سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے نیب افسران کے اثاثوں کی تفصیلات منظر عام پر لانے کا مطالبہ کر دیا

9  جون‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے نیب افسران کے اثاثوں کی تفصیلات منظر عام پر لانے کا مطالبہ کر دیا ۔سینٹ اجلاس کے دوران سلیم مانڈی والا نے کہاکہ میڈیا میں جیسے سیاستدانوں کے اثاثے چلائے جاتے ہیں ویسے ہی نیب افسران

کے بھی چلائے جائیں ۔ چیئر مین سینٹ نے کہاکہ میڈیا میں تو سیاستدانوں کے بچوں کے اثاثے بھی چلاے جاتے ہیں۔ وزیر مملکت برائے قانون وانصاف نیب کو بھی کرپشن فری ہونا چاہیے،نیب افسران کی تقرری سے متعلق طریقہ کار فالو کیا جاتا ہے۔شہادت اعوان نے کہاکہ شہزاد اکبر کے اثاثوں کے متعلق ممبر کے سوال پر نیب سے رابطہ کروں گا۔ چیئرمین سینیٹ نے معاملہ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کو بھجوا دیا۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہاکہ ہماری چھوٹی عدالتوں کا یہ حال ہے کہ وکلا زبردستی اپنے پسند کے فیصلے لکھوا رہے ہوتے ہیں ،پاکستان کا عدل دنیا میں 125 نمبر پر ہے ،اس سارے نظام کو درست کیا جائے اور عام آدمی کو عدل مل سکے۔وزیر قانون اعظم نذیر تا رڑ نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں آئیں ہمارا ساتھ دیں،ہم مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالتے ہیں پاکستان میں ایک لاکھ ستر ہزار کے قریب وکلا ہے ،جتھوں والے وکلا کی تعداد ایک فیصد سے زیادہ نہیں ہے ،پاکستان بار کونسل نے وکلا کے تدریسی نظام تبدیل کیا ہے ،تین سے پانچ سال کا کورس کیا گیا ہے ،بہتری کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے ،کرمنل جسٹس نظام آئے گا ۔ انہوںنے کہاکہ جب تک ماتحت عدالتیں درست فیصلہ نہیں کریں گے یہ عمارت مضبوط نہیں ہو گی ۔سینیٹراعظم سواتی نے کہاکہ عدل کے نظام کو ترجیح بنیاد پر لیں ،عدل کے نظام کے زریعہ ملک و حکومت چلتی ہے ،ہم ہر طرح کی معاونت کے لیے تیار ہیں۔

اجلاس کے دور ان انچارچ وزیر اعظم ہائوس نے تحریری جواب میں بتایاکہ گزشتہ دو سالوں میں پاکستان میں چینی سرمایہ کاری میں 10 فیصد کمی آئی ہے،کورونا کی وجہ سے اقتصادی رکاوٹ اور سماجی پابندیوں نے سی پیک کو متاثر کیا،سی پیک کا فیز ون مکمل ہونے کی وجہ سے بھی چینی سرمایہ کاری میں جزوی کمی آئی،سابقہ حکومت میں سی پیک کو ترجیح نہیں دی گئی،سی پیک اتھارٹی کی تخلیق سے پریشانی ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ سی

پیک اتھارٹی کی وجہ سے وزارتوں اور محکموں کے امور دوہرا پن کا شکار ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ خصوصی اکنامک زونز میں 9 ایس ای زیڈ کی نشاندہی کی گئی لیکن ایک بھی ایس ای ڈی تیار نہیں کیا گیا،حقیقت میں 5 ایس ای زیڈ پر کام بھی شروع نہیں ہوا ،حکومت نے دوبارہ سی پیک پر بھرپور تیزی سے کام شروع کر دیا ئے،مشترکہ ورکنگ گروپ کو گیاروہیں جے سی سی اجلاس کے لیے تیار کیا جا رہا ہے ۔ وفاقی وزیر چوہدری سالک نے کہاکہ

چینی ترقیاتی کاموں میں کمی آئی ،سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے فروری کے بعد سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی متاثر ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سابقہ حکومت نے چین اور انکی کمپنیوں کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیانات دئیے ، اس سے بھی سرمایہ کاروں کو دھچکا لگا ۔ انہوںنے کہاکہ گوادر دوسرا فیز صنعتی شعبے کے حوالے سے لانچ ہونا تھا ،گوادر میں کچھ سپیشل اکنامک زون ریل اسٹیٹ بن گئے جہاں صرف پراپرٹی کی خرید و فروخت ہو رہی

ہے،سی پیک کا زیور گوادر اور قرارقرم ہائی وے تھا،چار سال گوادر ڈیپ سی پورٹ سے معمولی پورٹ بن کر رہ گیا،دو ڈیمز تعمیر کی وجہ سے KKH کے کے ایچ 70 کلومیٹر پانی کے نیچے چلی جائے گی ، اسے دوبارہ بنانا ہے ، چینی اس پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ وقفہ سوالات کے دور ان اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ججز کی تقرریوں کے حوالے سے ملک میں آٹھارویں اور انیس ویں ترامیم کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ،نظام انصاف اگر بیٹھتا ہے تو معاشرے

میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے ،ان حالات مین آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں نہیں سکتی ،عدالتی نظام کی بہتری کے لیے ایوان حکم دے گا کام کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ فیڈرل ڈریکٹریٹ آف لیگل ایجوکیشن نہیں تھا کچھ دن پہلے قیام لایا گیا ،جس سے کچھ حد اصلاحات لائی جا سکیں گے ،زیادہ آگے جائیں تو پھر کہتے ہیں مداخلت کررہے ہیں۔اجلا س کے دور ان سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ مقصود چپڑاسی فوت ہوگیا دعا کرنا چاہتا ہوں۔ اس موقع پر فرخ گوگی نامنظور کے سینیٹر بہرہ مندتنگی نے نعرے لگائے ۔

اجلاس میں نیب میں ڈپوٹیشن پر کام کرنیوالے افسران کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کر دی گئی ۔ وزارت قانون و انصاف نے بتایاکہ نیب میں 14افسران، 16ملازمین ڈپیوٹیشن پر کام کر رہے ہیں، تین افسران 5سال سے زائد عرصے سے ڈپیوٹیشن پر کام کر رہے ہیں ،ڈپیوٹیشن پر کام کرنیوالوں میں ڈی جی نیب نجف قلی ، ڈائریکٹرز نوازش علی خان، عمر ظفر شیخ ،عنایت ملک، نوید اشرف، ہما بخاری، کاشف سکندری، اشرف ملک ڈپیوٹیشن پر کام کرنیوالوں میں شامل ہیں ۔ وزارت قانون و انصاف نے کہاکہ ڈپیوٹیشن پر کام کرنے کی اجازت وزیراعظم نے قواعد میں نرمی کرکے دی۔ وزارت قانون نے تحریری جواب میں بتایاکہ سرکاری مجبوریوں اور کچھ اہم ذمہ داریوں کی بنا پر وسیع تر عوامی مفاد میں توسیع دی گئی۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…