مجھ پر جہنم کے دروازے کھل گئے

4  جولائی  2015

1

ممبئی (نیوزڈیسک )سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے ذریعے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر تبصرہ کرنے کے بعد اداکارہ شروتی سیٹھ کو بہت سے نفرت انگیز پیغامات ملے۔ شروتی نے اب وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ٹوئٹر پر کھلا خط لکھا ہے۔

پڑھیے شروتی سیٹھ کا مکمل خط
میں یہ خط پوری قوم کے نام لکھ رہی ہوں کیونکہ کسی ایک شخص کو سوا ارب لوگوں کی فکر کو تبدیل کرنے کے لیے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔تبدیلی اسی وقت آ سکتی ہے جب انفرادی سطح پر بیداری آئے۔
28 جون کی صبح میں نے SelfiWithDaughter# مہم، جسے وزیر اعظم کی سرپرستی حاصل تھی، پر اپنی رائے ظاہر کرنے کی فاش غلطی کی تھی۔زیادہ تر لوگوں کی نظر میں یہ مہم اور لڑکیوں کے رحم مادر میں قتل کیے جانے کے خلاف بیداری کا اچھا طریقہ تھا۔
لیکن مجھے یہ خیال نہیں بھایا۔ ذہن نشین رہے کہ میری اپنی 11 ماہ کی ایک بیٹی ہے۔

2

سیلفی ود ڈاٹر میں وزیر اعظم کی دلچسپی کے بعد ہزاروں سیلفیز پوسٹ کی گئی
وزیر اعظم مودی کی اپیل پر لوگوں نے بیٹیوں کے ساتھ سیلفیز شیئر کی تھیں۔
جس شخص کو تبدیلی کا نیا دور لانے والا کہا جا رہا ہے، میں اس سے ایسی چھوٹی اور سطحی مہمات کی نہیں بلکہ کچھ ٹھوس کرنے کی امید کرتی ہوں۔اس کے بعد میں نے اس سے بھی بڑی غلطی اپنے خیالات کو ٹوئٹر پر عوام کے سامنے لا کر کی۔ اس لیے میں نے نہ صرف سوچنے کی ہمت کی بلکہ اپنے خیالات کو عوامی سطح پر پیش کرنے کی ہمت بھی کی۔
اور پھر، اگر شیکسپیئر کے الفاظ میں کہا جائے تو، مجھ پر جہنم کے دروازے کھل گئے، میرے خلاف نفرت انگیز ٹویٹ کی سونامی آ گئی۔ مسلسل 48 گھنٹے تک۔ٹوئٹس میں مجھے، میرے خاندان کو، میرے مسلمان شوہر کو میری 11 ماہ کی بیٹی اور ایک اداکارہ کے طور پر میرے روبہ زوال کریئر، کو نشانہ بنایا گیا۔میں نے اپنے وزیر اعظم کو SelfieObsesed# (سیلفی سے بہت متاثر ) کہا تھا اور ان سے نوٹنکی کے بجائے اصلاحات کرنے کے لیے کہا تھا۔ کیا یہ غلط ہے؟ کیا یہ بہت سخت بات تھی؟ بظاہر جو ان کی اور ان کی حکومت کی حمایت کرتے ہیں ان کے لیے یہ غلطی تھی۔

3

خواتین کے مسائل اٹھانے والی ایک سرگرم کارکن کویتا کرشنن نے بھی وزیرا اعظم کی مہم پر تنقید کی تھی اور انھیں بھی گالی گلوچ کا سامنا رہا تھاایک ٹیکس ادا کرنے والے ہندوستانی شہری کے ناطے کیا میرا اس ملک کی پالیسیوں پر تبصرہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے؟
میں نے ان کے اقتدار کو چیلنج کرنے کی ہمت کی۔ میں نے ملک کے سب سے بڑے دفتر (اصل میں جو صدر کا ہے) کی توہین کی۔
اس لیے مجھے سزا تو ملنی ہی چاہیے تھی۔ سزا بھی ایسی جو ٹوئٹر کی گمنامی کا فائدہ اٹھانے والے لوگ دے سکتے ہیں۔
عورتوں اور مردوں نے یکساں طور پر میرے بارے میں بھدی سے بھدی باتیں کہیں۔ میری ایک بیٹی کے طور پر، ایک بیوی کے طور پر، ایک ماں کے طور پر اور سب سے بڑھ کر ایک عورت کے طور پر جو بھی عزت ہے، وہ چھین لی۔
جو مرد چند منٹ پہلے اپنی بیٹیوں کے ساتھ سیلفی پوسٹ کر رہے تھے وہ اگلے ہی لمحے میرے بارے میں اشتعال انگیز اور ناشائستہ باتیں کہہ رہے تھے۔مجھ سے پوچھ رہے تھے کہ مجھے اپنے اصلی باپ کا نام پتہ ہے یا نہیں۔ سوال کر رہے تھے کہ بچپن میں میرا جنسی استحصال تو نہیں ہوا جس کے سبب میں سیلفی ود ڈاٹر کی مخالفت کر رہی ہوں۔ اور یہ تبصرے تو تقابلی طور پر مہذب ہیں۔ شاباش مردو! تمہاری بیٹیوں کو تم پرضرور فخر ہوگا۔

4

شروتی سیٹھ نے وزیر اعظم مودی کو سیلفی سے بہت زیادہ متاثر شخص کہا تھا
خواتین جنھیں ایک دوسرے کو مضبوط کرنا چاہیے وہ مجھ سے پوچھ رہیں تھیں کہ کیا میں طوائف ہوں اور کیا میں اپنی بیٹی کو بھی طوائف بنانا چاہتی ہوں؟ اور کیا میں وزیر اعظم کے نام کا استعمال کر کے اپنے ناکام کریئر میں دوبارہ جان ڈالنا چاہتی ہوں اور سستی مقبولیت حاصل کرنا چاہتی ہوں؟میں یہ سوچ کر ہی انپ جاتی ہوں کہ آپ کے بیٹوں کے ذہن میں خواتین کے متعلق کتنا احترام پیدا ہوگا۔
سوال یہ ہے کہ اپنی بیٹیوں کے ساتھ سیلفی لینے سے کیا ہوگا، جب آپ خود ہی ان کی پرورش کے لیے زہریلا ماحول بنا رہے ہیں؟ تصویر لینے سے ہمارے معاشرے میں گہرائی تک پیوست مردوں کی افضلیت اور عورتوں کے متعلق نفرت کیسے کم ہو جائے گی؟
آپ بیٹیوں کی تعداد بڑھانے کی فکر کیوں کرتے ہیں جب آپ ان کے ساتھ اتنا برا سلوک کرتے ہیں اور عدم مساوات کا مظاہرہ کرتے ہیں؟
وہ سب جو 48 گھنٹوں تک میرے پیچھے پڑے رہے، کیا ایک لمحے کے لیے یہ سوچیں گے کہ میں بھی کسی کی بیٹی ہوں۔ کیا آپ نے خود سے کبھی یہ پوچھا کہ اگر آپ کی بیٹی کے ساتھ ایسا کیا جاتا تو آپ کو کیسا لگتا؟ میں جانتی ہوں کہ اس کا جواب نہیں ہے کیونکہ آپ سب تو تصاویر لینے میں اور اپنی SelfieWithDaughter ۔پر لائک اور ری ٹویٹ حاصل کرنے میں مصروف تھے

5

نریندر مودی کی سیلفی میں گہری دلچسپی نظر آتی ہے
جہاں تک ہمارے قابل احترام وزیر اعظم کا سوال ہے، میں ان سے صرف یہی کہنا چاہتی ہوں:
محترم سر، اگر آپ واقعی خواتین کو بااختیار کرنا چاہتے ہیں تو میں آپ سے گزارش کرتی ہوں کہ آپ اپنے نام پر اس طرح سے نفرت پھیلائے جانے کی تنقید کریں۔مجھے افسوس ہے کہ میں نے رد عمل کے بعد اپنا ابتدائی ٹویٹ ڈلیٹ کر دیا لیکن میں نے اس میں جو کہاتھا میں اس فیصلے پر قائم ہوں اور اس کا اعادہ کرتی ہوں کہ سیلفی سے تبدیلی نہیں آتی ہے، اصلاحات سے آتی ہے۔ اس لیے کوشش کیجیے اور ایک تصویر سے اوپر اٹھیے۔اور جہاں تک اس مہم کے بارے میں میری ابتدائی رائے کا سوال ہے کہ یہ کچھ نہیں صرف ظاہر داری ہے، میں یہ جان کر غمگین ہوں کہ آخر میری رائے ہی سچ ثابت ہو گئی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…