ہمارے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں، اب یا تو ہم رہیں گے یا تم رہو گے، مصطفی کمال کا انقلاب کا اعلان

26  دسمبر‬‮  2021

کراچی(آن لائن) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے نئے سال کا آغاز وزیر اعلیٰ ہاؤس پر احتجاج کرنے کا اعلان کردیا۔ حکمرانوں کے کانوں میں مظلوموں کی آواز نہیں جارہی، ظالم حکمرانوں کی آنکھوں اور کانوں پہ چربی چڑھ گئی ہے، تعداد پر اکڑنے والے وزیر اعلیٰ سندھ کو اب اسکے ہاؤس پر کھڑے ہوکر کراچی والے غلط گنتی کرنے والوں کو اپنی گنتی بتائیں گے۔

دو جنوری 2022 کو انقلاب کا اعلان کریں گے۔ ہمارے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں، اب یا تو ہم رہیں گے یا تم رہو گے۔ شریف لوگ جب اپنے حقوق کے لیے ایک جگہ کھڑے ہوجائیں تو ان سے زیادہ خطرناک کوئی نہیں ہوتا۔ پاکستان نا کھپے کا نعرہ لگانے والی پیپلز پارٹی محب وطن لوگوں کو ریاست کیخلاف کررہی ہے۔ ہم پیپلزپارٹی کو بچا کھچا پاکستان توڑنے نہیں دیں گے۔ ایک نیا مشرقی پاکستان نہیں بننے دیں گے، آکسفورڈ کا تعلیم یافتہ بلاول زرداری اپنے آباؤ اجداد سے زیادہ کرپٹ اور ان سے بڑا وڈیرہ ہے۔ تعلیم بلاول زرداری کا کچھ نہیں بگاڑ سکی۔ ہمیں پانی نہیں پانی کا اختیار چاہیے، سڑکیں نہیں، سڑکوں کا اختیار چاہیے، ٹرانسپورٹ نہیں ٹرانسپورٹ کا اختیار چاہیے، ہسپتال اور تعلیمی ادارے نہیں بلکہ ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کا اختیار چاہیے، اب حکمرانوں کو پاکستان کے تمام گاؤں گوٹھوں تک میں اختیارات دینا ہونگے، اگر ہماری بات نہیں مانی تو ایک پانی کی لائن پر قبضہ کرنے کے لیے یہاں نسلی فسادات ہونگے، جب پیپلزپارٹی کی نام نہاد جمہوریت کو پاکستان میں لات پڑتی ہے تو امریکہ برطانیہ جاکر روتے ہیں، کیا پیپلز پارٹی والے وہاں بتاتے ہیں کہ سندھ میں وزیر اعلیٰ کچرا اٹھانے کا انچارج ہے، ہسپتال کا انچارج ہے، سڑک اور پانی کا انچارج ہے، زرا بتاؤ تو وہ تمہاری جمہوریت تمہارے منہ پر ماریں گے، ستر سال سے سندھ کا وزیر اعلیٰ سندھی، بلوچستان کا بلوچ وزیر اعلیٰ ہے

لیکن جب حق دینے کی بات آتی ہے تو کہتے ہیں کہ پنجاب، اسٹیبلشمنٹ اور وفاق حق مارہا ہے، جو 10242 ارب تمہیں ملے پہلے اسکا حساب دو، اب آخری معرکہ ہے، اسکے بعد کراچی سے کشمور تک غضب ہوئے حقوق مظلوموں کو ملیں گے، پیپلزپارٹی ملک کیخلاف کام کررہی ہے آج یہ اس نوعیت کا آخری احتجاج تھا، آواز لگا کر

گھر جانے کا پروگرام ختم ہوتا ہے، ہم آخری حد تک جائیں گے۔آج فیصلہ ہوگیا کہ یا تو حقوق ملیں گے یا موت کو گلے لگائیں گے، یہ مصطفیٰ کمال ہے جو تمہارے آگے چلے گا، تم سے پہلے گولی اپنے سینے پہ کھائے گا، لندن سے بیٹھ کر ماؤں کے بچے نہیں کروائے گا۔ اب یا حقوق یا موت ، بلاول کے کان پر کھڑے ہو کر آواز لگائیں گے۔

ظلم کیخلاف کھڑا ہونا جہاد ہے، ہم پر فرض ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ایس پی کے تحت نئے سیاہ بلدیاتی ترمیمی قانون کیخلاف حسن اسکوائر پر احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی سمیت دیگر مرکزی زمہ داران بھی موجود تھے۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا

کہ پیپلز پارٹی کو ایم کیو ایم کی عادت ہے جو ایک رحمان ملک کی ایک فون کال پر ڈھیر ہوجاتی ہے، ہڑتالوں کی چیمپئین ایم کیو ایم نے سارے اختیارات اور وسائل غضب ہونے پر ایک احتجاج نہیں کیا، آج نا رحمان ملک ہے، نا ایم کیو ایم ہے۔ آج پی ایس پی ہے جسکی وجہ سے کوئی مہاجروں سندھیوں پنجابیوں کو نہیں لڑوا سکتا ،اس شہر

کے لوگ اب زبان کی بنیاد پر نہیں لڑیں گے۔ کشمور، تھر ، لاڑکانہ، حیدرآباد سے لیکر کراچی اور اسکے جزائر والے پی ایس پی کے جھنڈے تلے ایک ہوچکے ہیں۔ یہ ہمارا ظالم حکمرانوں کیخلاف پانچواں احتجاج پے۔ ہم نے تنبیہ کی تھی ہم فٹ پاتھ پر کھڑے ہیں ،جب سڑک پر آگئے تو تمہیں لگ پتہ جائے گا۔ آج ہم سڑک پر آگئے ہیں۔ اے

حکمرانوں ہم اس ملک کے باسی ہیں، پاکستان کو پالنے والے ہیں، ہمیں ہمارا اختیار دو، میرے بچوں کو خودکشیوں سے روکو، اس ملک میں گیس بند ہے، کروڑوں گھروں میں گیس نہیں، لوگوں کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ ہوٹل سے کھانا کھائیں۔ صبح سے رات تک بھوکے رہتے ہیں، اس ملک میں اس طرح انسان جی رہے ہیں۔ یہ کراچی ہے

جو ملک کو چلا رہا ہے آج مجھے فیصلہ کرنا ہیکہ ہم روز ماؤں بہنوں کوسڑک پہ نہیں لائیں گے ظالم ہماری بات نہیں سن رہا، وزیر اعلیٰ کو یہاں سے آواز نہیں جارہی، بتاؤ ہم کیا کریں ،میں نے ریاست کے اداروں، عدالتوں کو آواز لگائی کہ پیپلز پارٹی کل کے دہشتگرد آج بنا رہی ہے،تین کروڑ لوگ شاپنگ مال کی تیسری منزل سے خودکشی

نہیں کریں گے پھر جب نوجوان کھڑے ہوجائیں گے تو پیپلز پارٹی والے ریاستی اداروں کو بلا کر انہیں مروائیں گے۔ میں ریاست کا وفادار ہوں پیپلز پارٹی کی حکومت کا وفادار نہیں، 2021 کے بلدیاتی نظام کو ختم کرکہ 2001 کا مزید اختیارات کیساتھ بحال کرو اور بات کرو، تین آئینی ترامیم کرواؤ پھر اس ملک سے دہشتگردی ختم ہوگی، اس

موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین پی ایس پی ڈاکٹر ارشد وہرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اسمبلی سے جس طرح قانون پاس کروایا ہے اس نے ثابت کردیا کہ اسمبلی میں اپوزیشن اور پوزیشن ایک ہیں۔ ہمارا تو بچہ بھی جب 20 روپے کا بسکٹ خریدتا ہے تو وہ بھی ڈھائی روپے حکومت کو ٹیکس دیتا ہے۔ حکمرانوں کو

ہمارے خون پسینے کی کمائی کا حساب دینا ہوگا۔ سیکرٹری جنرل پی ایس پی حسان صابر نے کہا کہ ہم ہر وہ طریقہ اپنائیں گے جس سے یہ کالا قانون واپس لیا جائے، پاکستان نا کھپے کہنے والوں کے برے دن شروع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کا یہ احتجاج بتا رہا ہے کہ مصطفیٰ کمال نام ہے کردار کا، فکر کا، کارکردگی کا، مصطفی کمال

کے خوف میں مبتلا ہوکر پیپلز پارٹی نے کالے قانون بنایا ہے۔مرکزی جوائنٹ سیکرٹری نائلہ لطیف نے کہا کہ کراچی ہمارا ہے، کراچی مصطفیٰ کمال کا ہے، پیپلز پارٹی ہمارے ہوتے ہمارے گھر میں ڈکیتی نہیں ڈال سکتی، خاموش رہنے والے سمجھ لیں کہ پیپلزپارٹی آپ کو اپنے گھروں میں رہنے نہیں دے گی۔ رکن نیشنل کونسل فرحان انصاری نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ایسٹ کی

عوام آج پیپلز پارٹی کے سیاہ قانون کیخلاف کھڑی ہوگئی ہے۔ ہم پیپلزپارٹی کو تنبیہ کرتے ہیں کہ ہمارے ہوتے تم کراچی پر ظلم نہیں کرسکتے۔ پی ایس پی ڈسٹرکٹ ایسٹ میں تمام زبان بولنے والے آج پیپلزپارٹی کے ظلم کیخلاف کھڑے ہوگئے ہیں۔ احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین، بچوں جوانوں اور بزرگوں نے شرکت کی، فضا گو زرداری گو، مک گیا تیرا شو زرداری کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہی۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…