ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی جائیداد اور دولت کے لئے دانیہ شاہ کی والدہ کا حیران کن موقف

9  جون‬‮  2022

کراچی (مانیٹرنگ، این این آئی) دانیہ شاہ کی والدہ سلمیٰ بیگم نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عامر لیاقت کی اچانک موت کا سن کر افسوس ہوا، ان کا تین چار دن پہلے صلح کے لئے فون آیا تھا، خلع کے کیس کے بعد عامر لیاقت شروع دن سے صلح کرناچاہتے تھے،

میں نے ان کو کہا کہ معاملہ کافی بگڑ گیا ہے آپ پہلے خود کو سنبھالیں پھر دیکھیں گے، ان کا کہنا تھا کہ یہ سن کر عامر لیاقت بہت خوش تھے اور ان کا کہنا تھا کہ گاؤں آ کر معافی مانگوں گا۔ دانیہ شاہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ ابھی طلاق نہیں ہوئی تھی۔ عدالت بھی صلح کا موقع دیتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت سکیورٹی دے تو ہم ان کی تدفین کے لئے کراچی جائیں گے وہ ہمارا بیٹا تھا دانیہ ابھی تک اس کے نکاح میں ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین جمعرات کو کراچی میں 49برس کی عمر میں انتقال کر گئے، اسپتال منتقلی کے بعد ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔جمعرات کی صبح عامر لیاقت حسین کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے معائنے کے بعد انتقال کی تصدیق کی، جبکہ ان کے ڈرائیور جاوید نے پہلے ہی موت کی تصدیق کردی تھی۔ڈاکٹرز کے مطابق عامر لیاقت حسین کو جب اسپتال لایا گیا تو وہ انتقال کر چکے تھے۔ڈرائیور جاوید کے مطابق گھر میں عامر لیاقت کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تاہم اندر سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔عامر لیاقت حسین اپنے آبائی گھر خداداد کالونی میں موجود تھے، گھر پر موجود ملازمین دروازہ کھول کر اندر گئے تو وہ بے ہوش حالت میں بستر پر موجود تھے جس کے فوری بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔عامر لیاقت کے ڈرائیور جاوید نے 15 پر عامر لیاقت کی طبیعت کے حوالے سے اطلاع دی تھی۔

ملازم جاوید نے بتایا کہ گزشتہ شب عامر لیاقت نے سینے میں درد کی شکایت بھی کی تھی جس پر انہیں اسپتال چلنے کا کہا گیا تاہم انہوں نے انکار کردیا اور پھر صبح ان کے کمرے سے چیخنے کی آواز بھی سنائی دی تھی۔ان کے ملازم نے بتایا کہ وہ گزشتہ رات ملک چھوڑنے کی تیاری کررہے تھے جبکہ اس دوران بہت روئے جس کے باعث ان کی طبیعت بگڑ گئی۔ملازم نے بتایا کہ جب سے دانیہ شاہ سے ان کے معاملات خراب ہوئے تھے وہ ہروقت

ٹینشن میں رہتے تھے، شدید ڈپریشن کا شکار تھے جس کے باعث ان کی طبیعت بہت زیادہ ناساز تھی۔ایس ایس پی ایسٹ رحیم شیرازی نے عامر لیاقت حسین کے گھر کا معائنہ کیا ہے،فرانزک عملہ سمیت دیگر تحقیقاتی حکام نے بھی گھر کا معائنہ اور شواہد جمع کئے۔رحیم شیرازی نے بتایا کہ تقریبا دوپہر ایک بجے کے قریب عامر لیاقت کے حوالے سے اطلاع ملی، اہلخانہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ایس ایس پی ایسٹ نے بتایا کہ عامر لیاقت

کے ساتھ ان کے دو ملازم رہتے تھے، ہمیں عامر لیاقت سے متعلق ان کے ملازم نے اطلاع دی۔پولیس حکام کے مطابق کرائم سین یونٹ کو گھر پر طلب کیا گیا،جہاں انہوں نے مختلف شواہد اکٹھے کیئے۔ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق عامر لیاقت کے گھر اِس وقت ان کے خاندان کا کوئی شخص موجود نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ عامر لیاقت حسین کی وجہ موت جاننا ضروری ہے، مختلف پہلوؤں سے تفتیش شروع کردی گئی ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ سے

کافی چیزیں کلیئر ہوجائیں گی۔عامرلیاقت نے ایک زور قبل ٹوئٹر پر صافی حمزہ اظہر سلام کی ٹویٹ ری پوسٹ کی تھی جس میں لکھا تھا کہ عامر لیاقت عمرے کے بعد نا معلوم جگہ منتقل ہوجائیں گے۔واضح رہے کہ عامر لیاقت حسین گزشتہ کچھ عرصے سے نجی زندگی میں شدید مسائل سے دوچار تھے اور ان کی تیسری شادی کا اختتام بھی طلاق پر ہوا تھا۔عامر لیاقت نے پہلی شادی ڈاکٹر بشری سے کی تھیں، جس سے ان کے دو نوجوان بچے بھی ہیں،

جن کی عمریں 20 سال سے زائد ہیں۔ڈاکٹر بشری اقبال نے دسمبر 2020 میں تصدیق کی تھی کہ شوہر نے انہیں طلاق دے دی۔عامر لیاقت نے دوسری شادی ماڈل و اداکارہ طوبی انور سے جولائی 2018 میں کی تھی جو ان سے کئی سال کم عمر تھیں اور دونوں کی شادی 4 سال سے بھی کم عرصے تک چلی۔گزشتہ سال فروری میں طوبی انور نے تصدیق کی تھی کہ انہوں نے عامر لیاقت سے خلع لے لی ہے تاہم عامر لیاقت مسلسل اس کی تردید کرتے رہے۔

عامر لیاقت نے تیسری شادی فروری 2022 میں بہاولپور کی 18 سالہ لڑکی دانیہ شاہ سے کی تھی، جنہوں نے رواں ماہ مئی کے آغاز میں خلع کے لیے وہاں کی مقامی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔دانیہ شاہ کی جانب سے طلاق کے لیے درخواست دائر کرنے کے بعد عامر لیاقت نے ان کی مبینہ آڈیو اور بعد ازاں دانیہ شاہ نے بھی عامر لیاقت کی مبینہ آڈیو اور ویڈیوز لیک کی تھیں اور دونوں نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات بھی لگائے تھے۔بعد

ازاں عامر لیاقت نے ہار تسلیم کرتے ہوئے دانیہ شاہ سے معافی مانگتے ہوئے پاکستان چھوڑ جانے کا اعلان کیا تھا، تاہم انہوں نے ملک چھوڑنے کی تاریخ نہیں دی تھی۔عامر لیاقت نے 2002 میں ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی اور وزیر مذہبی امور کا منصب بھی حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔وہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر 2008 میں ایم کیو ایم سے نکال دیئے گئے تھے، تاہم ان کی پارٹی

رکنیت کچھ سال میں بحال کردی گئی تھی۔کم و بیش 8 سال تک سیاست سے کنارہ کش رہنے کے بعد 2016 میں وہ ایک مرتبہ سیاست میں ماضی کی طرح سرگرم ہونے لگے تاہم 22 اگست 2016 کو متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کی متنازع تقریر کے بعد انہوں نے ایم کیو ایم سے اپنی راہیں جدا کر لی تھیں اور کہا تھا کہ اب وہ کبھی سیاست میں قدم نہیں رکھیں گے۔تاہم سیاست میں واپس نہ آنے کا فیصلہ انہوں نے جلد ہی تبدیل کر لیا تھا اور

مارچ 2018 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کردیا تھا اور پھر اسی سال کراچی سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔عامر لیاقت اب کئی برسوں سے میڈیا انڈسٹری میں کام کر رہے تھے۔ 2001 میں انہوں نے جیو ٹی وی میں شمولیت اختیار کی تھی جہاں انہوں نے ایک مذہبی پروگرام عالم آن لائن کی میزبانی کی تھی جس نے انہیں بڑی پیمانے پر مقبولیت بخشی تھی۔گزشتہ کچھ برسوں میں عامر لیاقت نے جیو

ٹی وی، ایکسپریس ٹی وی اور بول نیوز تینوں پر رمضان ٹرانسمیشنز کی میزبانی کی تھی۔ انہوں نے ٹی وی پر جو آخری شو کیا تھا وہ بول ہاؤس ود عامر لیاقت تھا۔عامر لیاقت کے موت کی خبر سنتے ہی سیاستدانوں کی جانب سے تعزیت کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عامر لیاقت کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے صحافت سے سیاست تک ایک متحرک زندگی گزاری۔

انہوں نے تحریر و تقریر سے زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔وفات پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے لیاقت کی ناگہانی موت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں صدر مملکت نے مرحوم کی مغفرت اور بلند درجات کیلئے دعا کی ہے۔وزیرِاعظم شہباز شریف نے عامر لیاقت حسین کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے اْن کے لیے دعائے مغفرت کی ہے۔سابق صدر آصف علی زرداری نے

عامر لیاقت کے انتقال پر افسوس اور اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر عامر لیاقت کے انتقال کی خبر انتہائی افسوس ناک ہے۔ آصف زرداری نے ڈاکٹر عامر لیاقت کی مغفرت اور بلند درجات کے لیے دعا بھی کی ہے۔سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی رکن قومی اسمبلی کے اچانک انتقال پر افسوس کا اظہار کیا اور ان کے اہل خانہ کے لیے صبر کی دعا کی ہے۔ایڈمنسٹریٹرکراچی مرتضی وہاب نے عامرلیاقت کے انتقال

پراظہارافسوس کیا اور مرحوم کی مغفرت اور بلند درجات کے لئے دعا کی۔پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے عامر لیاقت کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی ان کی مغفرت عطا فرمائے اور ان کے اہل خانہ اور عزیز ق اقارب اور چاہنے والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ایم کیو ایم کے سینئر رہنما رضا ہارون نے عامر لیاقت کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں انتہائی ذہین قرار دیا۔عامر لیاقت کی وفات پر وفاقی وزراء،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض، چیئرمین سینیٹ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل ودیگر نے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…