صدر عارف علوی نے عمران خان کو صاف جواب دے دیا

18  فروری‬‮  2023

حیدرآباد(این این آئی)صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ نہایت خراب حالات میں چارٹر آف اکانومی سمیت اہم قومی ایشوز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اتفاق رائے اہم ضرورت ہے جس کے لئے وہ مسلسل کوششیں کرتے آ رہے ہیں مگر سب میں تیس مار خان ہونے کے احساس اور انا پرستی کے باعث

کوئی باہم مشورے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا، یہ رویہ ٹھوس قومی پالیسیوں کی تشکیل اور تسلسل میں بڑی رکاوٹ ہے، ہر قسم کے حالات میں آئین اور قانون کی بالادستی اور وقت پر انتخابات کا انعقاد جمہوریت کا تقاضا ہوتے ہیں ورنہ 90 روز میں انتخابات کا وعدہ ہونے میں بعض مرتبہ 11 سال لگ جاتے ہیں، ملک کے موجودہ حالات کا فیز عارضی ہے معاشی ترقی میں آئی ٹی کا شعبہ اس وقت بین الاقوامی سطح پرسب سے اہم ہے جس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، پاکستان میں اتنا ٹیلنٹ ہے کہ اس سے پاکستان چند سال میں ترقی کی دوڑ میں بہت آگے نکل سکتا ہے۔وہ حیدرآباد ایوان صنعت و تجارت کے زیر اہتمام سول ایوی ایشن اتھارٹی آڈیٹوریم ایئر پورٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے، ایوان صنعت و تجارت حیدرآباد کے صدر عدیل عماد صدیقی، سرپرست محمد اکرم راجپوت، نائب صدر نجم الدین قریشی نے بھی خطاب کیا اور نظر انداز شدہ حیدرآباد کے صنعتکاروں، تاجروں اور کاروباری برادری کیسنگین مسائل مہنگائی، معاشی اور ٹیکس پالیسی سازی میں حکومت کی عدم مشاورت سے صنعتی معاشی نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے معاشی پالیسیوں کے تسلسل کے لئے میثاق معیشت کرانے پر زور دیا اور ڈاکٹر عارف علوی کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا کہ وہ پہلے صدر پاکستان ہیں جو ایوان صنعت و تجارت حیدرآباد کی کسی تقریب میں شریک ہوئے ہیں، تقریب میں جمعیت علما پاکستان (نورانی) کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر،

پروفیسر ڈاکٹر محمد صدیق کلہوڑو، اسری یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری، ایم پی اے ندیم صدیقی، تحریک انصاف کے رہنما کیو محمد حاکم، نواب خان، کمشنر حیدرآباد بلال میمن، ڈی آئی جی پولیس حیدرآباد ریجن سید پیر محمد شاہ، دیگر اعلی افسران اور اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی ترقی میں صنعت و تجارت اور کاروبار سے وابستہ برادری کا بہت بڑا حصہ ہے

لیکن ملک بھر کے چیمبرز آف کامرس کو یہ مستقل شکایت رہی ہے کہ معاشی پالیسی سازی میں ان سے مشاورت نہیں کی جاتی، انہوں نے کہا کہ انسان کی یہ فطرت ہے کہ وہ اپنے آپ کو افلاطون سمجھتا ہے اور کسی سے مشورے کی ضرورت نہیں سمجھتا، یہ بہت خراب رویہ ہے کہ مسائل کے حل اور معاملات کو چلانے میں مشاورت کو اپنی ہتک سمجھا جاتا ہے اور کوئی اپنی سمت درست کرنے کے لئے تیار نہیں ہے، انہوں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صدر کے پاس کسی کی تحقیقات کا کوئی آئینی اختیار نہیں ہے، آئین کے تحت صرف مشاورتی اختیار حاصل ہے، سوال عمران خان کی جانب سے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف تحقیقات کے لئے لکھے گئے خط سے متعلق تھا۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…