”1200 ارب کے کورونا فنڈ میں سب نے اپنا حصہ وصول کیا“ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں تہلکہ خیز انکشاف

2  دسمبر‬‮  2021

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ٗاین این آئی) پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویر کی زیر صدارت ہوا ، اجلاس میں کورونا فنڈ زکے 1200 ارب روپے میں خورد برد کا انکشاف ہوا۔ چیئرمین پبلک اکاؤنٹ کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ  کورونا فنڈ فرنٹ لائن ورکرز کیلئے تھا لیکن پاکستان میں سب نے اپنا اپنا حصہ لیا،  1200ارب کے کورونا فنڈ کے استعمال میں خورد برد سامنے آئیں اور

سیکرٹری فنانس یوسف خان کو اس حوالے سے کچھ معلومات نہیں تھیں ۔اجلاس میں  مزید انکشاف ہوا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر غیرمعیاری اشیا فروخت نہ کرنے کی رپورٹ دے کر گھٹیا اشیا فروخت کی گئیں، یوٹیلٹی اسٹورز نے غیرمعیاری اشیا کو فروخت نہ کرنے کی رپورٹ جمع کرائی تھی جس پر چیئرمین کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز نے ارکان پارلیمنٹ اور عوام کو بیوقوف بنا رکھا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یوٹیلٹی اسٹورز پر دنیا کا سب سے غیرمعیاری گھی فروخت ہو رہا ہے، یوٹیلٹی سٹورز اشیا کی خریدوفروخت میں اربوں روپے کی کرپشن کر رہی ہے، کورونا فنڈز میں یوٹیلٹی اسٹورز کو 50 ارب میں 10 ارب جاری کیے گئے، سیکرٹری وزارت خزانہ ایسا نااہل آدمی اس کو کچھ معلوم ہی نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ غیرمعیاری اشیا کی فروخت کا کام سیکرٹری صنعت وپیداوار کی ناک تلے ہو رہا ہے، ملک کی ناکامی کی وجہ بیوروکریسی ہے، بیوروکریسی نے ملک کا بیڑا غرق کیا، سیکرٹری وزارت صنعت وپیداوار کو کرپشن کے پیسے ملتے ہیں، نیب نے میرے، میری بیوی اور بچوں کے فارن ٹرپس کا بھی حساب مانگا،

ایف آئی اے میں یوٹیلٹی سٹورز کی تحقیقات تاحال یونہی پڑی ہے۔کمیٹی رکن نورعالم نے کہا کہ یوٹیلٹی اسٹورز پر دستیاب اشیائے خوردونوش پکانے سے بھی نہیں پکتی، اس ملک میں سول،ملٹری اور ججز کا کوئی احتساب نہیں ہے، عدالتوں میں دہائیوں سال پہلے کے کیسز بغیر کارروائی کے پڑے ہیں۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے یوٹیلٹی اسٹورز کو مکمل طور ختم کرنے کی تجویز

دے دی، جب کہ ایف آئی اے سے یوٹیلٹی سٹورز کی تحقیقات کی رپورٹ 10 دنوں میں طلب کر لی گئی۔اجلاس میں فرنیچر پاکستان کمپنی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹیرانا تنویر نے کہا کہ چیئرمین نیب گزشتہ اجلاس میں پیش نہیں ہوئے، ڈی جی نیب نے پی اے سی سے جھوٹ بولا، اور کہا چئیرمین نیب لاہور میں لاپتہ افراد کا کیس سن رہے ہیں، میری معلومات کے مطابق وہ لاہور میں

ہی تھے لیکن کچھ اور کر رہے تھے، ہمیں چاہئیے تھا کہ ڈی جی نیب سے تحریری حلف لے لیتے۔چیئرمین کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار حکام سے پوچھا کہ فرنیچر پاکستان کمپنی کا اب کیا بنا؟۔ حکام نے بتایا کہ اس کمپنی کو ضم کردیا گیا۔ رانا تنویر نے کہا کہ نیب والے تو اونچے بندے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ایف آئی اے حکام سے سوال کیا کہ کب تک ملوث لوگوں کو گرفتار کریں گے؟، آپ کو نہیں پتہ تو آگلی دفعہ ڈی جی ایف آئی کو بلالیں گے۔ ایف آئی اے حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ایک ہفتہ ملوث افراد کی گرفتار کرلیا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…