الیکشن اگست کے بعد ہوں گے وزیراعظم نے دو ٹوک جواب دے دیا

28  ‬‮نومبر‬‮  2022

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ عام انتخابات آئندہ سال اگست کے بعد ہوں گے، انہوں نے کہا کہ میں یہ بالکل واضح کر دوں کہا آئندہ انتخابات وقت پر ہوں گے، موجودہ حکومت میں پی ٹی آئی کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی، جو معاشی مسائل سے نمٹنے میں مصروف ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی ختم کرے، امریکا اور چین کیساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

روزنامہ جنگ میں صالح ظافر کی خبر کے مطابق وہ ایک انٹرویو میں ترک خبررساں ادارے کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے، جس میں ان سے عمران خان کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت ایک آئینی عمل کے ذریعے اقتدارمیں آئی اور اسے پاکستانی عوام کا مینڈیٹ حاصل ہے۔ شہباز شریف نے واضح کیا کہ موجودہ قومی اسمبلی کی مدت اگست 2023 میں ختم ہوجائے گی جس کے بعد ایک عبوری حکومت کا قیام عمل میں آئے گا جو انتخابات کرائے گی۔ انہوں نے باور کروایاکہ موجودہ مخلوط حکومت میں پی ٹی آئی کے علاوہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے اور وہ انتہائی اہمیت کے حامل مسائل سے نمٹنے میں مصروف ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو متعدد اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور جب انہوں نے چارج سنبھالا تو ملک معاشی تباہی کے دہانے پر تھا، گزشتہ حکومت کی معاشی پالیسیاں ترقی پر مبنی نہیں تھیں اور معیشت کو متعدد چیلنجوں کی طرف لے گئی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم اس حقیقت سے بھی آگاہ ہیں کہ ہمارا موجودہ طرز عمل معاشرے کے سب سے زیادہ کمزور اور پسماندہ افراد کو نقصان پہنچا رہا ہے لیکن ہم ٹارگٹڈ سبسڈیز اور دیگر امدادی اقدامات کا اعلان کر کے ان کا خیال رکھ رہے ہیں،آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور دوطرفہ اور کثیر جہتی شراکت داروں کے ساتھ فعال روابط نے دباؤ کو کم کر دیا ہے۔ معیشت کی بہتری کیلئے ان کی حکومت نے درآمدی بل، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور پاکستانی روپے پر دباؤ کو کم کرنے کیلئے اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ’ ’درآمدات میں مسلسل کمی‘‘ نے مالی سال 2023 کے پہلے چار مہینوں کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بہتر بنانے میں مدد دی۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس سال کے اوائل میں پاکستان میں آنے والے بڑے سیلاب نے’’بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔‘‘

پاک ترک تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشترکہ چیلنجز اور ابھرتے ہوئے خطرات کا سامنا کرتے ہوئے اسلام آباد اور انقرہ کو اجتماعی تحقیق اور وسائل کے انضمام کے ذریعے مل کر کام کرنا چاہیے۔

شہباز شریف نے ترکی کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو ’’مثالی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ تاریخی تعلقات مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور لسانی روابط پر مضبوطی سے قائم ہیں۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…