افغانستان سے رخصت ہونے والے بھارتیوں کے چہرے دیکھنے والے تھے، کاش بین الاقوامی میڈیا ان لٹکے ہوئے چہروں کو دکھا سکتا،شیخ رشید

5  ستمبر‬‮  2021

طورخم(آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ افغانستان سے رخصت ہونے والے بھارتیوں کے چہرے دیکھنے والے تھے، کاش بین الاقوامی میڈیا ان لٹکے ہوئے چہروں کو دکھا سکتا،مستونگ شاہراہ پر ایف سی کی گاڑی پر حملہ ٹی ٹی پی، بی ایل ایف او ر داعش کے ملوث ہونے سے متعلق کچھ کہنا قبل ازوقت ہے،بھارت نے گزشتہ 40 برس کے دوران 7 ٹریننگ کیمپس افغانستان میں قائم کیے

اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس تیار کرنے میں اربوں روپے خرچ کیے، خطہ سیاسی تبدیلیاں کے ساتھ ترقی کرنے جارہا ہے، افغانستان کا امن، استحکام اور ترقی دراصل ہماری بھی کامیابی ہے، سرحد کے اس پار طالبان کی ذمہ داری شروع ہوتی ہے، وہ جاننے ان کا کام جاننے، اب ان کا امتحان شروع ہوا ہے۔طورخم بارڈر پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کاش بین الاقوامی میڈیا افغانستان سے رخصت ہونے والے بھارتیوں کے چہرے دکھا سکتا ہو کہ کس طرح ان کے منہ لٹکے ہوئے تھے‘۔علاوہ ازیں شیخ رشید نے کوئٹہ-مستونگ شاہراہ پر ایف سی کی گاڑی پر حملے میں پاکستان تحریک طالبان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لیبریشن ا?رمی (بی ایل ایف) اور داعش کے ملوث ہونے کے بارے کہا کہ ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، خفیہ ادارے تحقیقات کررہے ہیں۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہم اپنی سرزمین کو ہرگز افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور امید رکھتے ہیں کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔شیخ رشید نے کہا کہ خطہ سیاسی تبدیلیاں کے ساتھ ترقی کرنے جارہا ہے، افغانستان کا امن، استحکام اور ترقی دراصل ہماری بھی کامیابی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلی کو تسلیم کرنے والے وزیر اعظم عمران خان ہوں گے،

یہ فیصلہ ان کا ہوگا، میں صرف طورخم بارڈر کی ذمہ داری کا جواب دے سکتا ہوں۔انہوں نے بین الاقوامی میڈیا کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ بھارتی میڈیا کے گمراہ کن حقائق کا حوالہ مت دیں، پاکستان میں 4 ہزار افغان داخل ہوئے ہیں لیکن اس سے زیادہ یہاں سے وہاں گئے ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ 10 ہزار میں سے 9 ہزار واپس جا چکے ہیں

اس لیے بھارتی میڈیا کس منہ سے پروپیگنڈا کررہا ہے۔وزیر داخلہ نے امریکا کا نام لیے بغیر امکان ظاہر کیا کہ ’ممکن ہے کہ دنیا میں ایک نیا بلاک بننے جارہا ہو، ہزاروں میل دور موجود لوگوں کے دباو میں تھے، اب یہ خطہ ان کے دباو سے نکلنے جارہا ہے‘۔ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے بتایا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا

عمل تقریبا 97 فیصد مکمل ہوگیا ہے جبکہ ایران کی طرف یہ عمل محض 48 فیصد ہوا ہے۔شیخ رشید نے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی افغانستان میں موجودگی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ وہ بہت ’اسمارٹ‘ ہیں اور اگر وہ کابل میں موجود ہیں تو بھارت کو کیا

تکلیف ہے، ان کا میڈیا صبح سے جنرل فیص حمید کی موجودگی پر تبصرہ کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا امریکی اور برطانوی عہدیداروں نے افغانستان کا دورہ نہیں کیا اور اگر جنرل فیص ادھر گئے ہیں تو یہ تو اچھی بات ہے۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ بھارت نے افغانستان میں 40 برس کے دوران 7 ٹریننگ کیمپس قائم کیے اور

افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کو تیار کرنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے، کاش بین الاقوامی میڈیا افغانستان سے رخصت ہونے والے بھارتیوں کے چہرے میڈیا پر دکھائے کہ کس طرح ان کے منہ لٹکے ہوئے تھے۔پناہ گزین سے متعلق ایک صحافی کے سوال پر شیخ رشید نے بھارت کو مخاطب کرکے کہا کہ ’یہ سوال بھارت کے منہ پر جوتا

مرنے کے مترادف ہے‘، پاکستان میں ایک بھی پناہ گزین نہیں ہے جتنے افغان پاکستان میں داخل ہوئے ان کے پاس ویزا تھے۔شیخ رشید نے پاک افغان سرحد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سرحد کے اس پار طالبان کی ذمہ داری شروع ہوتی ہے، وہ جاننے ان کا کام جاننے، اب ان کا امتحان شروع ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’یقینا دہشت گردی کے بعض گروپ دباو ڈالیں گے لیکن اب ہماری فوج بھی وہ فوج نہیں جو 20 سال پہلے تھی، دہشت گردوں کو ہماری قوم اور فوج مل کر کچل دے گی‘۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…