پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بد ترین مندی،دوسری جانب ڈالر کنٹرول سے باہر

13  جون‬‮  2022

کراچی (آن لائن) بینکنگ سیکٹر کے شیئرز میں کمی، حکومت کی جانب سے نئے بجٹ میں تعمیراتی شعبے میں مزید ٹیکسز شامل کئے جانے سے سیمنٹ اور اسٹیل کے شعبے میں شیئرز کی کمی کی وجہ سے پاکستان اسٹاک مارکیٹ پیر کو بدترین مندی کی لپیٹ میں رہی،

کے ایس ای100 انڈیکس 1100پوائنٹس گھٹ گیا جس کی وجہ سے مارکیٹ42 ہزاراور 41 ہزار پوائنٹس کی دو نفسیاتی حد سے نیچے گرگئی ،مارکیٹ میں مندی کی شدید لہر آنے سے مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے178 ارب روپے ے زائد ڈوب گئے جس کے نتیجے میں سرمائے کا مجموعی حجم 70کھرب روپے سے گھٹ کر68 کھرب روپے رہ گیا ،کاروباری مندی سے 79.45 فیصد حصص کی قیمتیں بھی گھٹ گئیں۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں پیر کو کے ایس ای100 انڈیکس میں 1134.80 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی جس سے انڈیکس 42014.73 پوائنٹس سے گھٹ کر 40879.93 پوائنٹس پر آگیا اسی طرح 496.62 پوائنٹس کی کمی سے کے ایس ای 30 انڈیکس 16064.58 پوائنٹس سے کم ہو کر 15567.96 پوائنٹس پر بند ہوا جبکہ کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 28842.17 پوائنٹس سے کم ہو کر28110.70 پوائنٹس ہو گیا ۔کاروباری مندی کے سبب مارکیٹ کے سرمائے میں 1کھرب 78 ارب 6کروڑ 30 لاکھ71 ہزار 726 روپے کی کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں سرمائے کا مجموعی حجم 70 کھرب 21 ارب 76 کروڑ 35 لاکھ 30 ہزار 903 روپے سے کم ہو کر 68 کھرب 43 ارب 70 کروڑ 4 لاکھ 59 ہزار177روپے رہ گیا ۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں پیر کو 4ارب روپے مالیت کے 16کروڑ 37 لاکھ93 ہزار حصص کے سودے ہوئے

جبکہ گذشتہ جمعہ کو 3ارب روپے مالیت کے 11کروڑ 58 لاکھ74ہزار حصص کے سودے ہوئے تھے ۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گذشتہ روز مجموعی طور پر 331کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے50کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ،263میں کمی اور 18کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔کاروبار کے لحاظ سے ہم نیٹ ورک 2 کروڑ 45 لاکھ ، سینرجیکو پاک 68 لاکھ 93 ہزار ،کے الیکٹرک لمیٹڈ 65 لاکھ27 ہزار

،یونٹی فوڈز لمیٹڈ 63 لاکھ77 ہزار اور پاک ریفائنری 62 لاکھ 6 ہزار حصص کے سودو ںسے سرفہرست رہے۔ قیمتوں میں اتار چڑھائو کے اعتبار سے الغازی ٹریکٹر کے بھائو میں11.66روپے کا اضافہ ہوا جس سے اسکے حصص کی قیمت 390.00روپے ہو گئی اسی طرح 11.89روپے کے اضافے سے ملت ٹریکٹرز کے حصص کی قیمت 876.94روپے پر جا پہنچی جبکہ سیفائر ٹیکسٹائل کے حصص کی قیمت میں 78.83روپے کی کمی واقع

ہوئی جس کے بعد اسکے حصص کی قیمت 1095.67روپے ہو گئی اسی طرح 1800.00روپے کی نمایاں کمی سے یونی لیور فوڈز کے حصص کی قیمت گھٹ کر23000.00روپے پر آ گئی ۔اسٹاک ماہرین کے مطابق نئے بجٹ میں مشترکہ فنڈز میں دستیاب کریڈٹ اور لائف انشورنس پر ٹیکس ختم کرنے سے سرمایہ کاروں کے خدشات میں مزید اضافہ ہوا ہے جبکہ بجٹ میں بلیو چپ کارپوریٹس، بینکنگ سیکٹر پر ٹیکس میں اضافہ اور مشترکہ کریڈٹ

اور پینشن کے شیئرز میں ٹیکسز کی کمی کے سبب اسٹاک مارکیٹ دباؤ کا شکار دیکھی گئی ۔نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کے بعد انٹر مارکیٹ میں ڈالر 203 روپے سے تجاوز کر گیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر204روپے کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا ۔ نئے مالی سال کے بجٹ کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال اور اس میں عائد کیے گئے نئے ٹیکسز کے پیش نظر پاکستانی روپیہ گراوٹ کا شکار ہے جبکہ بینکاری کے شعبے میں

ڈالر کے سٹہ بازوں کے سرگرم ہونے سے ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو رہا ہے ۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پیر کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر1.65روپے مہنگا ہو گیا جس کے بعد ڈالر کی قیمت خرید 20.15روپے سے بڑھ کر203.80روپے اور قیمت فروخت 202.25روپے سے بڑھ کر203.90روپے ہو گئی اسی طرح مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں1.50روپے کے اضافے سے ڈالر کی قیمت

خرید 202روپے سے بڑھ کر203.50روپے ہو گئی جبکہ1روپے کے اضافے سے قیمت فروخت 203روپے سے بڑھ کر204روپے پر جا پہنچی ۔فاریکس رپورٹ کے مطابق پیر کو 30پیسے کے اضافے سے یورو کی قیمت خرید 212روپے سے بڑھ کر212.30روپے اور قیمت فروخت214روپے سے بڑھ کر214.30روپے ہو گئی اسی طرح1.50روپے کے اضافے سے برطانوی پونڈ کی قیمت فروخت252.50روپے سے بڑھ کر254روپے پر جا

پہنچی ۔فاریکس ڈیلرز نے ڈالر کی اونچی اڑان کو رواں مالی سال کے اختتام سے منسلک کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ روپے کے مقابلے ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ جون میں مالی سال 22-2021 کا اختتام اور تیل کے درآمدی بل کی ادائیگیاں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ حتمی مراحل میں پہنچنے تک روپے پر دباؤ جاری رہ سکتا ہے جبکہ اگلے مالی سال کے لیے درآمدات اور برآمدات کے جو اہداف رکھے گئے ہیں ان میں خاصا فرق ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئندہ سال بھی اس فرق کو کم کرنے کے لیے مزید قرض لینے کی ضرورت پیش آئے گی۔

فاریکس ڈیلرز کے مطابق بینکاری کے شعبے میں ڈالر کے سٹہ باز بھی میں سرگرم ہیں انہوں نے تجویز پیش کی کہ ڈالر کی فاروڈ ٹریڈنگ پر پابندی عائد کرکے روپے کو مستحکم کیا جاسکتا ہے۔کرنسی ڈیلرزنے بتایا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جون میں مالی سال اختتام پذیر ہونے پر بیرونی کمپنیاں کا اپنا منافع باہر بھیج رہی ہیں جبکہ برآمد کنندگان بھی زائد منافع کے سبب غیر ملکی زرمبادلہ ملک میں نہیں لارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان سرگرمیوں کے سبب ڈالر کی طلب اور رسد میں فرق پیدا ہوگیا ہے، اسٹیٹ بینک کو چاہیے کہ وہ برآمد کنندگان کو برآمدی آمدنی ملک میں لانے کا پابند کریں تاکہ ڈالر کی سپلائی بڑھ سکے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…