افغان طالبان کی سوچ بدل گئی،تعلیم کی طرف رجحان بچے بھی سکول جانے لگے

17  جون‬‮  2021

اسلام آباد (آن لائن) افغان سیاستدان انسانی حقوق کی کارکن اور کاروباری شخصیت حسینہ سید نے کہا ہے کہ پاکستان آنے کا مقصد علاقائی امن کے حوالے سے نشستوں میں شرکت کرنا تھا تاکہ آمنے سامنے بیٹھ کر امن میں رکاوٹوں اور شکایتوں کو دور کیا جا سکے۔ انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز میں میڈیا کے ساتھ ایک نشست میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں

نے کہا پاکستان نے جتنا ہو سکا ہماری مدد کی اب ہمیں اپنے ملک میں امن کے لیے خود کوششیں کرنا ہو گی۔ ہمیں امن عمل کو سپائلرز یا منفی افراد کا مقابلہ کر کہ امن کا قایم کرنا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کا ایک خاص رشتہ ہے لہذا ہمیں اس رشتے کو برقرار رکھنا ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں کاروباری تعلقات کو مزید بڑھانا انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا ہم افغان امن عمل میں خواتین کے کردار کو مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ اب افغانستان بہت بدل چکا ہے۔ آج کا افغانستان نوے کی دھائی کے ملک سے بہت مختلف ہے۔ بطور خاتون کاروباری شخصیت میں پہلے پاکستان افغانستان کے مابین درآمدات برآمدات میں فعال رہی۔ گذشتہ 20 برس میں افغانستان نے بہت ترقی کی ہے ۔ امن مخالف قوتیں اب افغانستان میں کافی حد تک کمزور ہو چکی ہے۔ امریکی انخلاء سے قبل ہم نے امریکی حکام کو بتایا کہ انہیں انخلاء سے قبل افغانستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہیے۔ جب معیشت بہتر ہوں روزگار کے مواقع ہوں تو امن کی خواہش مضبوط ہو جاتی ہے۔

امن کے لیے معیشت کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا افغانستان کو غیر جانبدار بنانا چاہتے ہیں۔ افغانستان وسطی ایشیا کا قلب ہے۔ اگر افغانستان ڈی سٹیبل ہوتا ہے تو تمام علاقائی ممالک پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔ حسینہ سید نے کہا کہ افغانستان، پاکستان راہداری کو مزید مضبوط بنانا، تجارت کو فروغ دینا ہو گا،افغان طالبان سمیت بیشتر آبادی پہاڑوں

پر رہنے کی عادی ہو چکی تھی،افغان طالبان سمیت ترقی کا حصہ بن رہے ہیں،افغانستان معاشی اور اقتصادی سطح پر ترقی کرے گا تو شدت پسندی کم ہو گی،افغانستان کو غیر جانبدار ملک ہونا چاہیے، جانبداری درست نہیں،افغانستان جانبدار ملک رہا تو کبھی ترقی نہیں کر سکے گا،ہمسایہ ممالک کو افغانستان کی مدد کرنا چاہیے،پاکستان اور افغانستان کے مابین

باڑ کی تنصیب اچھا اقدام ہے، باڑ کی تنصیب سے نہ ہم پاکستان، نہ پاکستان افغانستان پر الزام تراشی کرے گا، افغان طالبان کے بچے اسکول جا رہے ہیں، تو ان کی ذہنیت بدل رہی ہے،افغان طالبان بھی پڑھے لکھے لوگ ہیں، یہ انتہائی اہم ہے،ہر چیز کو بدلنے میں وقت لگتا ہے، طالبان سمیت دیگر فریقین کو بھی بدلنے میں وقت لگے گا۔بعد ازاں تقریب سے خطاب

کرتے ہوئے انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز میں افغان سیاسی رہنما حسینہ سید نے کہا کہ افغانستان سمیت علاقائی امن کے سلسلے میں کی جانے والی کاوشیں بہتر رہیں ، پاکستان نے افغانستان نے امن کے لیے بہت مدد کی ،افغانستان میں امن دشمن بہت ہیں، جن کی حوصلہ شکنی کرنا ہو گی ،افغانستان کی اقتصادی ترقی امن کیلئے ناگزیر ہے ،افغانستان اور پاکستان

کا رشتہ انتہائی مضبوط، اہم اور نہ ختم ہونے والا ہے ،انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان اور پاکستان کے لیے افغانستان اہم ہیں،دونوں ممالک کے مابین تعلقات کسی سپر پاور کے مرہون منت نہیں ،دونوں ممالک کے مابین معاشی، اقتصادی اور تجارتی تعاون انتہائی ناگزیر ہے ،افغانستان کی ترقی میں خواتین، نوجوانوں کا کردار انتہائی اہم ہے ،افغانستان

ماضی کا افغانستان نہیں، آج کا افغانستان تبدیل ہو چکا ہے ،آج افغانستان میں فلم میکرز تک خواتین ہیں ، پاکستان میں بے نظیر بھٹو، بنگلہ دیش میں حسینہ واجد جیسی خواتین رول ماڈل ہیں ،افغانستان کی خواتین حنا ربانی کھر جیسی خواتین کو بہت رشک سے دیکھتی ہیں ،افغانستان میں شدت پسندی کی کوئی جگہ نہیں ،افغان شدت پسند رہنماؤں کو خواتین کی مخالفت کا

اب کوئی ذریعہ نہیں مل رہا،پاکستان سمیت علاقائی ممالک کا افغان امن کیساتھ خواتین، نوجوانوں کو آگے لانے میں کلیدی کردار ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ غیرملکی افواج کے انخلاء کے ساتھ افغان فورسز کافی حد تک مضبوط ہو چکیں،افغان نیشنل آرمی کی مالیاتی مسائل بھی کافی حد تک حل ہو چکے ،افغانستان کو افغان فوج کے علاوہ کسی

غیرملکی فوج کی ضرورت نہیں ، افغانستان کی سکیورٹی کے لیے افغان فورسز کافی ہیں ،افغانستان، پاکستان کے لیے امن و استحکام ناگزیر ہے ،افغانستان میں غربت کا خاتمہ، روزگار کی فراہمی، معاشی ترقی کی اشد ضرورت ہے ، معاشی و اقتصادی ترقی سے امن مزید مستحکم ہو سکتا ہے ، افغانستان، پاکستان راہداری کو مزید مضبوط بنانا، تجارت کو فروغ دینا ہو گا۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…