پاک سعودی عرب تعلقات، ایسا بندھن جس میں تعلقات خراب ہونے کے باوجود بھی طلاق نہیں ہو سکتی،بی بی سی کا موجودہ حالات پر دلچسپ تجزیہ

8  مئی‬‮  2021

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک سعودی عرب تعلقات، ایسا بندھن جس میں تعلقات خراب ہونے کے باوجود بھی طلاق نہیں ہو سکتی،یہ بات ثقلین امام نے بی بی سی پر اپنے تجزیے میں کہی، ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان

تعاون اور تعلقات کو منظم اور مربوط کرنے کے لیے ‘سعودی-پاکستانی سپریم کوآرڈینیشن کونسل’ قائم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔اس سے قبل پاکستان کی کابینہ دو روز پہلے ہی اس کونسل کے قیام کی منظوری دے چکی ہے۔ اس کونسل کا مقصد دونوں ممالک کے دو طرفہ تعاون کو بہتر اور ہموار کرنا ہے تاکہ فروری سنہ 2019 کے سعودی ولی عہد کے پاکستان کے دورے کے دوران جو سرمایہ کاری کے معاہدے طے پائے تھے ان کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔سعودی عرب کی سرکاری خبر راساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق، دونوں ملکوں کے نمائیندوں نے غیر قانونی منشیات، جدید نشہ آور ادویات اور ان کے کیمیائی عناصر کی سمگلنگ روکنے کے لیے ایک یاد داشت پر دستخط کیے ہیں۔ایس پی اے کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے درمیان ملاقات کے دوران انہوں نے دونوں برادر ممالک کے مابین تعلقات کی گہرائی کا اعادہ کیا اور دوطرفہ تعاون اور کوآرڈینیشن کے پہلوؤں کو وسعت دینے اور تیز کرنے اور مختلف شعبوں میں ان کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔اس کے علاوہ فریقین نے علاقائی اور بین الاقوامی میدانوں میں دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ دلچسپی کے امور پر ایک ایسے انداز میں تبادلہ

خیال کیا جس سے سلامتی اور استحکام کی تائید اور توسیع میں مدد مل سکے۔اپنی جانب سے پاکستانی وزیر اعظم نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود کی اسلامی اتحاد کو فروغ دینے اور اسلامی اقوام کو درپیش مسائل کے حل میں سعودی عرب مملکت کے مثبت کردار کی تعریف کی۔ انھوں نے سعودی عرب کی

علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے کوششوں کو بھی سراہا۔فریقین نے سعودی عرب کے وژن 2030 اور پاکستان میں ترقی کی ترجیحات کی روشنی میں سرمایہ کاری کے مواقع اور ان کے ذریعے دونوں ممالک کے مابین معاشی اور تجارتی تعلقات کو بڑھانے اور مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے دو طرفہ

فوجی اور سیکیورٹی تعلقات کی مضبوطی پر اپنے اطمینان کی تصدیق کی اور دونوں ممالک کے مابین مشترکہ اہداف کے حصول کے لئے مزید تعاون پر اتفاق کیا۔فریقین نے عالم اسلام کی طرف سے انتہا پسندی اور تشدد کا مقابلہ کرنے اور فرقہ واریت کو مسترد کرنے اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے حصول کے لئے بھرپور کوششوں

پر زور دیا۔ پاکستان اور سعودی عرب نے دہشت گردی کے اس رجحان سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا جس کا کسی مذہب، نسل یا رنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور اس کی تمام ’شکلوں اور تصویروں‘ کا مقابلہ کریں، چاہے اس کا کوئی بھی ذریعہ ہو۔ایک سعودی ویب سائیٹ العربیہ کے

مطابق، ‘سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیاان توانائی کے شعبے، انفرسٹرکچر، ٹرنسپورٹ، پانی اور کمیونیکیشن کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ایک اور مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کا سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر

سعودی عرب کا تین روزہ دورہ جمعۃ الوادع کے دن سے شروع ہوا ہے جو نو مئی تک جاری رہے گا، جبکہ اِس دوران پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ اُسی روز شہزادے سے ملاقات کر چکے ہیں۔سعودی عرب کے نجی شعبے کہ انگریزی اخبار عرب نیوز کے مطابق گزشتہ شب وزیر اعظم عمران خان کا استقبال ولی عہد شہزادہ

محمد بن سلمان نے اپنے وزیر اطلاعات اور وزیر تجارت اور دیگر حکام کے ہمراہ کیا جدہ میں کیا تھا۔اس دوران پاکستان کے دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ اس دورے کے دوران وزیرِ اعظم عمران خان شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی جن میں اقتصادی، امور، باہمی تجارت، سرمایہ

کاری، ماحولیات، توانائی، پاکستانیوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع، پاکستانیوں کی فلاح و بہبود جیسے معاملات شامل ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت کی ملاقات کے بعد دونوں ممالک کی طرف سے اعلامیے جاری کیے گئے جن میں یہ کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان

اور سعودی عرب کے تعلقات کو ہر شعبے میں مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔اعلامیے کے مطابق دو طرفہ تعلقات میں بہتری کے ساتھ ساتھ سعودی عرب پر پاکستان میں سرمایہ کاری پر خاص طور پر زور دیا گیا ہے۔ سعودی عرب نے بھی اپنے اعلامیے میں اس کی تصدیق کی ہے۔ پاکستانی اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم عمران

خان نے قومی معاشی ترقی کے لیے پرامن ہمسائیگی سے متعلق بات کی۔ پاکستان اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نیجموں اور کشمیر تنازع کے پرامن حل پر زور دیا ہے۔وزیر اعظم نے خطے میں امن اور سیکورٹی کے فروغ کے لیے سعودی ولی عہد کی کوششوں کی تعریف بھی کی ہے۔ اعلامیے کے مطابق وزیر

اعظم نے افغانستان میں بھی امن اور مصالحت میں پاکستان کی مستقل کوششوں کا ذکر کیا ہے۔ دونوں ممالک نے فلسطینیوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ دونوں ممالک نے شام اور لیبیا میں تنازعات کے سیاسی حل سے متعلق اپنی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔دوسری جانب سعودی عرب کی طرف سے جاری کردہ بیان میں

یمن کے تنازع پر بھی تفصیلات شامل ہیں اور سعودی عرب کے خلاف حوثی ملیشیا کے میزائل اور ڈرونز حملے کی مذمت بھی شامل ہے۔اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم نے ولی عہد کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں متعدد معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔پاکستان کے وزیرِ اعظم

اور فوج کے سربراہ کا بیک وقت سعودی عرب کا دورہ کرنا خطے میں بدلتی ہوئی حالت میں زیادہ اہمیت کا حامل بن گیا ہے، لیکن ماہرین کا خ?یال ہے کہ سٹریٹیجک معاملات میں دونوں کی پالیسیوں میں شاید ہی تبدیلی آئے، البتہ دونوں اب اپنے تعلقات کو ‘ری سیٹ’ (دوبارہ سے ترتیب) دینے کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔وزیرِ اعظم کے وفد میں

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر اعلیٰ حکام شامل ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب کے بارے میں کشمیر پر او آئی سی کا اجلاس نہ بلانے پر کافی سخت باتیں کی تھیں۔ پھر قریشی نے متحدہ عرب امارات میں انڈیا کی اُس وقت کی وزیرِ خارجہ سشما سوراج کو بلائے جانے پر اسلامی ممالک کے وزارائِ خارجہ کے اجلاس کا

بھی بائیکاٹ کیا تھا۔اس کے بعد جب پاکستان نے ملائیشیا میں انڈونیشیا، ترکی، بنگلہ دیش اور ایران کی قیادت میں معقد ہونے والے اسلامی بلاک میں شرکت کا اشارہ دیا تھا تو سعودی عرب نے پاکستان سے سخت نارضی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم جلد ہی پاکستان نے کوالالمپور جانے کا اعلان کرنے کے بعد مبینہ طور پر سعودی دباؤ میں آکر فیصلہ

تبدیل کرلیا تھا۔ سعودی عرب نے، جو پاکستان کے یمن کی جنگ میں شریک نہ ہونے کی وجہ سے پہلے سے ناراض تھا، سنہ 2018 میں پاکستان کو ادائیگیوں کا توازن بہتر کرنے کے لیے تین برسوں کے لیے تین ارب ڈالرز کے قرضوں کی جو سہولت دی تھی، اُسے بھی اچانک تبدیل کردیا تھا۔سعودی عرب نے پاکستان سے گزشتہ برس

جولائی میں اچانک مطالبہ کیا تھا کہ وہ تین ارب ڈالر میں سے ایک ارب ڈالر فوراً واپس کرے۔ سخت مالیاتی تنگی کے باوجود، پاکستان نے چین کی امداد سے یہ قسط فوراً ادا کردی۔ دسمبر میں پاکستان نے چین کی مدد سے سعودی عرب کو مزید ایک ارب ڈالر واپس کردیے۔اس طرح پاکستان کے اپنے ‘برادر اسلامی ملک’ سے تعلقات کمزور

ترین سطح پر آگئے تھے۔ سعودی عرب کے سابق انٹیلیجینس چیف ترکی بن فیصل نے کبھی کہا تھا تھا کہ دونوں ممالک کی دوستی دنیا کی وہ واحد مثال ہے جو بغیر کسی معاہدے کے سب سے زیادہ مضبوط ہے۔اب جبک عمران خان سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں اور جنرل قمر باجوہ وہاں پہلے ہی سے موجود ہیں تو شہزادہ محمد بن سلمان

سے دونوں کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ ماہرین اس بات پر متفق نظر آرہے ہیں کہ اب دونوں ممالک اپنی نئی پالیسیوں کو چھوڑے بغیر نئے انداز سے دوستی کو ترتیب دے رہے ہیں۔خطے کے امور سے واقف تجزیہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے کہ امریکہ میں جو بائیڈن کی نئی انتظامیہ کا ایران سے جوہری منصوبے پر کیے گئے معاہدے کی کسی نئی صورت میں بحالی پر بات چیت اور چین کی ایران میں چار سو ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا منصوبہ سعودی پالیسی میں تبدیلی کا سبب بنا ہے۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…