عمران نے بھارت اور اسرائیل سے فنڈز منگوائے،وزیراعظم

27  جولائی  2022

اسلام آباد ( آن لائن )وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم چور دروازے سے نہیں آئے، اسرائیل اور بھارت سے فنڈ عمران خان نے منگوایا۔اگر وہ راز کھول دوں تو یہ ایوان حیرت میں مبتلا ہو جائے گا، عدلیہ کا دہرا معیارنہیں ہونا چاہیے،انصاف کے بغیر ملک آگے نہیں

چل سکتا۔ بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے استفسار کیا کہ چیف الیکشن کمشنر 8 سال بعد بھی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں نہیں کررہے ؟۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ ایوان پاکستان کے آئین کی ماں ہے، 1973 کا آئین ایک متفقہ آئین تھا، پاکستان کے آئین کی تخلیق اسی ایوان سے ہوئی، اسی آئین نے پوری دنیا میں پاکستان کو مضبوط ملک کے طور پر پیش کیا، حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے جو اسی آئین میں لکھا ہوا ہے، یہی آئین آنے والے دنوں میں بھی رہنمائی کرتا رہے گا، رکن اسمبلی کو اختیارعوام دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا اگرآپ نے فیصلہ کرنا ہے تو پھر انصاف اورحق کی بنیاد پر کرنا ہو گا، یہ نہیں ہوسکتا میرے ساتھ اوردوسروں کے ساتھ اورسلوک کریں۔ اگر عدل انصاف نہیں ہو گا تو ملک آگے نہیں چل سکتا، عدلیہ کا دہرا معیارنہیں ہونا چاہیے۔انصاف کے بغیر ملک آگے نہیں چل سکتا،حضرت علیؓنے فرمایا تھا ظلم کی حکومت چل سکتی ہے عدل کے بغیر نہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ آئین میں اداروں کے اختیارات مقرر کئے جا چکے ہیں، آئین اداروں کو بتاتا ہے کہ آپ نے اپنے دائرے میں رہ کر چلنا ہے لیکن 75 سال گزرنے کے باوجود آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا، ماضی میں کئی بار مارشل لا اس ملک پرمسلط رہے، مارشل لاء کے نتیجے میں ہی پاکستان دو لخت بھی ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ معاشی صورت حال ابتر اور پاکستان ڈیفالٹ کے قریب ہے

مگر پی ڈی ایم سیاست کی جگہ ریاست کو دیکھتے ہوئے اقدامات کررہی ہے، بجلی اور تیل کی قیمتوں کا کنٹرول میرے پاس نہیں۔انہوں نے کہا نوجوان اور بزرگ پوچھتے ہیں کہ اس ملک سے مہنگائی کب ختم ہوگی؟انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے بدترین انتخابات تھے، 2018 میں دھاندلی کی پیداوار حکومت کو ہم پر مسلط کر دیا گیا، کس طرح رات کے اندھیرے میں آر ٹی ایس بند ہوا؟ ووٹوں کی گنتی کو ایک سابق چیف جسٹس

کے حکم پر رکوایا گیا،دیہات میں نتائج شہروں کی نسبت پہلے آ گئے، انہوں نے ایوان سے استفسار کیا کہ کیا ہم چور دروازے سے آئے ہیں؟ ، اگر متحدہ اپوزیشن سیاست کو مقدم رکھتی تو پھر ریاست کا خدا حافظ تھا، ہم سب نے فیصلہ کیا کہ ریاست کو بچانا ہے، پاکستان کی معیشت کا جنازہ نکل رہا تھا، متحدہ اپوزیشن اس وقت سیاست کو مقدم رکھتی تو ریاست کوخطرہ تھا، ہم جانتے تھے کہ پاکستان ڈیفالٹ کے قریب تھا، جانتے تھے کہ تباہ حال معیشت کو

دوبارہ زندگی دلوانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔گزشتہ سالوں کے دوران 20 ہزار ارب سے زائد کے قرضے لئے گئے۔وزیراعظم نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ تمام جماعتوں نے مل کر مجھے وزارت عظمیٰ کیلئے منتخب کیا،میں جانتا تھا یہ پھولوں کی سیج نہیں ہے، مجھے وزیراعظم بننے کا لالچ نہیں تھا، ماضی میں بھی پیشکش ہو چکی،وزیراعظم بننے کے ایک نہیں کئی مواقع ملے، پرویز مشرف نے بھی مجھے وزیراعظم بننے کی پیش کش

کی تھی،میرے سینے میں بہت سے راز دفن ہیں اور وہ قبر تک دفن رہیں گے، جب نواز شریف کو سزا ہوئی تو اس وقت بھی مجھے وزیراعظم نامزد کیا گیا، میں نے پنجاب کی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے وزارت عظمیٰ لینے سے انکار کر دیا، 75 سال گزر گئے آج تک ہم نے اپنا راستہ متعین نہیں کیا، حق اور سچ کی بات آج نہیں تو کب کریں گے؟ فیصلہ انصاف کی بنیاد پرکرنا ہو گا۔میاں شہباز شریف نے کہا کہ ایک سابق چیف جسٹس دن رات سو

موٹو لیتے تھے، کرپشن کے حوالے سے میں نے نہیں ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل نے کہا، رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ کرپشن پی ٹی آئی کی حکومت میں ہوئی، ترکی ، سعودی عرب اور چین کے ساتھ کیا برتاؤ کیا گیا؟ سب کو معلوم ہے، سب کے ساتھ انہوں نے تعلقات خراب کیے، جب ٹرمپ کو مل کر آئے تھے تو کس نے کہا تھا میں ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں؟ روس نے تردید کی کہ اس نے سستا تیل دینے کی کوئی پیشکش کی ہے، اب سستی گندم کی

پیشکش ا?ئی ہے تو بات کر رہے ہیں۔ تکبرانہ رویئے نے پاکستان کو یہاں لا کر کھڑا کر دیا ہے، 8 سال لگ گئے ابھی تک فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں آرہا، فارن فنڈنگ کیس کا الیکشن کمیشن کیوں فیصلہ نہیں کررہا ہے؟ اسرائیل اور ہندوستان سے پیسہ میں نے نہیں عمران خان نے لیا لیکن اسرائیل اور بھارت سے پیسے لینے کا کسی نے نوٹس نہیں لیا، میں اگر وہ راز کھول دوں تو یہ ایوان حیرت میں مبتلا ہو جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ چار سال

تک یہ چور ڈاکو کا راگ الاپتا رہا، ایک دھیلے کی بھی کرپشن ثابت نہیں کر سکے، کس طرح دن رات جھوٹ بولا گیا، ان کے زمانے میں چینی ایکسپورٹ ہوئی تو اس وقت اس کی قیمت 52 روپے کلو تھی، چینی کی ایکسپورٹ پر اربوں روپے سبسڈی دی گئی، انہی کی وجہ سے چینی کی قیمت 110 روپے فی کلو تک جا پہنچی، گیس جب 3 ڈالر کے ریٹ پر بک رہی تھی تو یہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے تھے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا اور خود ہی نیاس

کی دھجیاں اڑائیں لیکن ان کی اس غفلت پر کسی نے ازخود نوٹس نہیں لیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بی آر ٹی پشاور منصوبے میں اربوں روپے کے غبن ہوئے، اسٹے ملتے رہے کسی نے نوٹس نہیں لیا، ہیلی کاپٹر کیس میں کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، مالم جبہ کیس کو نیب نے جھپہ ڈال لیا، کسی نے نوٹس نہیں لیا۔انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن پاکستان کی تاریخ کے جھرلو الیکشن تھے، تاریخ کی بدترین دھاندلی ہوئی، جس کے بعد ملک پر نااہل

حکومت مسلط کی گئی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ 2018 کی اپوزیشن اگر سیاست کو مقدم رکھتی تو ریاست کا اللّٰہ ہی حافظ تھا، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہمیں ریاست کو بچانا ہے سیاست تو ہوتی رہے گی۔وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا کہ ان طوفانی بارشوں نے ہر جگہ تباہی پھیلائی، طوفانی بارشوں میں بے پناہ انسانی جانوں کا ضیاع ہوا، اللہ تعالی جاں بحق ہونے والوں کوجنت میں جگہ عنایت فرمائے، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے میں خود چاروں

صوبوں کے ساتھ میٹنگ کر چکا ہوں، صوبائی امدادی کارروائیوں کے ساتھ وفاق نے بھی بھرپور حصہ ڈالا ہے، وفاقی حکومت بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے، وفاقی حکومت پیچھے نہیں ہٹے گی، اس حوالے سے میں نے کل دوبارہ اجلاس طلب کیا ہے، کسانوں کے نقصانات کا بھی ازالے کیا جائے گا، جہاں پر نقصانات ہوئے ہیں اس کا مداوا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گیانہوں نے کہا کہ اگر عدل انصاف نہیں ہو گا تو ملک آگے نہیں چل

سکتا، عدلیہ کا دہرا معیارنہیں ہونا چاہیے۔حضرت علی ? کا قول ہے حکومت ظلم سے چل سکتی ہے مگر عدل کے بغیر نہیں۔وزیراعظم کا کہناتھا کہ ہٹلر کی مثال آج پاکستان میں بہت حد تک ہٹلر نے انتخاب میں 33 فیصد ووٹ لیے تھے، ہٹلرنے دن رات جھوٹ بولا لوگ سچ سمجھنا شروع ہوگئے تھے، نیتجہ کیا نکلا جنگ دوئم میں جرمنی کوصحفہ ہستی سے مٹادیا گیا، رب کوگواہ بنا کرکہتا ہوں سچ کوسچ اورجھوٹ کوجھوٹ کہنا ہوگا ورنہ پاکستان شدید

مشکلات میں گرجائے گا، آج بھی وقت ہے ہم حالات کو کنٹرول کرلیں، لاڈلے کو 15سال دن رات دودھ پلا کرلایا گیا، ادارے دن رات اس کے لیے کام کرتے تھے سوچتے ہیں تو عقل حیران ہوتی ہے، 5سال میں ایسی سپورٹ کسی کو نہیں ملی نہ کسی کوملے گی، آج مجھے کہا جاتا ہے 3 ماہ میں مہنگائی بڑھ گئی، بالکل بڑھی ہے، تیل کی قیمتیں میرے اختیارمیں نہیں، مجھے لوگ خادم اور ڈیلیوری کا ماسٹرکہتے ہیں، ایک طرف دنیا میں تیل کی قیمتیں آسمان

سے باتیں اور معیشت کو ڈبو دیا گیا، ہم سب مل کر اس کشتی کو کنارے لگانے کی کوشش کررہے ہیں، دن رات بیان دیا جاتا ہے پاکستان سری لنکا بننے جا رہا ہے، یہ وہ عناد پرست ہے جوکہتا ہے وہ ہے توٹھیک ورنہ پاکستان کے تین ٹکڑے ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین ماہ ہوگئے،ایک دھیلے کی کرپشن کا الزام نہیں لگا، تیل اورگیس کی قیمتوں کا اختیارمیرے پاس نہیں، جب گیس کی 3 ڈالرتھی توانہوں نے نہیں خریدی، کیا کسی نے نوٹس

لیا، دھرنے کے دوران کس نے کہا تھا بجلی بلوں کو آگ لگا دو، کسی نے نوٹس نہیں لیا تھا، اگر شیخ مجیب الرحمان مرحوم ہار جاتا تو غدار کہلاتا، جیت گیا تو ہیروبن گیا، ایک پارٹی کا لیڈر کہتا ہے بجلی کے بل جلا دو، ٹیکس مت دو کسی نے نوٹس نہیں لیا، چینی صدرکے دورے کے دوران منتیں کیں اٹھ جاؤ قیامت نہیں آجائے گی، چینی صدرکا دورہ موخرہونے سے پاکستان کا نقصان ہوا، اس وقت کسی نے نوٹس نہیں لیا تھا، کیا دہرا معیارچل سکتا ہے۔ا

شہباز شریف نے کہا کہ صدر ڈاکٹر عارف علوی اور عمران نیازی نے اسمبلی توڑنے کی کوشش کی، مارچ میں آئین شکنی پر ان کو تو کسی نے نہیں بلایا، اگر اسی طرح معاملات چلتے رہے تو قائد کی روح ہمیشہ کے لیے تڑپتی رہے گی، لاکھوں لوگوں نے اس لیے قربانیاں نہیں دی تھی، اگر ملک کے اندر قانون، آئین اور انصاف کو آگے نہ بڑھایا تو پھر تاریخ میں کوئی یاد نہیں رکھے گا، بشیرمیمن نے کہا اسے عمران نیازی نے کیسز بنانے کا کہا، بشیر میمن نے کیسز بنانے سے انکار کیا کیا کسی نے نوٹس لیا؟

عمران نیازی کے دورمیں ہماری ضمانتیں میرٹ پرہوئی، برطانیہ این سی اے کو شہزاد اکبر نے خط لکھا پونے دوسال انکوائری ہوئی، اللہ نے کرم کیا ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ 22 کروڑعوام پریشان ہے اتنی بڑی دھاندلی، دہرا معیار ہو اورانصاف دینے والا نہ ہو، اگر عدل انصاف نہیں ہو گا تو ملک آگے نہیں چل سکتا، عدلیہ کا دہرا معیارنہیں ہونا چاہیے۔حالات مشکل ضرورہے ہم اس کی فسطائیت، ذہنیت کا مقابلہ کریں گے جھکیں گے نہیں، میں نے بچوں کولیپ ٹاپ دیئے کلاشنکوف نہیں دی، میں وہی شہبازشریف ہوں جس نے یونیورسٹیاں، پل، ہسپتال بنائے، جب تک میرے قائد اورایوان کا اعتماد ہے اپنی کوشش کرتا رہونگا، ہم ان چیلنجزسے نمٹیں گے، اگرہم میں اتحاد،جذبہ رہا توپاکستان کوعظیم بنائیں گے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…