی دنیا کی نظر میں پاکستان کی اہمیت کم ہو گئی ہے جس کی وجہ سے قرضوں میں ریلیف کے امکانات ختم ہو گئے ہیں جبکہ دوست ممالک بھی مسلسل امداد دے کر تھک گئے ہیں۔ پاکستان پر عائد قرضوں میں بڑا حصہ چینی قرضوں کا ہے جو ترقی پزیر ممالک کے قرضے ری سٹرکچر کرنا پسند نہیں کرتا اس لئے ہمیں اپنے وسائل کے اندر رہنا سیکھنا ہوگا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…